• 29 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

25و28؍ ستمبر 1922ء
پنجشنبہ و دوشنبہ (جمعرات و سوموار)
مطابق 3و6صفر1341 ہجری

یہ اخبار دو شماروں پر مشتمل تھا۔صفحہ اول پر حضرت مصلح موعودؓ کی ناسازئ صحت کا ذکر ہے۔

صفحہ1 اور 2 پر اخبار الفضل کی ایک رپورٹ زیرِ عنوان ’’انجمن شباب المسلمین بٹالہ کا مناظرہ سے فرار۔ہماری طرف سے نہ صرف مناظرہ بلکہ مباہلہ کے لیے تیاری‘‘ شائع ہوئی ہے۔جس کی دلچسپ اور ایمان افروز رُوداد کے بعد آخر میں تحریر ہے کہ ’’یہ ہے ان لوگوں کی حالت جواول تو بڑے زوروشور سے مباحثہ کا چیلنج دیتے ہیں لیکن جب ہم میدان میں آتے ہیں تو گھروں میں گھس جاتے ہیں اور مباحثہ کا نام بھی نہیں لیتے۔‘‘

صفحہ نمبر3تا6 پر ایک مفصل مضمون ’’مدراس ہائی کورٹ اورعقائد جماعتِ احمدیہ، فیصلہ ہائی کورٹ پر مولوی محمد علی صاحب کی بے جا رائے زنی، جناب چودھری ظفراللہ خان صاحب بیرسٹر ایٹ لاء کا بیان ججان ہائی کورٹ کے سامنے‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ مذکورہ مضمون کے پس منظر میں جانے کی اس لیے ضرورت نہیں کہ گزشتہ کچھ پرچوں میں اس کیس سے متعلق تحریر کیا جاچکا ہے جس کی تلخیص الفضل آن لائن میں دی جا چکی ہے۔مذکورہ بالا مضمون میں حضرت چودھری ظفراللہ خان صاحبؓ کا ایک مفصل خط شامل ہے جو آپؓ نے مولوی محمد علی صاحب کے ایک مضمون اور اسی طرح اخبار پیغامِ صلح کے بعض دیگر مضامین کے جواب میں تحریر فرمایا ہے۔جن میں حضرت چودھری صاحبؓ پر شدید تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے اس کیس کی پیروی میں مسلمان کی تعریف خلافِ حقیقت کی ہے۔

صفحہ نمبر7 اور 8 پر ’’مکتوباتِ امام‘‘ کے عنوان سے حضرت مصلح موعودؓ کے بعض مکتوبات شائع کیے گئے ہیں۔ ان مکتوبات میں حضرت مصلح موعودؓ نے بعض احباب کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات عطا فرمائے ہیں۔سوالات درج ذیل ہیں۔

1۔ ایک صاحب نے اپنی مخالفت اور بائیکاٹ کا ذکر کیا ہےجس کے جواب میں حضرت مصلح موعودؓنے صبر کی تلقین فرمائی ہے۔
2۔ نورِ محمدیﷺ کے متعلق بعض من گھڑت باتوں کاجواب
3۔ ایک صاحب کا سوال کہ میں اپنی موجودہ ملازمت میں امین نہیں رہ سکتا اور بعض دیگر کمزوریاں بھی لاحق ہیں،کیا کروں؟
4۔ میں اپنے فوت شدہ احمدی والدین کے لیے کیا کرسکتا ہوں جس سے اُن کو فائدہ پہنچے؟
5۔ ایک غیر احمدی امام مسجد نے سوال تحریر کیا کہ میں ان باتوں کا ثبوت قرآن سے چاہتا ہوں۔ چار رکعات نماز، نماز میں ہاتھ باندھنا، مچھلی بلا تکبیر یعنی مردہ کا گوشت کھانا اور نماز میں دو رکعات بالجہر پڑھنا۔
6۔ ایک صاحب نے تاش کے جائز ہونے کے متعلق سوال کیا۔
7۔ قبولیتِ دعا سے متعلق سوال کا جواب

صفحہ نمبر8 پرجماعتِ احمدیہ ماریشس کے متعلق ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں ذکر ہے انجمن احمدیہ ماریشس نے حال ہی میں ایک مکان برائے نماز و مکتب چھ ہزار روپیہ قیمت پرخریدا ہے۔نصف قیمت ادا کر دی گئی ہے اور نصف کچھ عرصہ میں دے دی جائے گی۔اس کا نام دارالسلام رکھا گیا ہے۔اسی طرح مذکورہ خبر میں حضرت صوفی غلام محمد صاحب بی اے اور مولانا عبیداللہ صاحب کی مساعی کا ذکر کیا گیا ہے۔

صفحہ نمبر9 پر مدرسہ تعلیم الاسلام میں بچوں کو داخل کروانے اور اس کی افادیت سے متعلق ایک مفصل مضمون ہے۔

صفحہ نمبر10 اور 11 پرآریوں کے اخبار ’’آریہ مسافر‘‘ کے اسلام پر کئے گئےآٹھویں اعتراض کا جواب دیا گیا ہے۔ قبل ازیں7ستمبر کے پرچہ میں ابتدائی آٹھ اعتراضات کے جوابات شائع کئے جا چکے تھے۔ اس شمارہ میں درج ذیل اعتراض کا جواب شائع ہوا۔

’’نزولِ قرآن کے وقت عربی کے علاوہ اور زبانیں رائج تھیں۔ اگر اس زمانہ میں خد اکی طرف سے الہام اترتا تو اور زبانوں پر بھی اترتا۔کیا خدا کو دیگر زبانیں نہ آتی تھیں۔اگر کہو کہ ان میں ترجمہ ہو سکتا تھا تو عربی والے معانی اور تعلقات ہو بہو دیگر زبانوں میں ماننے پڑیں گے۔ورنہ قرآن کا عرب کی سرزمین میں مقید ہونا لازمی ہوگا۔‘‘

صفحہ نمبر 12 پر لاہور میں عیسائیوں سے ہونے والے ایک مناظرہ کی رُوداد تحریر ہے جو 10ستمبر 1922ء کو حضرت چودھری ظفراللہ خان صاحبؓ کی کوٹھی پر ہوا۔

صفحہ نمبر11 اور 12 پر ہندوستان اور ممالکِ غیر کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

مذکورہ اخبار کے مفصل ملاحظہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19220925.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