• 26 اپریل, 2024

پیسفک گولڈن پلوور

یہ باشندہ ہے بحر اوقیانوس کے ساحلی علاقہ الاسکا کا۔گولڈن پلوور کی وجہ شہرت اس کی ہجرت ہے۔پیسفک گولڈن پلوور امیریکن اوریورپیئن پلوور سے جسامت میں تھوڑا سا چھوٹا ہوتا ہے۔بادی النظر میں تیتر کی طرح دکھائی دیتا ہے اور جسامت ایک فاختہ جتنی ہوتی ہے۔

ہر سال موسم بہار میں یہ پرندے گروپ کی صورت میں الاسکا سے ہوائی کا 4000 کلو میڑ طویل سفر طے کرتے ہیں۔یہ فاصلہ ہجرت کرنے والے پرندوں میں سب سے زیادہ ہے۔یہ سفر 88 گھنٹوں کی مسلسل پرواز پر محیط ہوتا ہے اور تین دن، چار راتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ الاسکا سے ہوائی تک ہر طرف بحر اوقیانوس (پیسفک اوشیئن) کا وسیع و عریض سمندر ہے اور کوئی خشکی نہیں جہاں یہ پرندے سستا سکیں یا خوراک حاصل کر سکیں۔انہیں سارا سفر کھلے سمندر کے اوپر اڑتے ہوئے کرنا پڑتا ہے۔یہ پینسٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتے ہیں لیکن سفر کے دوران توانائی بچانے کے لیے حدرفتار سے کم پر اڑتے ہیں۔گولڈن پلوور تیرنا بھی نہیں جانتے۔چنانچہ ہجرت کے دوران رکنا مطلب یقینی موت ہے ۔جب گولڈن پلوور پر تحقیق کی گئی تو اس کے بارے میں بہت حیرت انگیز باتیں سامنے آئیں۔انہیں اپنے اس سفر کے لیے 88 گرام چکنائی کی بطور ایندھن ضرورت ہوتی ہے۔ایک گھنٹہ اڑنے میں ایک گرام چکنائی (Fat) استعمال ہوتی ہے ۔اس لیے یہ سفر سے پہلے پروٹین پر مشتمل خوراک کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود70 گرام تک ہی چکنائی حاصل کرپاتے ہیں۔سفر شروع کرنے سے قبل ان کا وزن سات اونس یعنی 198.4 گرام ہوتا ہے اور 88 گھنٹے کی پروزا کے بعد ان کا وزن 70گرام رہ جاتا ہے۔اس حساب سے اگر دیکھا جائے تو یہ70گھنٹے سے زیادہ نہیں اڑسکتے اس لیے انہیں قریبا 800 کلومیڑ پہلے سمندر میں گر جانا چاہیے کیونکہ اتنے لمبے سفر کے لیے مطلوبہ ایندھن ختم ہوجاتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گولڈن پلوور اڑتے وقتVکا زاویہ بنا لیتے ہیں۔اس طرح سب سے آگے والا پرندہ ہوا کا زیادہ دباؤ برداشت کرتا ہے اور باقی پرندے ہوا کی کم مزاحت کا سامنا کرتے ہیں۔پرندے باری باری جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔اس طرح یہ اپنی توانائی کا 23 فیصد حصہ بچالیتے ہیں۔چنانچہ جب یہ پرندے ہوائی کے جزیرے پر اترتے ہیں تو ان میں7،6گرام چکنائی ابھی بھی باقی ہوتی ہے۔ سفر کے اختتام پر یہ اپنا نصف وزن کم کرچکے ہوتے ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی سو کلو گرام وزنی شخص چار دن کے اندر اپنا وزن پچاس کلو کم کر لے۔

اس چھوٹے سے پرندے کے اندر خالق کائنات نے کبھی دھوکہ نہ دینے والا سمت معلوم کرنے کا ایسا زبردست نظام رکھ دیا ہے جس کے آگے آج کا جدید جی پی ایس سسٹم بھی انگشت بدندان نظر آتا ہے۔الاسکا کے ساحل پر پیدا ہو کر جوان ہونے والا پرندہ جس نے پہلے کبھی ہوائی کے جزائر نہیں دیکھے۔نہ اسے ہوائی کا راستہ معلوم ہے نہ سمت پتا لیکن ہجرت کا وقت آنے سے پہلے خوب کھاتا ہے اور پہلی بار چار ہزار کلومیڑ طویل ان دیکھے سفر پر روانہ ہوجاتا ہے۔ہر سال اسی طرح یہ پرندے الاسکا سے ہوائی ہجرت کے عمل کو دہراتے ہیں، لوٹ کر اپنے گھونسلوں کو آتے ہیں اور کبھی راستہ نہیں بھولتے۔

انسانی عقل آج بھی اس بات پر حیران ہے کہ کس طرح ایک چھوٹا سا پرندہ سمت کا تعین اتنے بہترین طریقے سے کر پاتا ہے۔

(ادارہ)

(ترجمہ و تخلیص م۔ ظ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2021