• 27 اپریل, 2024

آج کی دعا

بِسْمِ اللّٰهِ أَرْقِيكَ ،مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ ،اَللّٰهُ يَشْفِيكَ ، بِسْمِ اللّٰهِ أَرْقِيكَ۔

(صحیح مسلم كِتَابُ السَّلَامِ حدیث: 5700)

ترجمہ: میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں، وہ آپ کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھے جو نقصان دہ ہے۔ ہر ایسی چیز سے بچائے جو دکھ دے سکتی ہے۔ وہ ہر برے شخص کی برائی سے اور ہر حسد کرنے والے کی نظر سے آپ کی حفاظت فرمائے۔ اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کر تا ہوں۔

یہ حضرت جبرائیلؑ کی بیماری سے شفا یابی کی دعا ہے۔

حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم ﷺکے پاس آئے اور دریافت فرمایا: اے محمدﷺ! کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس پر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے (مندرجہ بالا) دعا کی اور آپﷺ پر دم کیا۔

بیماری میں سورۃ فاتحہ کے دم کے متعلق ایک روایت کچھ یوں ہے:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انہوں نے ان (قبیلے والے) لوگوں سے درخواست کی کہ وہ انہیں اپنا مہمان بنالیں ۔لیکن انہوں نے انکار کر دیا ۔(اس رات اس قبیلہ کے سردار کو ایک سانپ نے کاٹ لیا)۔ قبیلہ والوں نے پوچھا : کیا تم میں کو ئی دم کرنے والا ہے۔ ان میں سے ایک صحابی نے کہا :ہاں ۔ پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے سورۃ فاتحہ سے دم کر دیا ۔وہ آدمی ٹھیک ہو گیا تو اس (دم کرنے والے) کو بکریوں کاا یک ریوڑ (تیس بکریاں) پیش کی گئیں ۔ اس نے انہیں قبول کرنے سے انکا ر کر دیا اور کہا: یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کو ماجرا سنادوں ۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور سارا ماجرا آپ کو سنایا اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ!میں نے صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: «تمہیں کیسے پتہ چلا کہ سورۃ فاتحہ دم (بھی) ہے؟» پھر فرمایا کہ وہ بکریاں لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ رکھو۔» (جو انعام یا نذرانہ انہوں نے دیا ہے اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں)

(صحیح مسلم كِتَابُ السَّلَامِ حدیث: 5733)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2021