• 19 مئی, 2024

مختصر تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا (قسط اول)

مختصر تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا
(قسط اول)

’’حضرت مسیح موعودؑ کے یہ الفاظ کہ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے، صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ آج یہ الفاظ ہر نیا دن طلوع ہونے کے ساتھ حضرت مسیح موعودؑ کے حق میں خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نظارے دکھا رہے ہیں۔ لوگ حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کی دلیل مانگتے ہیں۔ اگر آنکھیں بند نہ ہوں، اگر دل و دماغ پر پردے نہ پڑے ہوں تو آپ علیہ السلام کی صداقت کے لیے یہ جلسوں کے انعقاد جو دنیا کے کونے کونے میں ہو رہے ہیں بہت بڑی دلیل ہے کہ وہ جلسہ جو صرف 123 سال پہلے قادیان کی ایک چھوٹی سی بستی میں منعقد ہواتھا آج دنیا کے تمام براعظموں میں منعقد ہو رہا ہے۔‘‘

(از خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع جلسہ سالانہ آسٹریلیا 2013ء)

آسٹریلیا میں احمدیت

آسٹریلیا کا شمار ان خوش قسمت ممالک میں ہوتا ہے جن میں احمدیت کا پیغام حضرت مسیح موعود ؑ کی حیات مبارک کے دور میں پہنچ گیا تھا۔ حضرت صوفی حسن موسیٰ خان صاحبؓ وہ خوش نصیب بزرگ اور تاریخی شخصیت ہیں جن کو آسٹریلیا میں رہتے ہوئے سب سے پہلے حضرت مسیح موعود ؑ کی آواز پر لبیک کہنے اور آپؑ کے پیغام کو قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ حضرت صوفی صاحبؓ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپؓ بیرون ہندوستان نظام وصیت میں شامل ہونے والے اوّلین موصی تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 20دسمبر1905ء کو سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی طرف سے رسالہ الوصیت کی اشاعت ہوئی تھی اور حضرت صوفی صاحبؓ نے تین ماہ سے بھی کم عرصہ کے بعد یعنی 13مارچ 1906ء کو وصیت کر کے اس الٰہی نظام میں شمولیت کی توفیق و سعادت پائی۔ آپ دور دراز ملک میں رہتے ہوئے بفضله تعالیٰ مالی تحریکات میں حتی الوسع شامل ہوتے رہتے تھے۔ اور اپنے چندے قادیان بھجوایا کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی طرف سے مسجد فضل لنڈن کے لئے مالی تحریک پیش کی گئی تو آپ نے اس کا ر خیر کے لئے 5پونڈ کا وعدہ کیا اور دو پونڈ اپنی طرف سے اور ایک پونڈ اپنے بچوں کی طرف سے پہلی قسط کے طور پر قادیان بھجوایا۔ اس وقت آپ کو حکومت کی طرف سے صرف چار پونڈ ماہوار الاؤنس ملا کرتا تھا۔ حضرت صوفی حسن موسیٰ خان صاحبؓ کے علاوہ آسٹریلیا کے ابتدائی صحابہ میں مکرم علی بہادر خان صاحب (بیعت 1897ء انڈیا، بعد ازاں برسبن، آسٹریلیا ہجرت کی)، مکرم ملک محمد بخش صاحب (دستی بیعت جنوری 1904ء)، چارلس فرانسس سیو رائیٹ (مکرم محمد عبد الحق صاحب، ملاقات حضرت مسیح موعودؑ اکتوبر 1903ء، بیعت جنوری 1906ء، بعد ازاں امریکہ ہجرت کر گئے اور وہیں وفات پائی)، پروفیسر کلیمنٹ ریگ صاحب (ملاقات حضرت مسیح موعودؑ مئی 1908ء، بعد ازاں نیوزی لینڈ ہجرت کر گئے اور وہیں وفات پائی) وغیرہ شامل ہیں۔

آسٹریلیا میں قائم جماعت احمدیہ کی کیفیت

حضرت صوفی صاحبؓ کے ذریعہ آسٹریلیا میں جو جماعت احمدیہ قائم ہوئی، وہ 1925ء تک 15نفوس پر مشتمل تھی۔ ان میں سے مکرم علی بہادر خان صاحب (برسبن)، مکر محمد عالم قندھاری صاحب (ایڈیلیڈ)، مکرم ملک محمد بخش صاحب، مکرم عبداللہ خاں صاحب، مکرم دولت خان صاحب اور مکرم شیر محمد صاحب (پرتھ ) کے اسماء لٹریچر میں ملتے ہیں۔ ایک دو ردراز ملک میں رہنے کے باوجود یہ احمدی خدا کے فضل سے سلسلہ احمدیہ سے سچا اخلاص رکھنے والے، حضرت اقد س مسیح موعودؑ کی تعلیمات پر عمل پیرا اور سلسلہ کی طرف سے جاری ہونے والی مالی تحریکات پر بھی لبیک کہنے والے تھے۔ سیدنا حضرت المصلح موعودؓ نے جب 10فروری 1925ء کو ایک لاکھ روپے چندہ خاص کی تحریک فرمائی تو جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے ان احباب نے بھی اس مبارک تحریک میں حصہ لیا اور 11پونڈ 10شیلنگ کی رقم مرکز کو ارسال کی۔

آسٹریلیا میں جماعت کا پہلا جلسہ

حضرت صوفی صاحبؓ تبلیغ کے ساتھ ساتھ احبابِ جماعت کی تربیت کی طرف بھی نظر رکھتے تھے۔ اور تربیت کی غرض سے مختلف پروگرام ترتیب دیتے اور اجلاسات کا اہتمام کرتے تھے۔ تربیتی مقاصد کے پیش نظر آپ نے 28دسمبر 1928ء کو جماعت کا وہاں ایک خاص جلسہ منعقد کیا جس میں احباب جماعت کے علاوہ دوسرے مسلمان بھی شامل ہوئے۔ مؤرخِ احمدیت مکرم دوست محمد شاہد صاحب، تاریخِ احمدیت جلد 5 میں اس جلسہ کا حال یوں بیان کرتے ہیں:
’’آسٹریلیا میں 28دسمبر 1928ء کو جماعت کا پہلا جلسہ منعقد ہوا جس میں احمدیوں کے علاوہ دوسرے مسلمان بھی شامل ہوئے۔ صوفی محمد حسن موسیٰ خاں صاحب آنریری مبلغ نے حضرت مسیح موعودؑ کے دعاوی اور سلسلہ کے حالات سنائے جس کا خدا کے فضل سے اچھا اثر ہوا۔ یہ جلسہ احمدیت کے لیے آسٹریلیا میں آئندہ جلسوں کے سنگِ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا باقاعدہ قیام
اور تنظیم نو

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے اپنی خلافت کے آغاز میں ہی جن ممالک میں احمدیت کے باقاعدہ قیام کی خواہش کا اظہار فرمایا ان میں آسٹریلیا بھی شامل ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کے سامان پیدا فرما دیے اور اس کا آغاز مکرم ڈاکٹر اعجاز الحق صاحب (سابق پرنسپل ڈینٹل کالج لاہور و سابق قائد مجلس خدام الاحمدیہ لاہور) کی آسٹریلیا تشریف آوری سے ہوا۔ آپ 23 فروری 1968ء کو سڈنی پہنچے۔ اس وقت پورے آسٹریلیا میں احمدیوں کی تعداد کے قریب 50تھی جو نہ صرف مختلف شہروں میں آباد تھے بلکہ ان کے آپس میں رابطے بھی نہ تھے۔ مکرم ڈاکٹر صاحب نے ان احمدیوں میں رابطے کئے اور منتشر احمدیوں کو منظم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ اسی دوران مکرم منیر عابد صاحب (ایڈیلیڈ)، مکرم عزیز دین صاحب، مکرم صلاح الدین صاحب، مکرم شمس الدین صاحب (سابق صدر جماعت احمدیہ فجی)، مکرم رانا محمد امجد خان صاحب اور مکرم مظفر احمدی صاحب وغیرہ بھی آسٹریلیا ہجرت کر کے تشریف لے آئے۔ ان کے علاوہ مکرم شادی خان صاحب، مکرم عبد الغفار خان صاحب اور مکرم آغا احسان اللہ صاحب وغیرہ بھی اس وقت آسٹریلیا میں مقیم تھے۔ چنانچہ کئی سالوں کی کوششوں کے بعد بالآخر ستمبر 1979ء میں آسٹریلیا میں سڈنی کے مقام پر پہلی جماعت قائم ہوئی اور جماعت کی مجلس عاملہ کے ممبران کے نام تجویز کر کے منظوری کی غرض سے مرکز سلسلہ کو بھجوائے گئے۔ چنانچہ اُسی سال جلسہ سالانہ ربوہ (1979ء)کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے آسٹریلیا میں جماعت کے قیام کا اعلان فرمایا۔

دورہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ
اور مسجد بیت الھدیٰ کا سنگِ بنیاد

براعظم آسٹریلیا پر 22ذی الحج 1403ھ بمطابق 30ستمبر 1983ء کو طلوع ہونے والا جمعۃ المبارک مشرقِ بعید میں غلبہ اسلام کی آسمانی مہم میں ایک نہایت ہی اہم سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا مبارک دن ہے کہ اسی روز جمعہ کی مبارک ساعتوں میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزانہ اور متضرعانہ دعاؤں کے ساتھ براعظم آسٹریلیا میں سڈنی کے قریب سب سے پہلی احمدی مسجد اور مشن ہاؤس کا اپنے دست مبارک سے سنگِ بنیاد نصب فرمایا۔

اس روز چونکہ جمعہ تھا حضورؒ نے خطبہ جمعہ میں اس مبارک دن کی اہمیت اور مستقبل میں رونما ہونے والے اس کے نتائج پر روشنی ڈالی۔ جمعہ کے بعد اس مسجد کے سنگِ بنیاد کی تقریب عمل میں آئی۔ حضورؒ نے اس تاریخی موقع پر ایک معرکۃ الآراء خطاب ارشاد فرمایا۔ اس خطاب کی اہم بات یہ تھی کہ حضورؒ نے اس مبارک دن کو آسٹریلیا کی تاریخ میں آسٹریلیا کی جغرافیائی دریافت سے کہیں زیادہ اہم اور تاریخی قرار دیا۔ خطاب کے بعد حضور ؒنے مسجد کی محراب کی مجوّزہ جگہ پر اپنے دست مبارک سے مسجد کی بنیاد رکھی۔ اس مبارک تقریب میں جن افراد کو شمولیت کی سعادت ملی ان میں حضرت مولوی محمد حسین صاحب ؓصحابی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام، مکرم ڈاکٹر اعجاز الحق صاحب مقامی صدر جماعت، افراد قافلہ حضورؒ، جماعت ہائے احمدیہ فجی اور انڈونیشیا کے وفود، حضرت سیدہ آصفہ بیگم صاحبہ مدّظلہا حرم حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اور بعض مستورات و بچوں نے بھی شرکت کی سعادت حاصل کی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا یہ دورہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دورہ کے دوران حضور ؒ نے نہ صرف آسٹریلیا میں پہلی احمدیہ مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا بلکہ آئندہ کے لیے جماعتی ترقیات کی بھی بنیاد رکھ دی۔ اپنی جگہ مل جانے کے بعد جماعت آسٹریلیا باقاعدگی سے اپنے پروگرام اور اجلاسات منعقد کرنے لگی۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے دورہ کے اگلے سال 1984ء میں جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا پہلا باقاعدہ جلسہ سالانہ 1984ء

