• 15 مئی, 2024

جس کو عہد کا پاس نہ ہو اس میں دین نہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر مشورے ہیں اگر کوئی کسی عہدیدار سے یا کسی بھی شخص سے مشورہ کرتا ہے تو یہ بالکل ذاتی چیز ہے، ایک امانت ہے۔ تمہارے پاس ایک شخص مشورہ کے لئے آیا، تم نے اپنی عقل کے مطابق اسے مشور ہ دیا تو تم نے امانت لوٹا نے کا حق ادا کردیا۔ اب تمہارا کوئی حق نہیں بنتا کہ اس مشورہ لینے والے کی بات آگے کسی اور سے کرو۔ اور اگر کرو گے تو یہ خیانت کے زمرے میں آجائے گی۔ عہدیداران کو بھی، کارکنان کو بھی اس حدیث کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امانتیں ضائع ہو نے لگیں تو قیامت کا انتظار کرنا۔ سائل نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کے ضائع ہونے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: جب نااہل لوگوں کو حکمران بنایا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔

(بخاری کتاب الرقاق باب رفع الامانۃ)

پھر طبرانی کبیر میں یہ روایت آئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس میں امانت نہیں، اس میں ایمان نہیں، جس کو عہد کا پاس نہ ہو اس میں دین نہیں، اس ہستی کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ؐ کی جان ہے کسی بندے کا اس وقت تک دین درست نہ ہو گا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو۔ اور اس کی زبان درست نہ ہو گی جب تک اس کا دل درست نہ ہو گا۔ اور جو کوئی کسی ناجائز کمائی سے کوئی مال پائے گا اوراس میں سے خرچ کرے گا تو اس کو اس میں برکت نہیں دی جائے گی، اور اگر اس میں سے خیرات کرے گا تو قبول نہیں ہوگی اور جو اس میں سے بچ رہے گا وہ اسے دوزخ کی طرف لے جانے کا موجب ہوگا۔ بری چیزبری چیز کا کفارہ نہیں بن سکتی، البتہ اچھی چیز اچھی چیزکا کفارہ ہوتی ہے۔

(کنز العمال۔ جلد2 صفحہ51 حیدرآباد)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 8اگست 2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