• 25 اپریل, 2024

قرآن کریم میں عقل سے کام لینے والوں کو اولوالالباب فرمایا ہے

قرآن کریم میں ان لوگوں کو جو عقل سے کام لیتے ہیں اولوالالباب فرمایا ہے۔ پھر اس کے آگے فرماتا ہے الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوۡدًا وَّعَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ (آل عمران: 192) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دوسرا پہلو بیان کیا ہے کہ اولوالالباب اور عقل سلیم بھی وہی رکھتے ہیں جو اللہ جلشانہ کا ذکر اٹھتے بیٹھتے کرتے ہیں۔ یہ گمان نہ کرنا چاہئے کہ عقل و دانش ایسی چیزیں ہیں جو یونہی حاصل ہوسکتی ہیں۔ نہیں۔ بلکہ سچی فراست اور سچی دانش اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کئے بغیر حاصل ہی نہیں ہو سکتی۔اسی واسطے تو کہا گیا ہے کہ مومن کی فراست سے ڈرو۔کیونکہ وہ نور الٰہی سے دیکھتا ہے۔ صحیح فراست اور حقیقی دانش جیسا میں نے ابھی کہا کبھی نصیب نہیں ہو سکتی جب تک تقویٰ میسر نہ ہو۔

اگر تم کامیاب ہونا چاہتے ہو تو عقل سے کام لو۔ فکر کرو، سوچو! تدبر اور فکر کے لئے قرآن کریم میں بار بار تاکیدیں موجود ہیں۔ کتاب مکنون اور قرآن کریم میں فکر کرو اور پار ساطبع ہو جاؤ۔ جب تمہارے دل پاک ہو جائیں گے اور ادھر عقل سلیم سے کام لو گے اور تقویٰ کی راہوں پر قدم ماروگے پھر ان دونوں کے جوڑ سے وہ حالت پیدا ہوجائے گی کہ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًاۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (آل عمران: 192) تمہارے دل سے نکلے گا۔ اس وقت سمجھ میں آ جائے گا کہ یہ مخلوق عبث نہیں بلکہ صانع حقیقی کی حقانیت اور اثبات پر دلالت کرتی ہے تاکہ طرح طرح کے علوم و فنون جو دین کو مدد دیتے ہیں ظاہر ہوں۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ41-42 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

جنیوا میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں جماعتِ احمدیہ کی نمائندگی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2022