آسٹریلیا میں جماعت احمدیہ کے باقاعدہ قیام کے بعد پہلا جلسہ سالانہ 1984ء میں 23, 24 اور 25دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ کے احاطہ میں منعقد ہوا تھا۔ اس تاریخی جلسہ میں 78 احباب، لجنہ اور بچے شامل ہوئے۔ اس جلسہ کے افسر مکرم مظفر احمدی صاحب تھے۔ جماعت آسٹریلیا کا یہ پہلا جلسہ سالانہ ٹین کے شیڈ میں منعقد ہوا اور ضروریات کے لیے بارش کا ذخیرہ شدہ پانی استعمال کی گیا۔

جلسہ سالانہ آسٹریلیا 1985ء

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکے دورۂ آسٹریلیا کے قریباً دوسال بعداس براعظم میں جماعت احمدیہ کے مستقل مشن کا قیام 5جولائی 1985ء کو اس وقت عمل میں آیا جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے ارشاد پر مکرم شکیل احمد منیر صاحب امیر و مشنری انچارج کی حیثیت میں نائیجریا سے سڈنی پہنچے۔ آپ کی زیر نگرانی جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا دوسرا جلسہ سالانہ 1985ء میں 26, 25 اور27 دسمبر کو منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی طرف سے جماعت کے نام پہلا تحریری پیغام موصول ہوا جو جلسہ کے پہلے اجلاس میں پڑھ کر سنایا گیا۔ پہلی بار اُس جلسہ سالانہ کے موقع پر آسٹریلیا میں لوائے احمدیت لہرایا گیا۔ 26دسمبر کو احباب جماعت نے نفلی روزہ رکھا، جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی طرف سے نئے جریدہ الھدیٰ کا پہلا شمارہ جلسہ سالانہ نمبر کے طور پر نکالا گیا اور اس موقعہ پر احباب جماعت نے خون کے عطیات بھی پیش فرمائے اور جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی مجلس مشاورت بھی جلسہ ہی کے ایام میں منعقد ہوئی۔ اس جلسہ میں غیر از جماعت مہمانوں کو بھی مدعو کیا گیا اور ایک سیشن خصوصاً ان کے لیے مختص کیا گیا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکا پیغام
جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے نام

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے جلسہ سالانہ 1985ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے جو تحریری پیغام جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے احباب کے نام ارسال فرمایا تھا وہ حسب ذیل ہے۔
’’یہ سُن کر خوشی ہوئی کہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا ماہ دسمبر کے آخر پر جلسہ سالانہ کا انعقاد کر رہی ہے اللہ تعالیٰ اس بابرکت اجتماع کو جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی ترقی کا موجب بنائے اورا سے بے شمار برکتوں سے معمور فرمائے۔ احمدیت کی ترقی اور تمام دنیا پر اس کا غلبہ ایک اٹل تقدیر ہے جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ‘‘میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں۔ سو میرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘

بظاہر یہ عجیب لگتا ہے کہ کسی کو اگر یہ کہا جائے کہ کھارے پانی کی جھیل میں ایک قطرہ میٹھا پانی ڈال کر اسے میٹھا کر دو۔ وہ یا تو اسے مذاق سمجھے گا یا دیوانے کی بات تصور کرے گا۔ آپ کو بھی شاید یہ عجیب لگے۔ اگر آپ کویہ کہا جائے کہ آسٹریلیا میں بسنے والے احمدیوں کی ذمہ داری ہے کہ سارے براعظم آسٹریلیا کو احمدی بنانا ہے۔ مگر یہ نہ مذاق کی بات ہے نہ دیوانے کی بڑ۔ بلکہ مذہب کی دنیا میں اس سے بڑھ کر دانائی اور حکمت کی کوئی بات نہیں۔ کیونکہ آج سے تقریباً چودہ سو برس قبل مکہ میں یہ واقعہ گزرا تھا کہ آنحضرت ﷺ کو، جبکہ آپ یک و تنہا تھے اللہ تعالیٰ نے سب سے عجیب حکم فرمایا تھاکہ قُمْ فَاَنْذِرْ یعنی اُٹھ اور ساری دنیا کو رحمت اور امن کے پیغام سے آگاہ کر۔ اُس وقت صرف ایک براعظم کی بات نہیں تھی بلکہ ظہر الفساد فی البر والبحر کی کیفیت تھی۔ کہ صرف سمندروں کو بھی میٹھے پانیوں میں نہیں بدلنا بلکہ خشکیوں کو بھی زرخیروادیوں میں بدلنا ہے۔

پس جب میں آپ سے یہ توقع کرتا ہوں کہ آپ نے سارے براعظم آسٹریلیا کو احمدی بنانا ہے تو میری یہ توقع اسی فارمولے کے مطابق ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کے ذریعہ ہم پر روشن فرمایا۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ میری بات کو بھول نہ جائیں اور محنت، ہمت، استقلال، صبر اور دعا کے ساتھ ہر سمت میں پھیلیں اُسی طرح جس طرح دہی کا ایک قطرہ دودھ کے سمندر کو بھی دہی میں تبدیل کر سکتا ہے۔

پس خدا تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اُس سے توفیق مانگتے ہوئے دعاؤں کے ساتھ آگے بڑھیں اور سارے براعظم کو اسلام کے نور سے منور کردیں۔ خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ ’’ایک قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی۔ اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور پھو لے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہوجائے گا‘‘ (ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ آ پ کے ساتھ ہو اور اس تقدیر الٰہی کے ساتھ ساتھ چلنے کی ہمت عطا فرمائے اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی توفیق بخشے۔ آمین‘‘

