• 30 نومبر, 2023

اسکاٹ لینڈ میں احمدیہ مساجد کا قیام

اسکاٹ لینڈ میں مشن ہاؤس اور مسجد کے حصول کے لئے عرصہ دراز سے کوششیں جاری تھیں۔ غالباً 1963ء میں ایڈنبرا کے علاقہ Granton میں اس غرض کے لئے فلیٹ خریدا تھا لیکن اس علاقہ میں رہنے والوں کے اعتراض کی وجہ سے کونسل نے اس کی منظوری نہ دی۔ اس کے بعد مکرم شیخ مبارک احمد صاحب امام مسجد لندن کے زیرِ نگرانی گلاسگو میں جگہ کی تلاش شروع ہوئی۔ مکرم آرچرڈ صاحب نے ملک حفیظ الرحمٰن صاحب کو ہدایت کی کہ ایڈنبرا میں بھی ساتھ ساتھ کوشش جاری رکھی جائے۔ جس شہر میں بھی جگہ ملے وہ لینے کی کوشش کی جائے، چونکہ جماعت کے ممبران کی تعداد گلاسگو میں زیادہ تھی اس لئے زیادہ توجہ گلاسگو پر ہی مرکوز رہی چنانچہ چھ مختلف عمارات یا زمینیں دیکھی گئیں جن میں Masonic Hall, 8 Haugh Road Glasgow بھی شامل تھی۔

یہ عمارت دسمبر 1984ء میں خریدی گئی جو گلاسگو یونیورسٹی کے قریب ہے۔ یہ ایک تین منزلہ عمارت ہے جو دو بڑے ہال، سات کمرے، چار سٹور، ایک تہہ خانہ نیز چار کمروں کے ایک مربی ہاؤس پر مشتمل ہے۔ بعد ازاں اس میں 9 عدد طہارت خانے، چار غسلخانے، باورچی خانہ اور وضو کی جگہوں کا اضافہ کیا گیا۔ مسجد بیت الرحمٰن گلاسگو کی خرید اور تعمیر نو کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ورنہ وہ بھی ایک ایمان افروز واقعہ ہے کہ کیسے یہ عمارت اللہ تعالیٰ نے جماعت کو عطا کی۔ مئی 1985ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے خطبہ جمعہ کے ساتھ اس مسجد کا، مرمت کے کام سے پہلے، رسمی افتتاح فرمایا۔

8؍اپریل 1988ء میں جب حضور رحمہ اللہ اسکاٹ لینڈ تشریف لائے تو آپ نے باقاعدہ بیت الرحمٰن مسجد کا افتتاح فرمایا۔

جماعت احمدیہ ڈنڈی کا قیام اور مسجد کی خرید

ڈنڈی شہر گلاسگو سے شمال مشرق کی طرف تقریباً 82 میل کے فاصلے پر ایک خوبصورت چھوٹا سا شہر ہے اور یہاں جماعت کے قیام کی صورت ایسے نکلی کہ تقریباً 2001ء سے احمدی طالبِ علم یہاں تعلیم اور بعد میں نوکری کی غرض سے آنا شروع ہوگئے۔ ان میں مکرم ڈاکٹر غلام کبیر صاحب، مکرم طارق احمد صاحب اور مکرم نفیس احمد خان صاحب قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے بعد تقریباً 2006ء میں کافی احمدی طالبعلم پاکستان، افریقہ اور دوسرے ممالک سے ڈنڈی یونیورسٹی میں تعلیم کی غرض سے وارد ہوئے۔ اسی دوران کچھ ڈاکٹری پیشہ اور دوسرے احمدی احباب کا آنا جانا اس شہر میں ہوتا رہا اور ان میں سے کافی دوستوں نے اس شہر کو اپنا وطن بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ دوست ایک دوسرے کے گھروں میں نماز اور دوسرے جماعتی کاموں کے لئے اکٹھے ہوتے رہے، تقریباً 2013ء میں اس بات کی شدت سے کمی محسوس ہوئی کہ ایک مسجد بنائی جائے جہاں احباب نمازوں کے لئے اکٹھے ہوسکیں۔ جب قابلِ ذکر احباب یہاں جمع ہوگئے تو ڈنڈی کو علیحدہ جماعت کے طور پر منظور کیا گیا اوربعد ازاں جماعت کے انتخابات ہوئے اورجنوری 2014ء کو یہ جماعت وجود میں آئی اور مکرم محمد احسان احمد صاحب اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔

برطانوی قانون کے مطابق اگر کسی شہر کی کونسل کے پاس کوئی ایسی عمارت ہو جو surplus ہو تو ایسی عمارت کو گورنمنٹ کی ایک سکیم جس کا نام Asset transfer to community کے تحت کسی رفاہی ادارہ کو دیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ڈنڈی میں بھی کونسل سے رابطہ کیا گیا اور ایسی عمارت کی تفصیل اور خریدنے کے طریقہٴ کار کی معلومات لی گئیں اور ایک باقاعدہ درخواست جمع کروا دی گئی۔اس اثنا میں ایک عمارت کے متعلق علم ہوا جو اس کونسل کی طرف سے اسی مقصد کے لئے لی جا سکتی تھی۔

اس دوران حضورِ اقدس خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعا اور راہنمائی کے لئے خط لکھا گیا اور آپ ایدہ اللہ تعالیٰ کا شفقت بھرا جواب موصول ہوا جس میں لکھا تھا ’’لےلو‘‘ اور اس عمارت کی خرید کے بعد حضور اقدس نے اس عمارت کا نام ’’مسجد محمود‘‘ تجویز فرمایا۔ اس جواب سے احباب جماعت ڈنڈی کو ڈھارس بندھی اور انہوں نے جماعت احمدیہ برطانیہ کے شعبہ جائیداد سے قانونی مدد لی اور تیاری کے بعد 2015ء میں ڈنڈی کونسل میں دوسرے مرحلہ کے لئے بھی درخواست دے دی۔ اس دوران ڈنڈی شہر کے ممبر پارلیمنٹ برطانیہ، ممبر پارلیمنٹ سکاٹش پارلیمنٹ، کونسلرز اور دوسرے اہم لوگوں سے رابطہ بھی کیا گیا اور ضروری کاغذی کارروائی بھی جاری رہی۔ کونسل کی ایک عمارت منتخب کی گئی اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں کے طفیل تقریباً اوائل 2016ء میں کاغذی کارروائی مکمل ہوئی اور یہ عمارت محض ایک برطانوی پاؤنڈ کے عوض جماعت احمدیہ ڈنڈی کے نام منتقل ہوگئی۔ اَلْحَمْد لِلّٰہِ

یہ 31؍جولائی 2016ء اور جمعہ کا مبارک دن تھا جب اس عمارت کی چابیاں جماعت کو عطا ہوئیں اور اسی دن جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے ساتھ مسجد محمود ڈنڈی کا رسمی افتتاح ہوا۔ اس عمارت کو قابلِ استعمال بنانے اور ضروری تبدیلیوں کے لئے زیادہ تر کام وقارِ عمل کے ذریعہ آہستہ آہستہ جاری رہا جس میں خصوصی طور پر ڈنڈی جماعت کے احباب نے حصہ لیا اور عمومی طور پر گلاسگو اور ایڈنبرا کے احباب نے بھی حصہ لیا۔

(قریشی داؤد احمد۔ مبلغ سلسلہ اسکاٹ لینڈٖ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی