• 26 اپریل, 2024

احمدی ڈاکٹر کی شان

خاکسارگزشتہ سال مارچ2020ء مىں ڈائرىا کے مرض مىں مبتلا ہوگئى۔ ان دنوں صورتحال اىسى عجىب تھى کہ ان دنوں کورونا وائرس عروج پر تھا اور لاک ڈائون کا زمانہ چل رہا تھا۔ احتىاطى پہلو کى وجہ سے ہم اپنے گھر مىں کسى کىئر ٹىکر کو بلا بھى نہىں سکتے تھے اس لىے گھبراہٹ، بےچىنى اور ٹىنشن بڑھتى جا رہى تھى۔ اسى دوران رمضان کا مبارک مہىنہ شروع ہوگىا۔ مىں حضور انور کى خدمت اقدس مىں مسلسل دعائىہ خطوط لکھ رہى تھى اور صدقات کا سلسلہ بھى جارى تھا۔ لىکن ڈائرىا کنٹرول نہىں ہورہا تھا اپرىل مىں ڈاکٹر فىصل راجا صاحب سے رابطہ کىا گىا توانہوں نے خون وغىرہ کے کچھ ٹىسٹ کروانے کا مشورہ دىا۔ ٹىسٹ کى رپورٹس آئىں توصرف خون کى کمى اور انفىکشن تھا۔ پھر ڈاکٹرى ہداىت کے مطابق اىنٹى بائىو ٹىکس کا پورا کورس کىا گىا۔ 3مئى کو ٹىسٹ ہوئے اور 10مئى تک کورس مکمل کىا گىا لىکن بخار ختم ہونے کانام نہىں لے رہا تھا۔ پىٹ خراب اور بخار کے علاوہ اور کوئى علامت نہىں تھى۔ اس لىے محترمہ آپا جان سىدہ طاہر صدىقہ ناصر صاحبہ کى مسلسل توجہ اورمشورے پر عمل ہوتا رہا لىکن بخار کم نہ ہوا۔ آپا جان کے مشورے سے درىا کى مٹى والے نسخہ پر بھى عمل کىا گىا جس سے بخار کافى حد تک کم ہوگىا اور 99پوائنٹ پر آگىا۔ اب ڈاکٹرز نے صرف پىنا ڈول ٹىبلٹ کھانے کے لئے دى اور 4دن بعد بلڈ کلچر کروانے کا مشورہ دىا۔ بلڈ کلچر کرواىا گىا۔ اس کى رپورٹ آئى تو صرف پىشاب مىں انفىکشن تھا باقى سب رپورٹ ٹھىک تھى چنانچہ 21مئى سے 30مئى تک انفىکشن کاکورس مکمل کىا گىا لىکن 2جون سے دوبارہ بخار شروع ہوگىا جس مىں گھبراہٹ ہوتى تھى اور دل کى دھڑکن تىز ہوجاتى تھى۔اس صورتحال مىں سب سے زىادہ تکلىف دہ بات ىہ تھى کہ کورونا وبا کے ڈر سے لوگ خىرىت معلوم کرنے کے لئے بھى نہىں آسکتے تھے۔ اس طرح کے ماحول سے مجھےڈپرىشن ہونے لگا لىکن اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمت دى۔ہم ڈاکٹرز سے فون پر مشورہ لىتے اورپھر جو علاج وہ تجوىز کرتے اس کے مطابق عمل کرتے۔10جون سے بخار تو ختم ہوگىا لىکن معدے کى تکلىف شروع ہوگئى۔ کھانا پىنا ختم ہوگىا اور خوراک صرف چند نوالوں تک محدود ہوگئى جہاں تک نىند کا تعلق تھا وہ چوبىس گھنٹے مىں صرف4 گھنٹے کے لئے آتى تھى اور وہ بھى نىند کى گولى لىتى تھى۔سٹرىس اور ڈپرىشن بڑھتا جارہاتھا۔جس کا ہومىو علاج جارى تھا اسى اثنامىں اىک دن مىرے معدے مىں اتنى تکلىف بڑھى کہ خاکسار نے خدا کے حضور گرىہ زارى شروع کر دى۔ مىرے مىاں بھى پرىشانى کے عالم مىں کھڑے تھے۔ اچانک ان کو خىال آىا کہ مکرم ڈاکٹر شىخ محمد محمود (ماہر امراض معدہ وجگر) سے رابطہ کىاجائے۔ان کے نمبر پر فون کىا تو نمبر مصروف تھا جس کى وجہ سے بات نہ ہوسکى۔لىکن ہم اس وقت حىران رہ گئے جب 10منٹ بعد ڈاکٹر صاحب نے خود مىرے خاوند کوکال کى اور پوچھا کہ آپ کا فون آىا تھا خىرىت تھى کىامسئلہ ہے۔ خاوند نے تمام صورتحال بتائى اور پھر مىرى ڈاکٹر صاحب سے بات کروائى۔ ڈاکٹر صاحب نے سارى تفصىل پوچھى۔ چند سال پہلے بھى خاکسار معدے کى تکلىف کى وجہ سے ڈاکٹر صاحب کے زىر علاج رہى پھر تىن سال تک ان سے رابطہ نہ رہا۔ مىں سمجھتى ہوں کہ ڈاکٹرز کى مصروفىات اتنى ہوتى ہىں کہ ہر مرىض کو ىاد رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اور ہر فون کال پر بات کرنے کا وقت بھى نہىں ہوتا۔ لىکن خدا کے فضل سے ىہ صر ف احمدى ڈاکٹر کى شان ہے کہ انہوں نے نہ صرف مجھے خود کال کرکے مرض کى پورى تفصىل پوچھى اور پھر مىڈىسن تجوىز کرنے کاوعدہ بھى کىا۔چند منٹ بعد ان کى طرف سے مىسىج آگىا جس مىں مىڈىسن تجوىز کى گئى تھى۔مىں اپنى بىمارى بھول گئى اور اُس خدائے روٴف ورحىم کا شکر ادا کىا کہ وہ ہمارے علاج اور صحت وسلامتى کے لىے کىسى کىسى راہىں کھولتا ہے جن کے متعلق ہم تصور بھى نہىں کرسکتے۔اىک دفعہ پھر مىرا اپنے حى وقىوم اور شافى مطلق خدا پر اىمان تازہ ہوگىا جو ہمارے لئے اپنى رحمت کے جلوے دکھاتا رہتا ہے۔ىہ اىک فطرى عمل ہے کہ انسان ذہنى اور جسمانى طور پر تھکتا ہے لىکن اللہ کے فضل سے ہمار ے احمدى ڈاکٹر ز جہاں جہاں بھى ہىں خدمت انسانىت کے جذبے سے سرشار ہو کر کام کررہے ہىں اور خدمت کا اىک ىہ رنگ بھى ہے کہ ڈاکٹر اپنے مرىض کى بات توجہ سے سن لے۔کہتے ہىں کہ اگر ڈاکٹر اپنے مرىض کى بات ہى توجہ سے سن لے تو مرىض کى آدھى بىمارى اُسى وقت ختم ہوجاتى ہے۔اور ہمارے ڈاکڑز تو اپنے مرىضوں کے لىے دعا بھى کرتے ہىں اور پھر انہىں دست شفا ء عطا کىاجاتا ہے۔ مىں نے سوچا کہ مىں ٹھىک ہوکر تحدىث نعمت کے طور پر ان نافع الناس بزرگوں کا ذکر کروں گى۔سب سے پہلے آپا جان ہىں جنہوں نے مىرى بىمارى مىں ہر طرح سے مىرا خىال رکھا اور رمضان مىں ہمارے گھر کھانا بھى بھجواىا تاکہ افطارى مىں کوئى مشکل پىش نہ آئے مىں انکے ہومىو پىتھک کلىنک مىں اىک معاونہ کے طورپر خدمت کررہى ہوں۔پھر اپنى کلىنک ٹىم کى بھى شکر گزار ہوں جنہوں نے اس لاک ڈائون مىں ہمارى خدمت کى۔ اس کے علاوہ مىرے بہن بھائىوں اورسسرال والوں نے بھى ہر طرح سے مددکى۔ محترم ڈاکٹر فىصل راجا تو چوبىس گھنٹے فون پر دستىاب ہوتے تھے۔ پھر ڈاکٹر عبدالوحىد صاحب ہىں جنہوں نے اپنے قىمتى مشوروں سے نوازا۔ جب مسلسل جاگنے اور معدے کى خرابى کى وجہ سے مجھے ڈپرىشن ہوگىا تو اس کا اثر زائل کرنے کے لئے مکرم ڈاکٹر محمد احمد اشرف صاحب نےبھر پورتعاون فرماىا اور آپ نے بہت سا قىمتى وقت نکال کر سارا کىس ڈسکس کىا اور مىرى رہنمائى فرمائى اور سب سے بڑھ کر مىرے پىارے امام کى دعائىں مىرے ساتھ تھىں جن کى قبولىت کا نشان مىں نے اپنى آنکھوں سے دىکھا اور خداتعالىٰ نے معجزانہ شفاء عطا فرمائى اور محض اللہ تعالىٰ کے فضل اور خلىفۂ وقت کى دعائوں سے مجھے حوصلہ ملا اور دوبارہ ہمت پىدا ہوئى۔ مىں چونکہ اس بىمارى اور تنہائى کى کىفىت سے گزرچکى ہوں اور جانتى ہوں کہ اس کىفىت مىں انسان کو کىا دُکھ اُٹھانا پڑتا ہے اس لىے مىں پنے مولىٰ سے ىہى دعا کرتى ہوں کہ وہ ہمىشہ سب کو اپنى حفظ وامان مىں رکھے اور جو بىمار ہىں ىا کسى تکلىف مىں مبتلا ہىں ان کو محض اپنے فضل سے جلد شفائے کامل عطافرمائے۔ آمىن

؎ شفاء دے شفاء دے شفاوٴں کے مالک
مىرے سارے پىاروں کو کامل شفاء دے

(طیبہ طاہرہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