• 26 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قبولیت دعا کے واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے حضرت مصلح موعود ؓ کا یہ اقتباس پیش فرمایا :
’’وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ میں بتایا کہ اگر تمہیں نیکی اور تقویٰ اور اصلاح بین الناس کے کام میں مشکلات پیش آئیں تو خدا تعالیٰ سے اس کا دفعیہّ چاہو اور ہمیشہ دعاؤں سے کام لیتے رہو کیونکہ یہ کام دعاؤں کے بغیر سر انجام نہیں پا سکتے اور پھر یہ بھی یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ علیم بھی ہے۔ اگر تم اس کی طرف جھکو گے تو وہ اپنے علم میں سے تمہیں علم عطا فرمائے گا اور نیکی اور تقویٰ کے بارے میں تمہارا قدم صرف پہلی سیڑھی پر نہیں رہے گا بلکہ علم لدنی سے بھی تمہیں حصہ دیا جائے گا۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد دوم۔ صفحہ506 تا 507)

… حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قبولیت دعا کے واقعات پیش ہیں ۔

حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ لکھتے ہیں کہ میر محمد اسحق صاحبؓ کے بچپن کا ایک واقعہ ہے۔ کہ ایک دفعہ وہ سخت بیمار ہوگئے اور حالت بہت تشویشناک ہوگئی اور ڈاکٹروں نے مایوسی کا اظہار کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کے متعلق دعا کی تو عین دعا کرتے ہوئے خدا کی طرف سے الہام ہوا کہ ’سَلٰمٌ ۟ قَوۡلًا مِّنۡ رَّبٍّ رَّحِیۡمٍ‘ یعنی تیری دعا قبول ہوئی اور خدائے رحیم وکریم اس بچے کے متعلق تجھے سلامتی کی بشارت دیتاہے۔ چنانچہ اس کے جلد بعد حضرت میر محمد اسحق صاحبؓ بالکل توقع کے خلاف صحت یاب ہوگئے اور خدا نے اپنے مسیح کے دم سے انہیں شفا عطا فرمائی۔

(سیرت طیبہ صفحہ268،267)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک اور زبردست نشان قبولیت دعا کا بیان کرتا ہوں ۔کپورتھلہ کے بعض غیر احمدی مخالفوں نے کپورتھلہ کی احمدیہ مسجد پر قبضہ کرکے مقامی احمدیوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی۔ بالآخریہ مقدمہ عدالت میں پہنچا اور کافی دیر تک چلتا رہا۔ کپورتھلہ کے بہت سے دوست فکر مند تھے اور گھبرا گھبرا کر حضرت مسیح موعود ؑ کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کرتے تھے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان دوستوں کے فکر اور اخلاص سے متأثر ہو کر ایک دن ان کی درخواست پر غیرت کے ساتھ فرمایا: گھبراؤ نہیں! اگر مَیں سچا ہوں تو یہ مسجد تمہیں مل کر رہے گی۔ مگر عدالت کی نیت خراب تھی اور جج کا رویہ بدستور مخالفانہ رہا۔ آخر اس نے عدالت میں برملا کہہ دیا کہ ’’تم لوگوں نے نیا مذہب نکالا ہے۔ اب مسجد بھی تمہیں نئی بنانی پڑے گی اور ہم اسی کے مطابق فیصلہ دیں گے‘‘۔ مگر ابھی اس نے فیصلہ لکھا نہیں تھا اور خیال تھا کہ عدالت میں جا کر لکھوں گا۔ اس وقت اس نے اپنی کوٹھی کے برآمدہ میں بیٹھ کر نوکر سے بوٹ پہنانے کے لئے کہا۔ نوکر بوٹ پہنا ہی رہا تھا کہ جج پر اچانک دل کا حملہ ہوا اور وہ چند لمحوں میں ہی اس حملہ میں ختم ہوگیا۔اس کی جگہ جو دوسرا جج آیا تو اس نے مسل دیکھ کر احمدیوں کو حق پر پایا اور مسجد احمدیوں کو دلا دی۔

(سیرت طیبہ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ؓ صفحہ125۔126)

(خطبہ جمعہ 13؍ جون 2003ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