• 10 اکتوبر, 2024

لباس کی مثال

خداتعالیٰ نے یہاں لباس کی مثال دی ہے کہ لباس کی دو خصوصیات ہیں۔ پہلی یہ کہ لباس تمہاری کمزوریوں کو ڈھانکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ زینت کے طورپر ہے۔ کمزوریوں کے ڈھانکنے میں جسمانی نقائص اور کمزوریاں بھی ہیں، بعض لوگوں کے ایسے لباس ہوتے ہیں جس سے ان کے بعض نقص چھپ جاتے ہیں۔ موسموں کی شدت کی وجہ سے جو انسان پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ان سے بچاؤ بھی ہے اور پھر خوبصورت لباس اور اچھا لباس انسان کی شخصیت بھی اجا گر کرتا ہے۔ لیکن آج کل ان ملکوں میں خاص طور پر اس ملک میں بھی عموماً تو سارے یورپ میں ہی ہے لباس کے فیشن کو ان لوگوں نے اتنا بیہودہ اور لغو کر دیا ہے خاص طور پر عورتوں کے لباس کو کہ اس کے ذریعہ اپنا ننگ لوگوں پر ظاہر کرنا زینت سمجھا جاتا ہے اور گرمیوں میں تو یہ لباس بالکل ہی ننگا ہو جاتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لباس کے یہ دو مقاصد ہیں ان کو پورا کرو اور پھر تقویٰ کے لباس کو بہترین قرار دے کر توجہ دلائی، اس طرف توجہ پھیری کہ ظاہری لباس تو ان دو مقاصد کے لئے ہیں۔ لیکن تقویٰ سے دور چلے جانے کی وجہ سے یہ مقصد بھی تم پورے نہیں کرتے اس لئے دنیاوی لباسوں کو اس لباس سے مشروط ہونا چاہئے جو خداتعالیٰ کو پسند ہے اور خداتعالیٰ کے نزدیک بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ یہاں لفظ رِیْش استعمال ہوا ہے۔ اس کے معنی ہیں پرندوں کے پَر جنہوں نے انہیں ڈھانک کر خوبصورت بنایا ہوتا ہے۔ وہی پرندہ جو اپنے اوپر پروں کے ساتھ خوبصورت لگ رہاہوتا ہے اس کے پَر نوچ دیں یا کسی بیماری کی وجہ سے وہ پَر جھڑ جائیں تو وہ پرندہ انتہائی کراہت انگیز لگتا ہے۔

…پس مَیں نے مختصراً یہ ذکر کیا ہے اس عہد کا جو تقویٰ کی شرط ہے اور تقویٰ میں بڑھنے کے لئے ضروری ہے اور اس عہد کی تکمیل کرتے ہوئے جب ہم عبادت کے لئے مسجدوں میں جائیں گے جیسا کہ خداتعالیٰ نے ہمیں فرمایا ہے۔ کہ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ (سورۃ الاعراف: 32) کہ اے ابنائے آدم! ہر مسجد میں اپنی زینت کے یعنی لباس تقویٰ کے ساتھ جایا کرو۔ اپنی زینت سے مراد تو یہی لباس تقویٰ ہے، جیسا کہ مَیں نے ترجمہ میں پڑھاہے جس کا پہلے ذکر ہو چکا ہے۔

(خطبہ جمعہ 10؍اکتوبر 2008ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی