• 19 مئی, 2024

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی انصار اللہ، کو زریں نصائح

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی انصار اللہ، کو زریں نصائح
(خطاب اجتماع مجلس انصار اللہ يو۔کے 2021ء کی روشنی میں)

 سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 12 ستمبر2021ء کو مجلس انصار اللہ یوکے کے سالانہ اجتماع کے اختتامی خطاب میں بصیرت افروز خطاب فرمایا اور انصار کوزریں نصائح فرمائیں۔ اُن میں سے چند اہم نکات پیش خدمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب انصار اکو ان پر گامزن ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

(1) آپ جو اپنے آپ کو انصار اللہ کہتے ہیں اس بات کو ہر وقت سامنے رکھیں کہ انصار اللہ تبھی کہلا سکتے ہیں جب اس زمانے کے امام اللہ تعالیٰ کے فرستادہ حضرت مسیح موعود اور مہدی معہود کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے صرف نام کے انصار اللہ نہ ہوں بلکہ اس روح کو سمجھتے ہوئے نحنُ انصار اللہ کا نعرہ لگائیں۔

(2) انصار اللہ کی عمر تو ایسی عمر ہے کہ جس میں اگلی زندگی کا سفر زیادہ واضح نظر آتا ہے اور آنا چاہئے ۔ جتنی عمر بڑھتی ہے موت اتنی ہی قریب ہوتی جاتی ہے۔ اس میں ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہئیں پھر میں کہوں گا اس کا اندازہ ہم خود ہی سوچ کر لگا سکتے ہیں۔ ہمیں تقویٰ اختیار کرنا چاہیے

(3) اللہ تعالی نے اس زمانے میں تکمیل اشاعت دین کا کام حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام کے سپرد کیا ہے یعنی تبلیغ اسلام کا عظیم کام آپ کے سپرد کیا گیا ہے اور یہی کام کرنے کی حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے۔

(4) انصار اللہ کو سب سے بڑھ کر تبلیغ اسلام کا عظیم کام کرنے کا مخاطب اپنے آپ کو سمجھنا چاہئے ۔

(5) پس ہمیں اپنے عہد بیعت کو نبھانے کے لئے اپنے انصار اللہ کے عہد کو نبھانے کے لئے اس عظیم کام میں حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام کا مددگار بننے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس عظیم کام کو سرانجام دینے کے لئے میدان میں اترنا ہوگا تبھی ہم حقیقی انصار اللہ کہلا سکتے ہیں۔

(6) صرف منہ سے دعویٰ کر دینا کہ ہم انصار اللہ ہیں کافی نہیں ہے۔ اس کے لئے ہمیں اپنے جائزے بھی لینے ہوں گے۔

(7) دین کاپیغام دنیا کے کونے کونے میں پھیلانا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔ اس کے لئے ہمیں تعلق باللہ میں بھی ترقی کرنی ہوگی تقویٰ میں بھی ترقی کرنی ہوگی۔

(8) ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم نے اپنی حالتوں میں وہ تبدیلی پیدا کر لی ہے یا اس تبدیلی کے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہے ۔ اگر نہیں تو ہمارا نحنُ انصار اللہ کا نعرہ بے مقصد اور بے بنیاد ہے ۔

(9) ہمیں بہت گہرائی میں جا کر اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ ہم حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام کے مدد گار کس طرح بن سکتے ہیں؟ حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام ہم سے کیا چاہتے ہیں ہمیں اس معیار کو حاصل کرنے کے لئے اپنے اندرونے کوکنگھالنا ہوگا اپنے اندر جھانکنا ہوگا۔

(10) حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام ایک احمدی کا جو معیار بیان فرماتے ہیں انصار اللہ کہلانے والوں کا کیا معیار ہونا چاہئے خود ہی ہمیں اپنے جائزے لینے ہوں گے۔

(11) جب خدا تعالیٰ کا ارادہ انسانی خلقت سے صرف عبادت ہے تو مومن کی شان نہیں کہ کسی دوسری چیز کو عین مقصود بنالے۔ حقوق نفس تو جائز ہیں مگر نفس کی بے اعتدالیاں جائز نہیں ۔

(12) اگر زندگی کے مقصد کو ہم سمجھ گئے تو ہم حقیقی انصار میں شامل ہو جائیں گے کیونکہ یہی معیار حاصل کرنے والے وہ لوگ ہیں جو نبی کے حقیقی مددگار بن سکتے ہیں۔

(13) حضور فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں کہ اس سلسلہ سے خدا تعالی نے یہی چاہا ہے اور اس نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ تقوی ٰکم ہوگیا ہے۔اب اللہ تعالیٰ نے یہ ارادہ کیا ہے کہ وہ دنیا کو تقویٰ اور طہارت کی زندگی کا نمونہ دکھائے ۔ اسی غرض کے لیے اس نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے ۔ وہ تطہیر چاہتا ہے اور ایک پاک جماعت بنانا اسکا منشاء ہے۔

پس اس بات کے بعد ہمیں اپنے جائزے لینے چاہئیں کہ ہماری حقیقت میں تطہیر ہوگئی ہے۔ کیا ہم نے اپنی زندگیوں کو اتنا پاک کر لیا ہے جو حضرت مسیح موعود عليہ السلام ہم سے چاہتے ہیں۔

(14) تبلیغ کے لئے یہ دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئیں کہ اپنے عمل اور تعلیم میں مطابقت پیدا کرنا اور دوسرے صبر سے کام لیتے ہوئے مستقل مزاجی سے اور برداشت سے تبلیغ کرتے چلے جانا ہے ۔ پس ہمیں اس حوالے سے بھی اپنے جائزے لینے چاہیے اور تبلیغ کے کام کو آگے بڑھانا چاہئے ۔

(15) انصار اللہ قرآن کریم کے حکموں کی تلاش کریں ۔جو نواہی اور اوامر ہیں ان کو دیکھیں ۔جو نہ کرنے والی باتیں ہیں ان سے رکیں۔ جو کرنے والی باتیں ہیں ان کو اختیار کریں۔ اپنی حالتوں کو بہتر بنائیں۔ تبھی انصار اللہ حقیقی بیعت کا حق ادا کر سکتے ہیں اور تبھی ہم حقیقی رنگ میں انصار اللہ بن کے یہ پیغام دنیا کو پہنچا سکتے ہیں اور دنیا کو سیدھے رستے پہ چلا سکتے ہیں۔

(16) انصار اللہ کو حقیقی انصار اللہ بننے کے لئے بہت غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی محبت ہمیں اپنے دل میں پیدا کرنے کی بہت کوشش کرنی چاہئے کہ ہمارے عمل بھی اس وقت حقیقی عمل بنیں گے جب ہم خدا تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے نیکیاں بجا لانے کی کوشش کریں گے۔

(17) حضرت مسیح موعود عليہ السلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہماری کامیابی دعاؤں سے ہی ہونی ہے۔ پس جب ہم اپنی عملی حالتوں کی تبدیلی کے ساتھ دعاؤں اور عبادات کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو تبھی ہم حضرت مسیح موعود عليہ الصلوٰۃ والسلام کے حقیقی انصار میں شمار ہوسکتے ہیں۔

(18) ہم انصاراپنی اگلی نسلوں کے ذہنوں میں سوال پیدا کرنے کی بجائے ان کی اصلاح اور جماعت سے جوڑنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(19) اپنے خطاب کے آخر میں سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا فرمائی دعا سے قبل فرمایا کہ اس وقت مَیں جس جگہ سے بول رہا ہوں خطاب کر رہا ہوں یہ ایم۔ٹی۔ اے اسلام آباد کا نیا سٹوڈیو ہے اور آج پہلی دفعہ یہاں سے یہ پروگرام جاری ہو رہا ہے گویا کہ انصار اللہ کے اس اجتماع کے ساتھ اس کا افتتاح بھی ہو گیا ۔ اللہ تعالیٰ اس کو بھی اسلام کا پیغام ،دین کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بنائے اور پہلے سے بڑھ کر ایم۔ ٹی۔ اے کے ذریعہ سے دنیا میں اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ سکے۔

(مرتبہ: افتخار احمد ایاز۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

وحدت قائم نہیں ہو سکتی جب تک اطاعت نہ کی جاوے