• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

تہجد کا اوّل وقت

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ رمضان شریف میں تہجد پڑھنے کے متعلق حضور سے کسی نے سوال کیا یا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ تہجد کے لئے اوّل وقت اُٹھنا چاہئے نہ کہ عین صبح کی نماز کے ذرا قبل… خاکسار عرض کرتا ہے کہ اوّل وقت سے رات کا حصہ مراد نہیں بلکہ تہجد کے وقت کا اوّل حصہ مراد ہے یعنی نصف شب کے جلد بعد۔

آنحضرت ﷺ کا بھی یہ طریق ہوتا تھا کہ تہجد ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ لمبی نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ کو صبح کی اذان سے قبل کسی قدر استراحت کا موقعہ مل جاتا تھا لیکن نو جوان بچے اگر تہجد کی عادت ڈالنے کے لئے صبح کی اذان سے کچھ وقت پہلے بھی اُٹھ لیا کریں تو ہرج نہیں۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ671۔672)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

برکینا فاسو سے جلسہ قادیان کا آنکھوں دیکھا حال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2023