جلسہ سالانہ آسٹریلیا1986ء

آسٹریلیا کا تیسرا جلسہ سالانہ 26, 25 اور 27 دسمبر کو منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 107 تھی۔ محترمہ سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ، صدر لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کا لجنہ کے لیے پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے لجنہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا ’’میری پیاری بہنوں! آپ پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آپ کے ذمہ آسٹریلیا میں لجنہ اماء اللہ کو منظم کرنے کا کام ہےآپ میں سے اکثر نے اپنے مادرِ وطن کو خیر باد کہہ کر آسٹریلیا کو اپنا وطن بنایا ہے اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اسلامی اقدار اور روایات کی پابندی کریں اور اسلام کے چہرے کو مسخ نہ ہونے دیں، اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور ہر میدان میں آپ کو کامیاب فرمائے۔‘‘

اس جلسہ کے دنوں میں احبابِ جماعت کو غیر معمولی وقارِ عمل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جو مسجد بیت الھدیٰ کی تعمیر کے لیے بنیادیں کھودنے کا کام تھا۔

جلسہ سالانہ 1987ء

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا چوتھا جلسہ سالانہ26, 25 اور 27 دسمبر کو منعقد ہوا۔ اس جلسہ سالانہ میں پہلی دفعہ بلیک ٹاؤن کے مئیر شامل ہوئے۔ پہلے تین جلسہ سالانہ مسجد کی زمین پر تعمیر شدہ شیڈ میں منعقد ہوئے۔ جلسہ سالانہ 1987ء تک مسجد کی چاردیواری تعمیر ہو چکی تھی لیکن کچھ کام ابھی باقی تھا۔ یہ پہلا جلسہ تھا جو مسجد کے اند ر منعقد ہوا۔

جلسہ سالانہ آسٹریلیا 1989ء

سال 1989ء جماعت کی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اُس سال جماعت احمدیہ کے قیام کو سو سال پورے ہوئے اور جماعت احمدیہ عالمگیر اللہ تعالیٰ کی حمد اور شکر کے ترانے گاتی ہوئی اگلی صدی میں داخل ہوئی۔ چنانچہ اس حوالہ سے جماعت آسٹریلیا کا پانچواں جلسہ سالانہ مارچ 1989ء میں منعقد کیا گیا۔ اس جلسہ میں مکرم چوہدری شبیر احمد صاحب، وکیل المال تحریک جدید بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ جلسہ سے ایک روز قبل 22 فروری 1989ء کو نفلی روزہ رکھا کیا تاکہ احمدیت کی پہلی صدی کا اختتام اور نئی صدی کا آغاز اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اور اس کی حمد کے ترانے گاتے ہوئے کیا جائے۔ 1989ء تک مسجد بیت الھدیٰ کی عمارت مکمل ہوچکی تھی لیکن مسجد سے ملحق مینارہ ابھی زیرِ تعمیر تھا۔ یہ جلسہ سالانہ مسجد بیت الھدیٰ کے اندر منعقد کیا گیا۔

سال 1989ء میں جلسہ سالانہ صد سالہ جشنِ تشکر کے حوالہ سے مارچ میں منعقد ہوا، اس لیے دسمبر 1988ء میں جلسہ سالانہ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔

دورہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور
مسجد بیت الھدیٰ کا افتتاح

اسی سال جب مسجد بیت الھدیٰ کی تعمیر مکمل ہوگئی تو صد سالہ جشن تشکر کے سلسلہ میں جولائی 1989ء میں حضورؒ نے ایک بار پھر آسٹریلیا کا تاریخ ساز دورہ فرمایا اور مسجد بیت الھدیٰ کا افتتاح بھی فرمایا۔ حضور ؒ آسٹریلیا کے دورہ پر 14جولائی کو سڈنی میں ورود فرما ہوئے۔ اس روز عید الاضحیہ تھی لہٰذا سب سے پہلے حضور نے المسجد بیت الھدیٰ میں نماز عید اور بعد ازاں نماز جمعہ بھی پڑھائی۔

15جولائی کو قبل از دوپہر مسجد کے افتتاح کی باقاعدہ تقریب منعقد کی گئی جس میں آسٹریلیا کے احمدی احباب کے علاوہ کئی معززین شہر بھی شامل ہوئے۔ اس موقع پر حضورؒ نے حاضرین سے خطاب فرمایا اور دعا کے ساتھ یہ مبارک تقریب اختتام کو پہنچی۔

جلسہ سالانہ 1990ء

آسٹریلیا کا چھٹا جلسہ سالانہ 22, 23 اور 24دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 295 تھی۔

جلسہ سالانہ 1991ء

1991ء میں مکرم محمود احمد شاہد صاحب بنگالی کی بطور امیر و مشنری انچارج جماعت آسٹریلیا تقرری ہوئی۔ آپ کی زیرِ نگرانی جماعت آسٹریلیا کا ساتواں جلسہ سالانہ 25, 26 اور 27 دسمبر کو منعقد ہو۔ افسر جلسہ سالانہ مکرم فرہاد جان صاحب تھے۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 270 تھی۔ جلسہ میں ہمارا خدا، سیرت حضرت محمد مصطفے ٰ ﷺ، حضرت مسیح موعودؑ کے متعلق آنحضورﷺ کی پیشگوئیاں، اسلامی اخوت، وقفِ نو کی اہمیت و برکات، ذکرِ حبیب، اسلام اور عالمی امن وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

(ایک ضروری وضاحت: جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے جلسہ سالانہ1991ء کے پروگرام پر اِس جلسہ کا نمبر آٹھواں لکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے آئندہ تمام جلسہ سالانہ بھی ایک نمبر آگے ہیں اس کی وجہ غالباً پہلے جلسہ سالانہ 1984ء سے ترتیب وار1991ء کے جلسہ کا نمبر آٹھواں ہی بنتا ہے لیکن جیسا کہ اس سے قبل ذکر ہو چکا ہے کہ سال 1988ء میں جلسہ سالانہ آسٹریلیا منعقد نہیں ہوا تھا بلکہ اس کی بجائے صد سالہ جوبلی کے حوالہ سے مارچ 1989ء میں جماعت آسٹریلیا کا پانچواں جلسہ سالانہ منعقد ہوا تھا۔ لہذا اس مضمون میں یہ ترتیب ٹھیک کر دی گئی ہے)۔

جلسہ سالانہ 1992ء

جماعت آسٹریلیا کا آٹھواں جلسہ سالانہ25, 26 اور 27 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 240 تھی۔

جلسہ سالانہ 1993ء

جماعت آسٹریلیا کا نواں جلسہ سالانہ 25 , 26 اور 27 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 310تھی۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، ہمارے عقائد، اسلامی عبادات، خلافت کی برکات، بہتر معاشرے کے قیام کے بارہ میں اسلامی تعلیمات، صحابہ حضرت مسیح موعودؑ، ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

جلسہ سالانہ 1994ء

جماعت آسٹریلیا کا دسواں جلسہ سالانہ 25 , 26 اور 27 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 340تھی۔ انہی ایام کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکا جلسہ سالانہ قادیان کے لیے خطاب براہِ راست ایم۔ ٹی۔ اے پر نشر ہوا جسے تمام حاضرینِ جلسہ نے سنا اور یہ پہلا موقع تھا کہ آسٹریلیا کی مختلف جماعتوں سے افرادِ جماعت نے اکٹھے بیٹھ کر خلیفۂ وقت کا لائیو خطاب سنا۔ اس جلسہ سالانہ کے افسر مکرم ناصر کاہلوں صاحب تھے۔

جلسہ سالانہ 1995ء

جماعت آسٹریلیا کا گیارہواں جلسہ سالانہ 24 , 25 اور 26 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 377تھی۔ اس جلسہ میں سیرت حضرت محمد مصطفے ٰ ﷺ، حضرت مسیح موعودؑ کا عشقِ الٰہی، شہدائے احمدیت، برکاتِ خلافت، ’’اسلامی اصول کی فلاسفی۔ ایک عظیم الشان الٰہی نشان‘‘ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ سالانہ میں دو مہمان مکرم محبوب یوسف صاحب (فجی) اور مکرم عبدل ٹیجان صاحب (سیرا لیون) بھی شامل ہوئے اور تقاریر کیں۔

جلسہ سالانہ 1996ء

جماعت آسٹریلیا کا بارہواں جلسہ سالانہ 26, 27 اور 28 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 400تھی۔ اس جلسہ میں ’’وہ اب بھی بولتا ہے جس سے کرتا ہے وہ پیار‘‘، تبلیغ اور ہماری ذمہ داریاں، اسلام میں عورت کا مقام، ارتقاء کے بارہ میں اسلامی نظریہ، سیرتِ صحابہ ؓ، حضرت عیسیٰ ؑ ازروئے قرآن اور بائبل، اسلام اور انسانی حقوق وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ دورانِ سال جو اسیرانِ راہِ مولیٰ اور شہداء کے عزیز و اقارب آسٹریلیا تشریف لائے تھے ان کا تعارف کروایا گیا اور انہوں نے اپنے واقعات پیش کیے۔

جلسہ سالانہ 1997ء

جماعت آسٹریلیا کا تیرہواں جلسہ سالانہ 25, 26 اور 27 دسمبر کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 430تھی۔ اس جلسہ میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ مجیب، سیرت آنحضورﷺ، مذہبی رواداری، قرآنِ کریم کی امتیازی خصوصیات، اسلام اور مغربی تہذیب، حضرت مسیح موعود ؑکا عشقِ الٰہی، برکاتِ خلافت وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

دسمبر 1998ء میں رمضان المبارک کی وجہ سے جلسہ سالانہ آئندہ سال اپریل میں منتقل کر دیا گیا۔ لہذا سال 1998ء میں جلسہ سالانہ آسٹریلیا منعقد نہیں ہوا۔

جلسہ سالانہ 1999ء

جماعت آسٹریلیا کا چودہواں جلسہ سالانہ 2, 3 اور4 اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 455تھی۔ اس جلسہ میں ہمارا خدا، حیات بعد الموت، حضرت مسیح موعود ؑ کا عشقِ رسولﷺ، توحیدِ الٰہی، قرآنِ کریم میں بیان کردہ پیشگوئیاں، جدید معاشرے میں اسلامی اقدار کی حفاظت، شانِ ختم نبوت، مستقبل کے بارہ میں حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئیاں وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اپنے اختتامی خطاب میں محترم امیر صاحب نے احبابِ جماعت کو خصوصیت کے ساتھ تبلیغ کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2000ء

جماعت آسٹریلیا کا پندرھواں جلسہ سالانہ 22, 23 اور24 اپریل کو اپنی اعلیٰ دینی روایات کے ساتھ مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تقریباً 600تھی۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، سیرت النبی ﷺ، اسلام میں مالی قربانی کی اہمیت، سیرت حضرت مسیح موعود ؑ، انسانی حقوق کے بارہ میں اسلامی تعلیمات، حضرت بابا گرونانک اور سکھ ازم، صداقت حضرت مسیح موعود ؑ، اسلام میں عورت کا مقام، برکاتِ خلافت، بد رسومات کے متعلق اسلامی تعلیمات وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اپنے اختتامی خطاب میں محترم امیر صاحب نے احبابِ جماعت کو حسنِ اخلاق پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ آج آپ نے دنیا کے دل اپنے اچھے اخلاق سے جیتنے ہیں اور آپ وہ اچھے اخلاق اپنے آقا حضرت محمد مصطفےﷺ سے سیکھیں اور جب دنیا آپ کے اخلاق کی گرویدہ ہو جائے گی تو لازماً اسلام کی طرف جھکے گی۔

جلسہ سالانہ 2001ء

جماعت آسٹریلیا کا سولہواں جلسہ سالانہ 13, 14 اور15 اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں آسٹریلیا کی تمام جماعتوں سے 620 افرادِ جماعت شامل ہوئے۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، اسلام میں خاندان کا تصور، نماز کی اہمیت، نئی صدی اور ہماری ذمہ داریاں، مالی قربانی کی اہمیت اور جماعت احمدیہ کا مالی نظام، معاشرے پر منشیات کے بد اثرات، سیرت النبی ﷺ، آسٹریلیا کے قدیم باشندوں میں خدا کا تصور وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اپنے اختتامی خطاب میں محترم امیر صاحب نے شادی کی اہمیت اور بعد میں پیدا ہونے والے مسائل کو موضوع سخن بنایا آپ نے جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ شادی بیاہ کے معاملہ میں فریقین کو قرآنی حکم کے مطابق قولِ سدید سے کام لینا چاہیئے۔ اپنے خطاب میں محترم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کی حاضری پر خوشنودی کا اظہار فرمایا اور حاضرین جلسہ کو بتایا کہ جب آسٹریلیا میں پہلا جلسہ ہوا تھا تو اس میں شامل ہونے والے چند افراد تھے اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے کارکنان کی تعداد اس پہلے جلسہ میں شامل ہونے والوں سے زیادہ ہے۔

جلسہ سالانہ 2002ء

جماعت آسٹریلیا کا 17واں جلسہ سالانہ 29, 30 اور31 اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں آسٹریلیا کی تمام جماعتوں سے 638 افرادِ جماعت شامل ہوئے۔ اس جلسہ میں مکرم نواب منصور احمد خان صاحب وکیل التبشیر ربوہ بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور اپنے خطاب میں جلسہ سالانہ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے جماعت احمدیہ پر فضلوں کا ذکر کیا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے 1891ء میں جس جلسہ سالانہ کا آغاز کیا تھا اب اسکی شاخیں ساری دنیا میں پھیل چکی ہیں اور دنیا کی ہر قوم اس چشمہ سے پانی پی رہی ہے۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، موجودہ دور کے بارہ میں قرآنی پیشگوئیاں، اسلام میں عورت کا مقام، اسلام اور انسانی حقوق، سیرت النبی ﷺ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ مکرم نواب منصور احمد خان صاحب نے اختتامی خطاب میں احبابِ جماعت سے خطاب فرمایا اور انہیں تبلیغ کرنے، اعمالِ صالحہ بجا لانے اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2003ء

جماعت آسٹریلیا کا اٹھارواں جلسہ سالانہ 18, 19 اور20 اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 729 تھی۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر وزیرِ اعظم آسٹریلیا جان ہاورڈ کی طرف سے خیر سگالی کا پیغام موصول ہوا۔ مکرم نعیم محمود چیمہ صاحب امیر جماعت جزائر فجی اور ان کے ساتھ 7 افراد پر مشتمل ایک وفد بھی جلسہ سالانہ میں شامل ہوا۔ اپنے افتتاحی خطاب میں محترم امیر صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ میں جلسہ سالانہ کی غرض و غا یت کو بیان کیا اور احبابِ جماعت کو تقویٰ کا معیار بڑھانے کی تلقین کی۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، صحابۂ رسولﷺ کی مالی قربانیاں، آنحضورﷺ کا غیر مسلموں سے برتاؤ اور مذہبی رواداری، جہاد کی حقیقت، دنیا میں قیامِ امن کے لیے بانیٔ جماعت احمدیہ کی کاوشیں، جماعت احمدیہ کی خدمتِ انسانیت، اسلام اور عائلی زندگی، شادی بیاہ کی رسومات اور اسلامی تعلیمات وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ سالانہ کے دوسرے روز شام کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی وفات کی اندوہناک خبر ملی۔ انا للّٰہ وا نا الیہ راجعون۔ حضور ؒ کی وفات کی وجہ سے جلسہ سالانہ کے تیسرے روز کی کارروائی مختصر کر دی گئی۔ محترم محمود احمد شاہد صاحب امیر جماعت و مشنری انچارج جماعت آسٹریلیا نے جلسہ سالانہ کے تیسرے روز لنڈن روانگی سے قبل احبابِ جماعت سے مختصر خطاب فرمایااور خصوصیت کے ساتھ دعاؤں کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2004ء

