• 25 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

25؍جنوری 1923ء پنج شنبہ (جمعرات)
مطابق 7؍ جمادی الثانی1341 ہجری

صفحہ اول و دوم پر زیرِ عنوان ’’احمدیہ مشن امریکہ کی سالانہ رپورٹ۔ جناب مفتی صاحب کا اخلاص‘‘ حضرت مولانا مفتی محمد صادق صاحب ؓکی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو آپؓ نے 21؍نومبر 1922ء کو تحریر فرمائی۔ رپورٹ کے آغاز میں تحریر ہے کہ ’’جناب مفتی محمدصادق صاحب نے یہ رپوٹ سالانہ جلسہ پر سنانے کے لیے لکھی تھی لیکن وقت پر نہ پہنچ سکی۔ اب بذریعہ اخبار احباب تک پہنچائی جاتی ہے۔‘‘

اس رپورٹ میں آپؓ نے تحریر فرمایا:
’’برادران السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
میں تو سمجھتا تھا کہ اس سال کے جلسہ پر میں خود قادیان میں ہوں گا اور آپ اصحاب کی زیارت کا شرف حاصل کروں گا۔مگر ہنوز قسمت میں یہ نہیں کہ دیارِ محبوب میں داخلہ کی عزت مجھے حاصل ہو۔مجھے قادیان پیارا ہے اور پھر مجھے اپنے بیوی اور بچے پیارے ہیں اور ان کی جدائی کا صدمہ چھ سال سے میرے قلب پر ہے۔مگر شکر ہے کہ یہ سفر کسی ذاتی غرض کے لیے نہیں اور کسی نفسانی لذت کے لیے نہیں بلکہ اشاعتِ اسلام کے واسطے اور حضرت خلیفۃ المسیح ثانی کے حکم کی اطاعت کے واسطے ہے۔عزیز واقرباء کے فراق کا احساس ایک طبعی امر ہے میرے اختیار میں نہیں۔ لیکن اگر حضرتِ امام کا حکم مجھے اس ملک میں زیادہ رہنے کا ہو یا یہاں سے مثلاً جنوبی امریکہ یا جاپان چلا جانے کا حکم آجاوے تو میرا قلب اس حکم کو بخوشی ماننے کے واسطے ایسا ہی طیار ہے جیسا کہ قادیان کے واسطے۔ مرشدِ صادق کی اطاعت میں میرے لیے وطن اور غربت ایک ہے۔سفر ور حضر برابر ہے۔۔۔

برادرِ عزیز چودہری فتح محمد صاحب کا تار ’’المسجد‘‘ کے نام آیا ہے کہ جلسہ کے واسطے رپورٹ بھیجو۔ یہ پہلا تار ہے جو اس پتہ پر آیا اور سلامت پہنچ گیا۔ شکاگو جیسے شہر میں جو 26 میل لمبا اور 15 چوڑا لگاتار ایک ہی شہر ہے۔ صرف ’’المسجد شکاگو‘‘ لکھنے سے تار مجھے پہنچ جاتا ہے۔ اس میں خرچ کم نیز مسجد کی شہرت۔‘‘

بعدازاں آپؓ نے احمدیہ مسجد شکاگو،مسلم سن رائز اور گزشتہ سال دیئے گئے لیکچرز کے متعلق مختصراً تحریر فرمایا ہے۔ لیکچرز کے متعلق آپؓ نے تحریر فرمایا کہ گزشتہ سال قریباً دو سو لیکچرز دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح امریکہ میں ہونے والی بیعتوں کے متعلق آپؓ نے تحریر فرمایا کہ ’’نومسلمین کی تعداد اس وقت قریباً چار سو ہو گئی ہے اورر وز افزوں ترقی ہو رہی ہے۔جن میں سے بہت سے نماز پڑھتے ہیں اور عربی سیکھتے ہیں۔خاص شہر شکاگو میں اتوار کے دن قریباً ساٹھ ستر کس نماز میں شامل ہوتے ہیں کیونکہ وہ فرصت کا دن ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ان نو مبائعین کے اسماء حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ مسلم سن رائز میں مستقل شائع فرماتے رہے۔

