• 3 مئی, 2024

علامات ظہور امام مہدی علیہ السلام

آخری زمانہ میں جہاں فرقہ بندی اور فتنہ و فساد کے ظہور اور ان کے ذریعہ ہونے والی تباہی و بربادی کی خبر دی گئی ہےوہاں امتِ محمدیہ کو ہلاکت سے بچانے کے لئے عیسیٰ ابن مریم جیسے عظیم الشان وجود کے نجات دہندہ بن کر ظاہر ہونے کی بھی بشارت دی گئی ہے جسے امام مہدی کے لقب سے بھی نوازا گیا ہے۔اس مضمون میں شیعہ مسلک کی احادیث کی مشہور کتاب بحارالانوار میں سے چند نہایت اہم حوالے پیش کیے گئے ہیں جن میں نہایت وضاحت اور تفصیل کے ساتھ امام مہدی کے ظہور کی علامات بیان کی گئی ہیں۔بحار الانوار شیعہ مسلک کے مشہور عالم علامہ محمد باقر مجلسی کی تصنیف ہے جو 1037 تا 1111ھ میں اصفہان ایران میں گزرے ہیں۔ بحار الانوار انٹرنیٹ پرپی ڈی ایف میں بارہ جلدوں میں موجود ہے جن میں سے جلدنمبر 12 میں آخری زمانہ میں نازل ہونے والے امام مہدی کےظہور کی علامات پر مشتمل احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔شیعہ اصطلاح میں امام مہدی کو امام قائم کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ چنانچہ ان میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں۔

امام مہدی کےظہور کے وقت مسلمانوں کی عمومی حالت

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہﷺ نے فرمایا:۔
میری امت پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا جس میں لوگوں کا باطن گندہ ہوگااور ان کا ظاہر حسین و خوبصورت ہو گا۔ دنیا حاصل کرنے کی حرص میں لگے رہیں گےاور جو (ثواب واجر) اللہ کے پاس ہے اس کی خواہش بھی نہ کریں گے۔ان کے ہر کام میں بے دھڑک ریا کاری ہو گی، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر بالعموم عذاب مسلط ہو گا اور وہ دعا غریق پڑھتے رہیں گےمگر ان کی دعا قبول نہ ہو گی۔ (ص76)

موجودہ زمانہ میں امتِ مسلمہ کی عمومی حالت کا کتنا واضح نقشہ کھینچا گیا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
اہل ِ عرب کو ڈرنا چاہئے کیونکہ ان کے لیے بہت برا زمانہ آنے والا ہے اس لیے کہ امام قائم کے ساتھ ان میں سے کوئی فردِ واحد بھی خروج نہ کرے گا۔ (ص341)

یعنی عربوں کی اکثریت ابتداء میں امام مہدی پر ایمان نہ لائے گی۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
آپ وہی کریں گے (یعنی امام مہدی) جو رسول اللہﷺ نے کیا تھا یعنی اپنے پہلے کے تمام رواسم کو ختم کر دیں گے جس طرح رسول اللہ ﷺ نے ایام جاہلیت کے تمام رسم ورواج کو ختم کردیا تھا۔ اور اسلام کو ایک جدید انداز سے پیش کریں گے۔ (ص383)

حضرت مسیح موعودؑ نے حکم عدل ہونے کی حیثیت میں مسلمانوں میں موجود تمام رسم ورواج کو قرآن و حدیث کی روشنی میں حل کر کے پیش کیا گویا اسلام کو جدید انداز میں اور اس کے حقیقی رنگ میں پیش فرمایا۔

امام مہدی کا روحانی مقام

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:۔
امام قائم اپنے اصحاب میں سے ایک کو بلا کر فرمائیں گے کہ تم اہلِ مکہ کے پاس جاؤ اور کہو کہ اے اہل مکہ! میں فلاں کا فرستادہ و قاصد ہوں وہ تم لوگوں سے یہ فرماتے ہیں کہ میں اہلِ بیتِ رحمت اور معدنِ رسالت و خلافت ہوں، میں ذریتِ محمدﷺ اور انبیاء کا خلاصہ ہوں۔ (ص2585)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا کہ امام قائم فرمائیں گے۔

اے گروہِ خلائق سنو! جو شخص حضرت آدمؑ اور حضرت شیثؑ کو دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی آدم اور شیث ہوں۔جو شخص حضرت نوحؑ اور ان کے فرزند سام کو دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی نوح اور سام ہوں۔اور جو حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کو دیکھنا چاہتا ہو وہ مجھے دیکھے میں وہی ابراہیم و اسماعیل ہوں۔ اور جو حضرت موسیٰؑ اور حضرت یوشع کو دیکھنا چاہتا ہو وہ مجھے دیکھے میں وہی موسیٰ و یوشع ہوں۔ اور جو حضرت عیسیٰؑ اور حضرت شمعون کو دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی عیسیٰ و شمعون ہوں۔آگاہ رہو!اور جو شخص حضرت محمدﷺاور حضرت امیر المومنین کو دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی محمدﷺاور امیر المومنین ہوں۔ آگاہ ہو کہ جو امام حسنؓ و امام حسینؓ کو دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی حسن و حسین ہوں اور جو امام حسین کی اولاد میں سے جو ائمہ ہیں انہیں دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھے میں وہی ائمہ ہوں۔میری پکار پر لبیک کہو اور آؤ میں وہ تمام باتیں تمہیں بتاوں گا جو بتائی جا چکی ہیں اور وہ باتیں بھی بتاؤں گا جو اب تک نہیں بتائی گئی ہیں۔ (ص483)

ان احادیث میں امام مہدی کے بلند وارفع روحانی مقام کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:۔
ان (امام قائم) کی شب انتہائی خوف کے عالم میں بسر ہو گی اور ان کا دن انتہائی امن اور بےخوفی کے عالم میں بسر ہو گا۔ ان پر شب وروز وحی نازل ہو تی رہے گی۔ (ص458)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
اے ابو محمد! میرے پدرِ عالی قدر نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زرہ مبارک زیب تن فرمائی تو وہ زمین تک لٹک آئی، پھر میں نے پہنی تو میرے لیے بھی ایسی ہی ثابت ہوئی۔ اب وہ زرہ امام قائم کے لیے محفوظ ہے اور وہ ان کے جسم پر اسی طرح ٹھیک آئے گی جس طرح حضرت رسول اللہ ﷺ کے جسم اطہر پر ٹھیک تھی۔ (ص311)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
کیا میں تمہیں وہ قمیص دکھاؤں جسے پہن کر امام قائم ظہور فرمائیں گے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ نے ایک بستہ منگوایا اسے کھولا، اس میں سے ایک قمیص نکالی پھر اسے پھیلا دیا، تو اس کی بائیں آستین پر خون لگا ہوا تھا۔ اسے دکھا کر آپ نے فرمایا۔یہ حضرت رسول اللہﷺکی وہ قمیص ہے جسے آپ اس دن زیب تن کئے ہوئے تھے جس دن آپ ﷺ کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے۔ یہی قمیص پہن کر امام قائم قیام فرمائیں گے۔ (ص388)

حضرت مسیح موعود ؑ کےبلند مقام ومرتبہ کی طرف اشارہ ہے۔نیز یہ کی آپؑ کو بھی رسول اکرم ﷺ کی اتباع میں مصائب وشدائد کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ابنِ عباس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔
ان (ائمہ) میں سے نواں میرے اہل بیت کا قائم اور میری امت کا مہدی ہو گا جو خصائل و شمائل، اقوال و افعال میں تمام لوگوں میں مجھ سے سب سے زیادہ مشابہ ہو گا۔ (ص437)

روحانی علوم ومعارف کا نزول

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:۔
بلا شبہ اللہ کی کتاب اور سنت نبی اللہ کا علم ہمارے قائم کے دل میں اس طرح روئید ہو گا (اُگے گا) جس طرح کوئی بہت عمدہ زراعت اگتی ہے۔ (ص308)

امام مہدی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم و عرفان عطا کیا جائے گا چنانچہ حضرت مسیح موعود ؑ کی عظیم الشان کتب کا مجموعہ روحانی خزائن اس کا واضح ثبوت ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک کہ ہم اہلِ بیت میں سے ایک ایسا مرد (نہ پیدا ہو جائے) خروج نہ کرے جو حضرت داؤد اور آلِ داؤد علیہ السلام کی طرح فیصلے نہ کرلے، وہ کسی مقدمے میں کسی سے ثبوت طلب نہ کرے گا۔ (ہر شخص کا فیصلہ اپنے علم کی بنیاد پر کرے گا)۔ (ص312)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
جب (حضرت) قائمِ آلِ محمدﷺ ظہور و قیام کریں گے تو وہ بھی حضرت داودؑ اور حضرت سلیمان ؑکی طرح (مقدمات کا) فیصلہ کریں گے اور کسی مقدمے میں کسی سے ثبوت نہیں طلب کریں گے۔ (ص313)

حضرت مسیح موعودؑ کے حکم عدل ہونے کی طرف اشارہ ہے نیز یہ کہ آپ اپنے خداداد علم کی بنیاد پر مذہبی تنازعات کا فیصلہ کریں گے۔

سائنسی ترقیات اور ایجادات

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
ان کے لیے زمین سمٹ جائے گی اور زمین میں پوشیدہ خزانے ان پر ظاہر ہو جائیں گے۔ ان کی سلطنت سارے مشرق ومغرب پر پھیل جائے گی، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے اپنے دین کو ظاہر وغالب کرے گا خواہ مشرکین اسے کتنا ہی ناپسند کریں۔ (ص78)

زمین سمٹ جائے گی میں اس زمانہ کی تیز رفتار سواریوں کی طرف اشارہ ہے۔زمین میں پوشیدہ خزانے سے مراد زیرِ زمین پوشیدہ معدنیات ہیں جو اس زمانہ میں کثرت سے دریافت ہو رہی ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
ایک منادی امام قائم کا نام لے کر ندا دے گا۔ عرض کیا گیا۔ کیا یہ ندا مخصوص لوگوں کے لئے ہو گی یا امام کے لئے بھی؟ آ پ نے فرمایا۔ یہ ندا عام ہو گی اور اسے ہر قوم اپنی اپنی زبان میں سنے گی۔ (ص93)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
بلا شبہ حضرت امام قائم کا ظہور اس وقت تک نہ ہو گا جب تک کہ ایک منادی آسمان سے ندا نہ دے گاجسے پردے میں پردہ نشین عورتیں اور تمام مشرق اور مغرب والے سنیں گے۔ (ص242)

مندرجہ بالا دونوں احادیث میں بالعموم ایم ٹی اے کی نشریات کی طرف اشارہ ہے اور بالخصوص حضور انور کے خطبات اور خطابات مراد ہیں جو بیک وقت دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ نشر ہوتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
جب امام قائم صاحب الامر کی حکومت ہوگی تو اللہ صاحب برکت وبرتر زمین کے ہر پست کو بلند اور ہر بلند کو پست کر دے گا اور آپ کے سامنے یہ دنیا ایک ہتھیلی کے مانند ہو گی اور کون ایسا شخص ہے جس کی ہتھیلی پر بال رکھا ہوا ہو اور وہ اسے نہ دیکھ لے۔ (ص330)

اس زمانہ میں جدید ترقیات کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ چنانچہ سمارٹ فون کے ذریعہ انسان اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر دنیا کی ہر قسم کی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
جب امام قائم ظہور وقیام فرمائیں گے تو آپ روئے زمین پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لیے ہدایتیں تمہارے ہاتھ کی ہتھیلی میں ہیں، جب بھی کوئی ایسا معاملہ درپیش ہو کہ جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے کہ تم اس میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جو ہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرنا۔ (ص405)

چنانچہ آج دنیا کے ہر خطہ میں جماعت احمدیہ کے مشن قائم ہیں اور ان میں مقرر کردہ حضور کے نمائندے جب چاہیں اپنے سمارٹ فون کے ذریعہ اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پرحضرت امیر المومنین کی ہدایات دیکھ سکتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
امام قائم کے دور میں اگر کوئی مرد مومن مشرق میں ہو گا اور وہ اپنے برادر کو جو مغرب میں ہو گا دیکھنا چاہے گا تو دیکھ لے گا اور اسی طرح مغرب والا مشرق والے کو دیکھ لے گا۔ (ص462)

واضح طور پر انٹرنیٹ کے ذریعہ وڈیو چیٹنگ اور سکائپ کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے امام قائم کی مدد کرنے والے گروہ کے بارہ میں فرمایا:۔
اور خدا کی قسم میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ان کے نام کیا ہیں، وہ کس قبیلے سے ہوگے، ان کے سردار کا کیا نام ہو گااور اللہ جس طرح چاہے گا انہیں اٹھائے گا۔ کسی قبیلے سے ایک کسی سے دو کسی سے تین کسی سے چار کسی سے پانچ کسی سے چھ کسی سے سات کسی سے آٹھ اور کسی سے نو۔ اس طرح وہ اہلِ بدر کی تعداد کے برابر تین سو تیرہ جمع ہو جائیں گے۔ (ص343)

چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ پر ایمان لانے والے ابتدائی صحابہ کی تعداد بھی 313 ہے جن کا ذکر حضورؑ نے اپنی تصنیف انجام آتھم میں کیا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
جب ہمارے قائم کا ظہور ہو گا تو اللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کی قوت سماعت اور قوت بصارت میں اتنا اضافہ کر دے گا کہ ان لوگوں اور امام قائم کے درمیان قاصد کی ضرورت نہ رہے گی۔امام اپنے مقام پر بیٹھے بیٹھے جو کچھ فرمائیں گے وہ یہ لوگ سنیں گے اور جب نظر اٹھائیں گے تو اپنے امام کی زیارت کرلیں گے۔ (ص346)

ایم ٹی اے اور سکائپ یعنی وڈیوچیٹنگ کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
علم ستائیس حروف پر مشتمل ہے تمام انبیاء و رسل جو کچھ لائے وہ صرف دو حروف ہیں اور تمام لوگ دو حروف سے زیادہ کچھ نہیں جانتے۔ جب حضرت امام قائم ظہور کریں گے تو باقی پچیس حروف کو ظاہر کریں گیاور اسے دو حرفوں میں ملا دیں گےاور پورے ستائیس حروف کے علم کو پھیلائیں گے۔ (ص347)

اس حدیث میں دین کے علوم مراد نہیں بلکہ علم الابدان یعنی سائنسی علوم کی غیر معمولی ترقیات کی طرف اشارہ ہے۔ اس زمانہ کی جدید ترقیات وایجادات حضرت مسیح موعود ؑ کے دعویٰ کے بعد شروع ہوئی ہیں۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم اہلِ بیت میں سے ایک شخص آئے گا جو سال بھر میں دو مرتبہ تم لوگوں کو بونس عطا کرے گا اور مہینے میں دو مرتبہ روزی (تنخواہ) دے گا۔ اور اس کے زمانے میں علم و حکمت تم لوگوں کو اس قدر ملے گی کہ ایک عورت اپنے گھر بیٹھی ہوئی کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کے مطابق فیصلہ خود ہی کرے گی۔ (ص382)

اس زمانہ میں تنخواہ مہینے میں دو دفعہ ملتی ہےاور بونس بھی ملتے ہیں۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی بدولت دنیا کے ہر قسم کے علوم تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
ذوالقرنین کو دو سحابوں (بادل) میں سے ایک کو اپنی سواری کے لیے منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا تو انہوں نے نرم و متواضع سحاب کو منتخب کر لیا۔ اور صعب و سخت سحاب کو تمہارے صاحبِ امر کے لیے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ میں نے عرض کیا۔ سحابِ صعب (سخت بادل) کسے کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا۔ یہ وہ ابر ہے جس میں گرج و چمک ہو بجلیاں کوندتی ہوں۔ وہ تمہارے صاحبِ امر کی سواری ہو گا۔ (ص315)

موجودہ زمانے میں ہوائی جہازوں کی سواری کی طرف اشارہ ہے جو اپنے پیچھے دھوئیں کے بادل بھی چھوڑتے ہیں، بجلی بھی کوندتی ہے اور گرج بھی ہوتی ہے۔

حضرت امام علی بن موسیٰ نے فرمایا :۔
یہی وہ ہوں گے جن کے لیے طی الارض ہو گا (زمین سمٹ جائے گی) ان کے جسم کا سایہ نہ ہو گا، یہی وہ ہوں گے کہ ایک منادی جن کے نام کا آسمان سے اعلان کرے گااور تمام لوگوں کو ان کی طرف دعوت دے گاجس کوتمام اہل زمین سنیں گے۔ (ص317)


جسم کا سایہ نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ امام مہدی کے زمانے میں روشنی کا ایسا انتظام ہو گا کہ انسانوں کے جسم کا سایہ نظر نہ آئے گا۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:۔
جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو انہیں جاہلوں کی طرف سے اس سے بھی زیادہ شدید مزاحمتوں کا سامنا ہو گاجن مزاحمتوں سے رسول اللہ ﷺ کو دورِ جاہلیت کے جاہلوں کے ہاتھوں سامناپڑاتھا۔وہ اس طرح کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے تو وہ لوگ پتھروں، چٹانوں، کھجور کے اونچے اونچے درختوں اور لکڑی کے تراشے ہوئے بتوں کی پرستش کیا کرتے تھےاور ہمارا قائم اس وقت آئے گاجب لوگ اللہ کی کتاب سے غلط تاویلیں اخذ کر کے آپ کے سامنے دلیلیں پیش کریں گے۔ مگر خدا کی قسم امام قائم ان لوگوں کے گھروں میں اپنا عدل اس انداز سے قائم کریں گے جس طرح ان کے گھروں میں سردی اور گرمی داخل ہو کر اپنا نفوذقائم کر لیتی ہے۔ (ص399)

حضرت مسیح موعودؑ کا سامنا بھی ان جاہل علماء سے ہوا جو قرآن کی آیات کی غلط تاویلات کر کے آپؑ کے دعاوی کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے۔حدیث کے آخری حصہ میں ایم ٹی اے کی نشریات اور اس کی ٹرانسمشن کی طرف اشارہ ہے جو ہر ایک کے گھر میں اس طرح داخل ہو چکی ہے جیسے سردی اور گرمی۔

امام مہدی کے ظہور کی دیگر علامات

حضرت امام علی نے فرمایا :۔
گویا میں عجمیوں کو دیکھ رہا ہوں کہ ان کے خیمے مسجد کوفہ میں نصب ہیں اور وہ لوگوں کو تنزیل کے مطابق قرآن کی تعلیم دے رہے ہیں۔ (ص403)

تنزیل سے مراد یہ ہے کہ امام مہدی پر بھی وہی علوم ومعارف نازل کئے جائیں گے جو آنحضرت ﷺ پر نازل ہوئےاور آپؑ کے پیروکار انہیں علوم ومعارف کی روشنی میں قرآن کی تعلیم دیں گے۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
اس وقت تم لوگوں کا کیا حال ہو گا جب اصحاب امام قائم مسجد کوفہ میں اپنے خیمے نصب کریں گے اور پھر مسلمانوں کے سامنے ایک امر جدید پیش کریں گے جو اہل عرب پر بہت گراں ہو گا۔(ص404)

عربوں کے لئے سب سے گراں بات یہی ہے کہ امام مہدی نے تو عربوں میں سے ہونا تھا۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
تین سو تیرہ اصحاب امام قائم اولاد عجم ہوں گے جن میں سے بعض دن کے وقت بادلوں میں سوار ہو کر آئیں گے جن کے نام، ان کے آباء کے نام، ان کے نسب اور ان کے حلیے سب معلوم ہیں اور بعض اپنے بستروں پر سوئے ہوئے ہوں گے مگر صبح کو مکہ میں نظر آئیں گے۔ (ص414)

حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے صحابہ کے نام بمع ولدیت، نسب و حلیہ اپنی تصنیف انجام آتھم میں بیان فرمائے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا :۔
اس مسجد (مسجد کوفہ) کے وسط میں ایک چشمہ تیل کا، ایک چشمہ دودھ کااور ایک چشمہ پانی کا مومنین کے پینے کے لیے اور ایک چشمہ پانی کا اور ہے جو مومنین کے طہارت کے کاموں کے لیے ہے۔ (ص426)

چنانچہ اس زمانے میں پینے کے پانی اور دیگر ضروریات کے استعمال کاپانی الگ الگ اور کثرت میں دستیاب ہے۔اسی طرح تیل اور دودھ بھی کثرت کے ساتھ تقریباً ایک ہی قیمت پر دستیاب ہیں بالخصوص عرب ممالک میں۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا :۔
امام قائم کا نام امام مہدی اس لیے رکھا گیا ہے کہ وہ تمام امور پوشیدہ وخفی کی طرف راہنمائی کریں گے۔۔۔ نیز ہر شخص اپنے گھر میں بھی بات کرتے ہوئے ڈرے گا کہ کہیں گھر کی دیواریں ہی اس کے خلاف گواہی نہ دے دیں۔ (ص460)

اس زمانہ میں ترقی یافتہ حکومتوں کے پاس جاسوسی کے آلات اور ذرائع اتنے ہیں کہ لوگ اپنے گھروں میں بھی اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتے۔انٹر نیٹ، جی پی ایس، سمارٹ فون اور ای میل وغیرہ ہر ذریعہ سے حکومتوں کو عام آدمی تک رسائی حاصل ہے۔

سفیان بن ابراہیم جریری نے بیان کیا کہ ان کے والد نے فرمایا :۔
اللہ تعالیٰ امام قائم کو ایک ایسے مختصر سے گروہ کے ساتھ بھیجے گا جو لوگوں کی آنکھوں میں سرمے سے بھی کم ہوں گے۔ (ص116)

جیسا کہ انبیاء کی تاریخ سے ثابت ہے کہ ابتداء میں ان پر بہت کم لوگ ایمان لاتے ہیں اسی طرح امام مہدی پر بھی ابتداء میں بہت کم لوگ ایمان لائیں گے۔

حضرت امام جعفرصادق نے فرمایا :۔
امام قائم کا ظہور طاق سالوں میں سے کسی سال میں ہی ہو گا جیسے ایک، تین، پانچ، سات یا نو۔ (ص254)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت کی بنیاد 1889ء میں رکھی جو کہ طاق سال ہے۔

حضرت امام جعفرصادق نے فرمایا:۔
امام قائم کا دورِحکومت انیس سال ہوگا اور اس کے دن اور مہینے طویل ہوں گے اور یہ ایک رازِ قدرت ہے جو ہم لوگوں سے پوشیدہ ہے۔ (ص357)

1889ء میں حضرت مسیح موعودؑ نے جماعت کی بنیادرکھی اور 1908 ء میں آپؑ کاوصال ہوا جو پورا انیس سال کاعرصہ ہے۔

جیسا کہ آغاز میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ صرف چند احادیث ہیں جو نمونہ کے طور پر پیش کی گئی ہیں۔ ایسی بے شمار احادیث ہیں جن میں امام مہدی کے ظہور کی علامات نہایت تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان ہوئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے علم میں اضافہ فرمائے اور ہم سب حضرت مسیح موعود مہدی دوراں کے پیغام کو زمین کے کناروں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ہوں۔آمین۔

نوٹ۔ بحارالانوار درج ذیل لنک پر موجود ہے۔

http۔//www.shiamultimedia.com/05-books /urdu/Baqir%20Majlisi%20-%20Bahar-ul-Anwar%20-%20Volume % 2012.pdf (ادارہ)

(منیب احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اگست 2020