جماعت آسٹریلیا کا انیسواں جلسہ سالانہ 9, 10 اور11اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں آسٹریلیا کی تمام جماعتوں سے 824 افرادِ جماعت شامل ہوئے۔ اس جلسہ میں مکرم عطاء المجیب راشد صاحب اما م مسجد فضل لنڈن بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔ اپنے خطاب میں آپ نے کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ سے وابستہ یادوں کا تذکرہ کیا اور حضور ؒ کے دورِ خلافت میں جماعتی ترقیات کا ذکر کیا۔ جلسہ سالانہ کے پہلے روز شام کو احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن کے الیکشن ہوئے اور اس طرح آسٹریلیا میں احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن قائم ہوئی۔ اس موقع پر محترم امیر صاحب نے ڈاکٹر صاحبان سے خطاب فرمایا اور انہیں خدمتِ انسانیت کی تلقین کی۔ مکرم عطاء المجیب راشد صاحب نے غیر از جماعت مہمانوں سے جلسہ سالانہ کے دوسرے روز خطاب کیا اور اسلام کی پُرامن تعلیمات کا تذکرہ کیا آپ نے مزید کہا کہ اگر آپ میں کوئی اسلام کے بارہ میں جاننا چاہتا ہے تو اس کو قرآن ِ کریم کی خالص اور اصل تعلیمات کا مطالعہ کرنا چاہیئے اور اس کریمانہ اور پاک نمونہ کا بھی مطالعہ کرنا چاہیئے جو بانیٔ اسلام حضرت محمد مصطفیﷺ نے اپنے اسوۂ مبارک سے دکھایا ہے۔ جلسہ سالانہ کے آخری روز محترم امام صاحب نے اپنے خطاب میں احبابِ جماعت کو خلافت سے وابستہ برکات اور خلافت سے مضبوط تعلق قائم رکھنے کی تلقین فرمائی۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر وزیرِ اعظم آسٹریلیا جان ہاورڈ، پریمئیر نیو ساؤتھ ویلز و دیگر کئی وفاقی اور صوبائی ممبرز آف پارلیمنٹ سے خیر سگالی کے پیغامات موصول ہوئے۔

جلسہ سالانہ 2005ء

جماعت آسٹریلیا کا بیسواں جلسہ سالانہ 25, 26 اور27مارچ کو مسجد بیت الھدیٰ، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 752 تھی۔ جلسہ میں محترم امیر صاحب جماعت بنگلہ دیش اور صدر صاحب جماعت سنگا پور کے علاوہ نیوزی لینڈ اور سولومن آئی لینڈ کے وفود بھی شامل ہوئے۔ اس جلسہ سالانہ کا موضوع دنیا کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کا امن کا پیغام تھا اور اسی حوالے سے سٹیج کا بیک گراؤند حضرت مسیح موعودؑ کا الہام ’’امن است در مکان محبت سرائے ما‘‘ بنایا گیا تھا۔ اس جلسہ پر پہلی دفعہ شعبہ رجسٹریشن کی طرف سے کمپیوٹرائزد رجسٹریشن کارڈ جاری کیے گئے تھے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس جلسہ پر احباب جماعت آسٹریلیا کے لیے اپنا پیغام بھجوایا تھا جو محترم امیر صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں پڑھکر سنایا۔ اپنے پیغام میں حضورِ انور نے فرمایا:
’’الحمد للّٰہ کہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق پا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ بہت بابرکت فرمائے اور آپ سب کو اس جلسہ کی برکات سے کماحقہ مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو دعوتِ الی اللہ کے میدان میں بہت محنت اور جانفشانی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر احمدی تبلیغ کی طرف توجہ دے اور اسلام احمدیت کے پیغام کو آسٹریلیا کے باشندوں تک پہنچانے کی بھر پور کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں تبلیغ کی طرف بار بار توجہ دلائی ہے اور اسے ایک اہم فریضہ قرار دیا ہے جیسا کہ فرماتا ہے۔ یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ ؕ (المائدہ 68)۔ اللہ تعالیٰ کا وہ نور جس سے آپ کا دل منور ہوا ہے وہ دوسرے لوگوں تک پہنچاؤ۔ آسٹریلیا میں جماعت بڑی دیر سے قائم ہے اور احمدیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔ مقامی باشندے تو بالکل ہی تھوڑے ہیں اس لیے اس جلسہ کے موقع پر میرا آپ کے لیے یہ پیغام ہے کہ آپ میں سے ہر احمدی دیوانہ وار احمدیت کی تبلیغ میں مشغول ہو جائے۔

یہ ایک بڑی بھاری ذمہ داری ہے جو ہر احمدی پر عائد ہوتی ہے اور ایک زبر دست امانت ہے جو آپ کے سپرد کی گئی ہے جب تک آپ اس ہدایت کو ہر آدمی تک نہیں پہنچا لیتے اس وقت تک خدا تعالیٰ کے حضور کبھی سرخرو نہیں ہو سکتے۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ اپنے اندر تبلیغ کا بے انتہاء جذبہ رکھتے تھے اور آپ کی زندگی کا مقصد بھی یہی تھا کہ اسلام کا پیغام ساری دنیا میں پھیل جائے۔ آپؑ فرماتے ہیں:
’’ہمارے اختیار میں ہو تو ہم فقیروں کی طرح گھر بہ گھر پھر کر خدا تعالیٰ کے سچے دین کی اشاعت کریں اور اس ہلاک کرنے والے شرک اور کفر سے جو دنیا میں پھیلا ہوا ہے لوگوں کو بچا لیں۔ اگر خدا تعالیٰ ہمیں انگریزی زبان سکھا دے تو ہم خود پھر کر اور دورہ کر کے تبلیغ کریں اور اسی تبلیغ میں زندگی ختم کر دیں خواہ مارے ہی جاویں‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 219)

پس یہی جذبہ آپ بھی اپنے اندر پیدا کریں۔ اللہ آپ میں سے ہر ایک کو اپنی یہ ذمہ داری سمجھنے اور اس کو ادا کرنے کی توفیق بخشے۔ اللہ آپ کے ساتھ ہو۔ آ پ کو نیک تبدیلیوں کے ساتھ جلسہ سے واپس اپنے گھروں کو لے جائے۔ آپ تبلیغ کے لیے ایک نہا یت عزم اور ولولہ لے کر لوٹیں اور اپنے ہمسائیوں اور دوستوں اور اپنے رشتہ داروں تک احمدیت کا پیغام پہنچانے کی سعادت پائیں۔ اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔‘‘

اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، آنحضورﷺ کی مثالی عائلی زندگی، سیرت حضرت مسیح موعودؑ، نظامِ وصیت، خلافت کی برکات، جہاد کی حقیقت وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترم امیر صاحب نے احبابِ جماعت کو آپس میں محبت اور اخوت سے رہنے اور غیبت، تجسس اور دیگر اخلاقی بیماریوں سے بچنے کی تلقین کی۔ اسی طرح مالی لین دین میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے، نظامِ وصیت میں شمولیت اور خصوصیت کے ساتھ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام کے حوالے سے دعوتِ الی اللہ میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لینے کی طرف توجہ دلائی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ آسٹریلیا ا ور جلسہ سالانہ 2006ء
جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی تاریخ میں جلسہ سالانہ 2006ء غیر معمولی حیثیت رکھتا ہے یہ وہ جلسہ تھا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفسِ نفیس شرکت فرمائی اور حاضرین جلسہ سے خطابا ت فرمائے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 11 اپریل بروز منگل سڈنی آسٹریلیا تشریف لائے۔ جلسہ سے ایک روز قبل 13 اپریل بروز جمعرات کو حضورِ انور نے جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ کیا اور کارکنان سے خطاب فرمایا۔ جلسہ سالانہ کے پہلے روز، حضورِ انور نے پرچم کشائی کی تقریب میں حصہ لیا۔ حاضرین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے خطبہ جمعہ میں حضورِ انور نے آسٹریلیا کے پہلے احمدی حضرت صوفی حسن موسیٰ خان صاحب ؓ کا ذکر خیر کیا اور برِ صغیر سے باہر پہلے موصی ہونے کے حوالے سے ان کے اعزاز کا ذکر کرتے ہوئے آسٹریلیا کے تمام چندہ دہندگان کو وصیت کے بابرکت نظام میں شامل ہونے کی تحریک فرمائی۔

جلسہ کے دوسرے روز حضورِ انور نے لجنہ سے خطاب فرمایا اور لجنہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے اپنی عبادات کے معیار بلند کرنے، بچوں کی تربیت اور دعوتِ الی اللہ کرنے کی تلقین فرمائی۔ اسی روز شام کو حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اعزاز میں ایک عشائیہ کا انتظام کیا گیا جس میں آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل فلپ راڈک، کئی وفاقی،سٹیٹ اور لوکل ممبرانِ پارلیمنٹ اور ان کے علاوہ ایک کثیر تعداد میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے غیر از جماعت مہمانوں نے شرکت کی۔ حضورِ انور نے اپنے خطاب میں اسلام کی امن اور رواداری کی خوبصورت تعلیم پیش کی۔ جلسہ کے تیسرے روز حضورِ انور نے احبابِ جماعت سے خطاب فرمایا اور انہیں تقویٰ کے معیار بڑھانے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی۔ حاضری کے لحاظ سے یہ اُس وقت تک آسٹریلیا کا سب سے بڑا جلسہ سالانہ تھا جس میں 1666افراد شامل ہوئے۔ احباب جماعت آسٹریلیا کے علاوہ یو۔ کے، انڈونیشیا، پاکستان، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، نیوزی لینڈ، فجی، سنگا پور، سولومن آئی لینڈ، بنگلہ دیش، ماریشس اور پاپوا نیو گنی سے آنے والے احباب و خواتین بھی جلسہ میں شامل ہوئے۔ دورہ کے دوران حضورِ انور سڈنی کے علاوہ کینبرا، ایڈیلیڈ اور برسبن کی جماعتوں کے دورہ جات بھی کیے۔ سڈنی میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صد سالہ خلافت جوبلی ہال کا سنگِ بنیاد رکھا۔ یہ جلسہ اس لحاظ سے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ جلسہ سالانہ کے دوران خلیفۂ وقت کے خطابات پہلی دفعہ دنیا کے ایک دور دراز کونے (آسٹریلیا) سے ایم۔ ٹی۔ اے کے ذریعہ لائیو نشر ہوئے۔

جلسہ سالانہ 2007ء

جماعت آسٹریلیا کا بائیسواں جلسہ سالانہ 6, 7 اور8 اپریل کو مسجد بیت الھدیٰ، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 868 تھی۔ جلسہ کے پہلے سیشن کی صدارت مکرم محمد سہراب صاحب،نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ نے کی۔ اس جلسہ میں ہمارا خدا، سیرت حضرت محمد مصطفیٰﷺ، بعثت حضرت مسیح موعودؑ از روئے قرآن و حدیث، نظامِ وصیت، زکوٰۃ کی اہمیت، اسلامی پردہ، معاشرے پر شراب نوشی کے اثرات، سیرت حضرت مسیح موعودؑ، اسلام میں عورت کا مقام، عیسائیت کی مختصر تاریخ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترم امیر صاحب نے نظامِ وصیت میں شامل ہونے کے بارہ میں حضورِ انور کی خواہش کا ذکر کیا اوراحبابِ جماعت کو نظامِ وصیت میں شمولیت اور 2008ء میں خلافتِ احمدیہ کے سو سال پورا ہونے پر دعاؤں کی تلقین کی اور آسٹریلیا میں خلافت جوبلی کے حوالے سےہونے والی تعمیرات جن میں سڈنی میں صد سالہ خلافت جوبلی ہال، میلبورن میں جماعتی مسجد اور قادیان میں جماعتی گیسٹ ہاؤس شامل ہیں، کے بارہ میں حاضرینِ جلسہ کو بتایا۔

(جاری ہے)

(ملک عمرا ن احمد۔ نیشنل جنرل سیکرٹری جماعت آسٹریلیا)

پچھلا پڑھیں

نمازجنازہ حاضر و غائب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2021