• 23 اپریل, 2024

فراقِ یار میں شب بھر بہائے تُو نے جو آنسو

کبھی تنہائی میں یہ سوچ کر آنکھیں اگر نم ہوں
ہے کتنا مہرباں رحماں خُدا، تو دور سب غم ہوں

ہیں نظّارے،اشارہ کر رہے اس کی طرف پھر بھی
پہنچ پائیں جو اس کی ذات تک وہ دیدہ ور کم ہوں

اگر راہِ محبّت میں ہیں کانٹے، پھول بھی تو ہیں
یہاں خوش خبریاں لے کرفرشتے ساتھ ہر دم ہوں

فراقِ یار میں شب بھر بہائے تُو نے جو آنسو
چمن میں چار سُو کِھلتے ہوئے پھولوں پہ شبنم ہوں

اگر حُسنِ جمالِ یار کا دیدار آساں ہو
تو پتھر طُور کے، جلوے سے اک،مٹّی میں کیوں ضم ہوں

ادا ہم شکر اس کی نعمتوں کا کر نہیں سکتے
جبینیں اپنی اس کے سامنے ہر آن گو خم ہوں

گزاری ہم نے غفلت میں، کہا اس نے ہمیں طارق
جھجکنا چھوڑ بھی دو، جب تمہارے سامنے ہم ہوں

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی