• 19 مئی, 2024

ایک نفلی روزہ ہر ہفتہ رکھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہ زمانہ جس میں سے ہم گزر رہے ہیں اسلام کی نشأۃ ثانیہ کا زمانہ ہے۔ وہ زمانہ ہے جس میں خدا تعالیٰ نے اسلام کی برتری تمام دینوں پر ثابت کرنی ہے۔ اور ہم احمدی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس یقین پر قائم ہیں کہ خدا تعالیٰ ہر لحاظ سے اسلام کی برتری تمام ادیان پر ثابت کر رہا ہے اور عیسائیت کے خاص طور پر بندے کو خدا بنانے کے عقیدے کے خلاف جس طرح جماعت احمدیہ کھڑی ہے اُن دلائل و براہین کے ساتھ جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں عطا فرمائے اور اُن آسمانی تائیدات کے ساتھ جو خدا تعالیٰ ہر دم دکھا رہا ہے کوئی اور مسلمان فرقہ اس کا کروڑواں حصہ بھی مقابل کے سامنے پیش نہیں کر رہا اور نہ ہی کر سکتا ہے کیونکہ اس زمانے میں یہ کام اللہ تعالیٰ نے مسیح و مہدی اور اُس کی جماعت سے ہی لینا تھا اور لے رہا ہے۔ عیسائی دنیا ہے تو وہ اس بات کا اعتراف کر رہی ہے اور سعید فطرت مسلمان ہیں تو وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ راہِ ہدایت جو ہے وہ احمدیت میں ہی ہے اور اس سے راہِ ہدایت پا رہے ہیں۔ اُن سعید فطرت لوگوں کو اس بات پر یقین ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام خدا کی طرف سے ہی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب آج سے ساٹھ ستر سال پہلے افریقہ میں عیسائی پادری یہ نعرے لگا رہے تھے کہ عنقریب تمام افریقہ عیسائیت کی جھولی میں آ کر خدا کے بیٹے کی خدائی کو تسلیم کرنے والا ہے اور تقریباً آج سے ایک سو بیس تیس سال پہلے تک عیسائی مشنری ہندوستان کے بارے میں بھی یہ اعلان کر رہے تھے کہ عیسائیت کا ہندوستان میں جلد غلبہ ہونے والا ہے لیکن جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بندے کو خدا بنانے کے نظریے کو خود اُن کی اپنی کتاب اور عقلی دلائل سے باطل کیا تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے لاکھوں مسلمان جو عیسائیت کی جھولی میں گرنے والے تھے یا عیسائیت کو اسلام سے بہتر سمجھتے تھے ہوش میں آنے لگے اور اُس جھوٹے نظریے کو اختیار کرنے سے بچ گئے۔ ایک بہت بڑی روک اور دیوار تھی جو آپؑ نے کھڑی کر کے خدائے واحد کی وحدانیت اور اسلام کی سچائی اور برتری دنیا پر ثابت کر دی۔ اسی طرح افریقہ میں جماعت احمدیہ کے مبلغین نے اسلام کی تبلیغ کر کے تثلیث کے غلط نظریے کی حقیقت کھول کر عیسائی مشنریوں کے سامنے ایک روک کھڑی کر دی جس کا انہیں برملا اظہار کرنا پڑا کہ احمدی ہمارے سامنے روکیں کھڑی کر رہے ہیں۔ لیکن اسلام کے اس جری اللہ اور اللہ تعالیٰ کے اس فرستادے کے کام کو دیکھنے کے باوجود مسلمانوں کی اکثریت نے بجائے خوشی سے اچھلنے اور آپؑ کی جماعت میں شامل ہونے کے آپ کے خلاف بغض، عناد اور کینہ کا وہ بازار گرم کیا کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا اللہ تعالیٰ کی تقدیر نے تو بہر حال اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے کا ساتھ دینا ہے اور دے رہی ہے۔ سعید فطرت لوگ آہستہ آہستہ مسیح محمدی کی جماعت میں شامل ہوتے رہے ہیں اور ہو رہے ہیں لیکن اکثریت نام نہاد مُلّاؤں کے خوف اور علم کی کمی کی وجہ سے مخالفت پر کمربستہ ہے اور ہر روز کوئی نہ کوئی مخالفانہ کارروائی مسلمان کہلانے والے ملکوں اور خاص طور پر پاکستان میں احمدیت کے خلاف ہوتی رہتی ہے۔ بعض ٹی وی چینل بھی اس میں پیش پیش ہیں جو یورپ اور دنیا میں سنے جاتے ہیں، جو کم علم مسلمانوں کے غلط رنگ میں جذبات بھڑکا کر احمدیت کے خلاف اُکساتے رہتے ہیں۔ بعض ٹی وی چینل اپنی پالیسی کے مطابق اس کی اجازت نہیں دیتے تو کسی رفاہی کام کے بہانے وقت خرید کر یہ شدت پسند لوگ اور فساد پیدا کرنے والے لوگ اس پر بھی کسی نہ کسی بہانے سے اعلان کر دیتے ہیں کہ احمدی واجب القتل ہیں۔ گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک چینل پر یہاں یورپ میں ایک مولوی نے یہ اعلان کیا لیکن بہر حال جب چینل کے مالک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے معذرت کی اور آئندہ اس مولوی کو اپنے چینل پر نہ آنے کی یقین دہانی کروائی۔ لیکن بہر حال ان بدفطرتوں نے اسلام، ناموسِ رسالت اور ختمِ نبوت کے نام پر کم علم مسلمانوں کے جذبات کو انگیخت کرنے کا کام سنبھالا ہوا ہے۔

جیسا کہ مَیں نے کہا کہ اسلام کی تبلیغ اور برتری ثابت کرنے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام دنیا پر واضح کرنے کے لئے جو کوشش جماعت احمدیہ کر رہی ہے اُس کا اعتراف تو خود اسلام مخالف قوتیں اور مشنری بھی کر رہے ہیں۔ یہ جو مسلمان کہلانے والے اور پھر احمدیوں پر اعتراض کرنے والے ہیں ان لوگوں کو تو اتنی توفیق بھی نہیں ہے کہ اسلام کی تبلیغ کے لئے چند روپے خرچ کر دیں۔ ہاں ملک کی دولت لوٹنے کی ہر ایک کو فکر ہے۔ آج اسلام اور ناموسِ رسالت کے نام پر جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے، جو ملک میں دہشت گردی پھیلی ہوئی ہے اُس نے ہر شریف النفس کو بے چین کر دیا ہے۔ کوئی جان بھی محفوظ نہیں ہے۔ احمدیوں کے خلاف تو یہ شدت پسندی ہے ہی اور احمدیوں کو اس کی ایک عادت پڑ چکی ہے۔ مَیں کئی دفعہ اس کا اظہار کر چکا ہوں لیکن خود پاکستان کا کوئی شہری بھی اس سے محفوظ نہیں ہے۔ سوچتے نہیں کہ ایک طرف لا قانونیت ہے، ملک میں فساد پھیلا ہوا ہے، کوئی حکومت نہیں ہے اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی آفات نے ملک کو گھیرا ہوا ہے۔ یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے؟ قوم کس طرف جا رہی ہے؟ اللہ تعالیٰ کس انجام کی طرف ان کو لے کر جا رہا ہے اور کیا انجام ان کا ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی ان کو عقل دے کہ یہ سوچیں اور سمجھیں۔ جہاں تک احمدیوں کا سوال ہے وہ تو ملک کے وفادار ہونے کی وجہ سے باوجود اس کے کہ اُن پر قانوناً بعض تنگیاں وارد کی جا رہی ہیں، اور تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ملک کو ہر طرح کی تباہی سے بچائے۔

گزشتہ خطبہ میں جب مَیں نے دعا کی تحریک کی تھی اور روزہ رکھنے کا بھی کہا تھا تو اس بارے میں پھریہ کہا تھا کہ ایک نفلی روزہ ہر ہفتہ رکھیں تو ضمناً بتا دوں کہ مناسب ہو گا کہ جماعتی طور پر ایک ہی دن روزہ رکھا جائے۔ ہر مقامی جماعت اپنے طور پر بھی فیصلہ کر سکتی ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ پھر مقامی جماعت میں بھی ایک فیصلہ ہو۔ پیر یا جمعرات کا دن رکھ لیا جائے۔ یہی پاکستان کے احمدیوں کو مَیں نے کہا تھا۔ بہر حال جو مَیں نے تحریک کی تھی اس پر جماعت کوبھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس دعا کی تحریک میں بھی جہاں مَیں نے جماعت کو ان دشمنوں اور دشمنیوں اور ظالموں اور ظلموں سے بچنے کے لئے کہا تھا وہاں ملک کو بھی ان سے پاک کرنے کے لئے کہا تھا کہ فسادیوں سے اللہ تعالیٰ ملک کو بھی پاک کرے تا کہ یہ ملک بچ جائے۔ ہمیں اپنے ملک سے محبت ہے۔ اس لئے ہمارے دل یہ چیزیں دیکھ کر بے چین ہو جاتے ہیں۔ بہر حال یہ ہمارا فرض ہے، ہر احمدی پاکستانی کا فرض ہے اور اُس نے اسے ادا کرنا ہے۔

(خطبہ جمعہ 14؍ اکتوبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جولائی 2021