وہ اعلیٰ نمونے بُہت یاد آئے
مقدّس قرینے بُہت یاد آئے
گھروں کی وہ گلیاں محبت کی کلیاں
وہ بیتے زمانے بہت یاد آئے
نصیحت تو ان کی بہت مختصر تھی
عمل کی نصیحت بہت کارگر تھی
اللہ کے پیارے نبی کے دلارے
وہ درویشان پیارے بہت یاد آئے
نمازوں میں ان کو شغف بھی بہت تھا
تہجّد میں اُٹھنے کا رنگ ہی الگ تھا
وہ راتوں کو اُٹھ کر اپنے خدا سے
دُعا کے نظارے بہت یاد آئے
دُعاؤں میں ان کی اثر بھی بہت تھا
خدا کی رضا پر صبر بھی بہت تھا
نگہبان تھے وہ دارُالاماں کے
خدا کے وہ پیارے بہت یاد آئے
یہ کانٹوں کا رستہ بڑا پر خطر تھا
مگر ان کے دل میں ذرا بھی نہ ڈر تھا
ڈر تھا تو بس اک خدا کاہی ڈر تھا
جفاکش نظارے بہت یاد آئے
خدا سے دعا ہے رکھیو ہمیں بھی
ہمیشہ انہیں کے طرزِ عمل پر
اولاد کو ان کی آباد رکھیو
اطاعتِ خلافت میں سرشار رکھیو
خدا کی محبت میں دل شاد رکھیو
مہربان ہمارے بہت یاد آئے
(امتہ الحئی تحسین، قادیان)