• 26 اپریل, 2024

سیکرٹری برڈ

بر اعظم افریقہ میں پایا جانے والا یہ بلند قامت نہایت خوبصورت شکاری پرندہ ہے۔ اس کا قد چار فٹ تک ہوتا ہے۔ لمبا قد ہونے کے باوجود اس کا وزن کافی کم ہوتا ہے جو کہ اوسطاً چار کلو گرام ہے۔ لمبی ہڈیوں اونچے قد اور وزن میں ہلکا ہونے کی وجہ سے یہ بہترین ہوا باز ہوتے ہیں اور تین ہزار میٹر کی بلندی پر اڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.

اپنے مضبوط جسم تیز چونچ اور طاقتور پنچوں اور شکار کرنے کے منفرد طریقے کی وجہ سے اسے (Killer Queen) قاتل ملکہ بھی کہاجاتا ہے۔ اس کا شمار گوشت خور شکاری پرندوں میں ہوتا ہے اور اپنے خدوخال اور جسمانی بناوٹ کی وجہ سے عقاب اور باز کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے.

مصر سے ملنے والے قدیم آثار میں سیکٹری برڈ پتھر کی سلوں پر تحریروں کے ساتھ کنندہ ہیں۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ کہ مصر میں سیکرٹری برڈ نہیں پائے جاتے۔

وجہ تسمیہ

اس کا اصل نام سیجی ٹیریس Sagittarius تھا۔یہ نام سیکرٹری میں کس طرح بدل گیا اس بارے میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔سیجی ٹیریس ایک یونانی لفظ ہے جس کے معنی ہیں تیر کمان۔ تیر کے آخری سرے پر موجود پر سیکرٹری برڈ کے سر کے سیدھے کھڑے پروں سے مشابہ ہیں۔ اس کے سر پر پروں کا مشاہدہ کریں تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے تیر ٹوکری میں رکھے ہوئے ہیں اسی مناسبت سے اسے سیجی ٹیریس کہا جاتا تھا۔ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ ایک انگلش نیچری اور ان کے سیکرٹری لکھنے کے دوران سستاتے وقت لکھنے کے لیے استعمال ہونے والے پروں والے قلم کو اپنے بالوں میں پھنسا لیتے تھے۔

اس طرح وہ اس پرندے سے مشابہ ہو جاتے تھے۔ اس نسبت سے انہیں یہ نام دیا گیا۔ نیز ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ نام عربی کے لفظ سے بگڑ کر بنا جس کے معنی شکاری پرندہ کے ہیں۔

خوراک

ان کی چونچ اور طاقتور پنجے انہیں خطرناک شکاری بنا دیتے ہیں۔ان کی مرغوب غذاء چوہے اور بکثرت پائے جانے والے زہریلے سانپ ہیں۔ ان کے پنجوں کی ضرب سانپوں اور چوہوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ جیسے ہی انہیں کوئی سانپ نظر آتا ہے اس کے پاس پہنچ کر یہ پوری طاقت سے اس کے سر پر اپنا پنجہ مارتے ہیں۔اگر پنجہ مارنے کی طاقت کو وزن میں بیان کیا جائے تو ایسے ہی ہے جیسے بیس کلو وزنی پتھر پوری قوت سے کسی چیز پر مارا جائے۔یہ قوت ان کے جسم کے وزن سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ضرب کتنی شدید ہوگی۔

شکار کرنے کے دوران یہ اپنے پروں اور دُم کا استعمال کرتے ہیں۔سانپ کا پیچھا کرنے اور پکڑنے کے دوران یہ پروں کو مسلسل پھڑ پھڑاتے اور دُم کو ہلاتے رہتے ہیں تاکہ سانپ کی توجہ ان کے پنجوں اور ٹانگوں کی طرف نا جائے ورنہ سانپ ٹانگ یا پنجے پر کاٹ سکتا ہے۔ ایک تجربہ میں دیکھا گیا کہ سانپ سے سامنا ہونے کے بعد جب یہ حملہ کرتے ہیں تو ان کے ردعمل کا دورانیہ سانپ کے مقابلہ میں پندرہ ملی سیکنڈ زیادہ ہے یعنی آنکھ جھپکنے سے بھی زیادہ تیز۔ ان کی خوبصورت آنکھوں میں موجود جھلی حملہ کے دوران ریت اور مٹی کے ذرات سے ان کی آنکھوں کی حفاظت کرتی ہے۔

نر سیکرٹری برڈ اڑتے ہوئے مختلف قسم کے کرتب دکھاتا ہے. اگر مادہ کو یہ انداز پسند آئے تو مادہ اس نر کو بطور جیون ساتھی کے منتخب کر لیتی ہے۔ اور پھر دونوں مل کر آکیشیا نامی درخت پر بڑا سا گھونسلہ بناتے ہیں. ان کا گھونسلہ اڑھائی میٹر چوڑا ہوتا ہے جو اس جوڑے اور بچوں کے لیے کافی ہوتا ہے.

بچوں کو کھلانے کے لیے خوراک اپنے منہ میں دبا کر لاتے ہیں. باوجود اس کے کہ ان کی چونچ بہت تیز اور پنچے بہت طاقتور ہوتے ہیں جو شکار کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کر دیتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر ان کے پنجے اس قابل نہیں ہوتے کہ شکار کو پنجوں میں دبوچ کر لے جا سکیں جیسا کہ ان کے دوسرے رشتہ دار باز اور عقاب وغیرہ کرتے ہیں.

بچوں میں خوراک کے حصول کے لیے مقابلہ ہوتا ہے اور طاقتور بچے ہی خوراک حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ انڈوں سے نکلنے والے تمام بچے پروان نہیں چڑھتے اور اوسطاً چار میں سے صرف دو بچے ہی بچتے ہیں.

بچوں کی نگہداشت گھونسلے تک ہی محدود نہیں رہتی. 80 دنوں بعد بچے اڑنے لگتے ہیں اور گھونسلہ چھوڑ دیتے ہیں. لیکن والدین بچوں کے اردگرد موجود رہ کر مسلسل ان کی نگرانی کرتے ہیں. جب انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ بچے خود سے شکار کرنے کے اچھی طرح قابل ہو گئے ہیں تو بچوں سے علیحدہ ہو جاتے ہیں.

بچے خود سے شکار کرنے لگتے اور جلد ہی جوڑا بنا لیتے ہیں.

(ترجمہ و تلخیص مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اپریل 2021