مشن ہاؤسز کے متعلق آپؓ نے تحریر فرمایا کہ ’’شہر شکاگو کے علاوہ سینٹ لوئس اور شہر ڈیٹرائٹ میں دو جگہ مشن کی شاخیں کھولی گئی ہیں اور ہر دو جگہ وہاں کے نو مسلموں نے اپنے خرچ سے لیکچراروں کے واسطے ہال اور کتب خانے بہم پہنچائے ہیں اور تبلیغ کا کام کرتے ہیں۔ ہر دو جگہ دو امیر مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ایک کا اسلامی نام شیخ احمد دین ہے اور دوسرے کا اسلامی نام شیخ عبدالسلام ہے۔ یہ ہر دو صاحب پہلے عیسائی پادری تھے اب مسلم مشنری ہیں اور محض محبت سے کام کرتے ہیں۔ ہماری طرف سے انہیں کوئی مالی امداد نہیں دی جاتی۔‘‘

اول الذکر دوست شیخ احمد دین صاحب کی تصویر حضرت مفتی صاحبؓ نے مسلم سن رائز کے جولائی 1922ء کے شمارہ کے صفحہ22 اور اپریل1924ء کے شمارہ کے صفحہ68 پر شائع کی جو اس تبصرۂ اخبار میں شامل ہے۔

صفحہ نمبر2 پر ہی قاضی محمد یوسف صاحب (سیکرٹری انجمن احمدیہ پشاور) کا ایک منظوم کلام بعنوان ’’حضرتِ موعود اور عہد کا دن‘‘ شائع ہوا ہے۔

صفحہ نمبر3 تا 6 پر حضرت مصلح موعودؓ کی رقم فرمودہ نصائح شائع ہوئی ہیں جو آپؓ نے حضرت مولوی محمد دین صاحبؓ کو بطور مبلغ امریکہ روانگی سے قبل فرمائی تھیں۔ حضرت مولوی محمد دین صاحبؓ کا تعارف قبل ازیں 15؍جنوری 1923ء کے شمارہ کے تعارف میں تحریر کیا جا چکا ہے۔

حضرت مصلح موعودؓنے ان نصائح میں مبلغین کی بنیادی صفات تحریر فرمائی ہیں۔ حضورؓ نے مبلغ کو خلافت کی اطاعت سے متعلق فرمایا
’’زندگی کا اعتبار نہیں۔ اس امر کو خوب یاد رکھیں کہ ہم آدمیوں کے پرستار نہیں خدا کے بندے ہیں۔جو شخص بھی اورجب بھی مسندِ خلافت پر بیٹھے، اُس کی فرمانبرداری کو اپنا شعار بنائیں اور یہی روح اپنے زیرِ اثر لوگوں میں پیدا کریں۔ اسلام تفرقوں سے تباہ ہوا اور اب بھی سب سے بڑا دشمن یہی ہے۔ کاش انسان اس دل کو نکال کر پھینک دیتا جو اسے نفسانیت کی وجہ سے سلسلہ کے مفاد کو قربان کرنے کی تحریک کرتا ہے۔ گو بعض دفعہ نیکی کے رنگ میں بھی یہ تحریک پیدا ہوتی ہے۔ مگر مَن فَارِقَ الجَمَاعَة فَلَیسَ مِنَّا۔‘‘

صفحہ7 اور 8 پر نیروبی کے اخبار ’’لیڈر‘‘ کا حضرت مصلح موعودؓ کی تصنیفِ مبارک ’’تحفہ شہزادہ ویلز‘‘ پر کیے گئے تبصرے کا اردو ترجمہ شائع ہوا ہے۔ جماعتِ احمدیہ نیروبی نے مذکورہ اخبار کو حضورؓ کی یہ کتاب ریویو کے لیے بھیجی۔ جس پر اخبار مذکور نے 23؍نومبر 1923ء کے شمارہ میں ایک مفصل اور لائقِ مطالعہ تبصرہ کیا جو کہ انگریزی زبان میں تھا۔

صفحہ8 اور 9 پر ایک ایسی مخلص احمدی خاتون کی سرگذشت شائع ہوئی ہے جس کی شادی غیر از جماعت خاندان میں کر دی گئی تھی۔ یہ سرگذشت اس عنوان کے تحت ہے۔

’’مامورِ الٰہی کی خلاف ورزی کے بد نتائج۔ غیر احمدیوں میں لڑکی دینے کے نقصانات۔ ایک احمدی خاتون کی سرگذشت اس کی اپنی زبانی‘‘

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل link ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230125.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی