• 2 مئی, 2024

ناجی صاحب! ہم خدا کی جماعت ہیں

جب ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا دعوی کیا تو کفار مکہ نے آپ کو ہر قسم کا لالچ دیا اور کہا کہ اگر آپ دعوی نبوت سے پیچھے ہٹ جائیں تو ہم آپ کو ہر قسم کا آرام دیں گے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے دائیں ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند بھی رکھ دو تو پھر بھی خدا کی قسم! میں اس دعوی سے جو خدا تعالیٰ نے میرے سپرد کیا ہے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ۔ہمارے سامنے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے۔

جو لوگ انبیاء کی تاریخ سے واقف ہیں وہ جانتے ہوں گے کہ زمانہ قدیم سے یہ روایت رہی ہے کہ انبیاء اور ان کے پیروکاروں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، انہیں ستایا جاتا ہے اور اس کی شدید مخالفت کی جاتی ہے تاکہ وہ اس راستے کو چھوڑ دیں جو انہوں نے اللہ کی محبت میں اختیار کیا تھا اور جس کی طرف وہ خدا کے حکم سے دوسروں کو دعوت دیتے ہیں۔

جب ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعویٰ کیا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے نبی بنا کر مبعوث کیا ہے تو کفار مکہ نے آپ کو ہر قسم کی پیشکشیں کیں کہ اگر وہ ایمان سے دستبردار ہو جائیں اور اس دعویٰ نبوت سے پیچھے ہٹ جائیں۔ وہ ان پر پیسوں کی بارش کریں گے۔

ایک دن حضرت ابوطالب نے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے ان سے نہایت نرمی سے بات کی اور فکرمندی سے کہا کہ وہ اپنا دعویٰ ترک کر دیں۔ اس تجویز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے جواب دیا۔

’’اے میرے چچا! اگر وہ سورج کو میرے دائیں ہاتھ میں اور چاند کو بائیں ہاتھ میں رکھ دیں تاکہ میں اپنے کام سے دستبردار ہو جاؤں تو میں اس وقت تک باز نہیں آؤں گا جب تک کہ اللہ اپنا راستہ ظاہر نہ کر دے یا میں اس کوشش میں ہلاک ہو جاؤں‘‘

بحیثیت احمدی مسلمان ہمارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت بطور نمونہ ہے۔ ہمیں مادی فوائد حاصل کرنے یا کامیاب ہونے کے لیے دھوکے پر مبنی دنیاوی منصوبے بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اللہ کی جماعت ہے اور وہ خود ہی منصوبہ بنائے گا کہ اس کی جماعت کیسے کامیاب ہو۔ اس نے ہمیں ماضی میں بھی اپنے بہت سے نشان دکھائے ہیں اور وہ آئندہ بھی دکھائے گا۔ اللہ سب منصوبہ سازوں سے بہتر ہے۔

حال ہی میں مجھے یوٹیوب پر ایک ویڈیو نظر آئی جس میں مسٹر ناجی نے کچھ خیالات شیئر کیے تھے جنہیں انہوں نے احمدیوں کے لیے تجاویز قرار دیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کی حیثیت سے جن کے آنے کی پیش گوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی اور خدا کی طرف سے جن کو اس مقام پر مامور کیا گیا تھا، کیا ہم احمدیوں کو اللہ اور اس کے نمائندوں کی بات ماننی چاہیے یا ان لوگوں کی جو خدا کے نمائندے کو نہیں پہچان سکے؟ اگر ہم انسانوں کی بنائی ہوئی جماعت ہوتے جو دنیاوی خواہشات کے لیے تشکیل دی گئی ہوتی تو ہم ان تجاویز کے مطابق سوچتے جو مسٹر ناجی شاید خلوص کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ لیکن ہم خدا کی جماعت ہیں۔ ہم نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام امام الزماں تک پہنچایاہے جناب ناجی ٹھیک کہتے ہیں کہ کچھ ممالک میں احمدیوں کو جس مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا سامنا کوئی عام آدمی نہیں کر سکتا لیکن ہم عام لوگ نہیں ہیں۔ ہم خدا کی جماعت ہیں۔

جناب ناجی سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا انبیاء اور ان کے پیروکاروں نے کبھی ان تجاویز پر عمل کیا جو آپ ہمیں دے رہے ہیں؟

اگرچہ میں امید کرنا چاہتی تھی کہ مسٹر ناجی کی تجاویز خلوص پر مبنی ہوں گی، لیکن جماعت کے مالی قربانی اور جماعت کے نظام پر ان کے تبصروں نے میری امیدوں کو چکنا چور کردیا۔

اگر جناب ناجی کو کوئی شک ہے تو میں ایک بار پھریہ بات دہرا دینا چاہوں گی کہ ہم احمدی مسلمان دل سے جانتے ہیں کہ چندا ایک نعمت ہے بوجھ نہیں۔ اگر آپ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی نعمت یا لذت سے ناواقف ہیں تو مجھے افسوس ہے۔ ہمارے لیے چندا کا نہ لینا سزا ہے انعام نہیں ۔ خلافت ایک عظیم الشان نعمت ہے جو ہمیں عطا کی گئی ہے اور ہم اس کی حیثیت اور اہمیت کا ادراک رکھتے ہیں۔ ہم خلافت کے امین ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ آپ احمدیوں کے حوالے سےپاکستان میں کسی تبدیلی کو ہوتا نہیں دیکھتے۔ تاہم ہمارا بھروسہ اللہ پر ہے، لوگوں پر نہیں۔ ہم بے بس محسوس نہیں کرتے۔ کیونکہ ہم صرف اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں۔

ہے قادر مطلق یار میرا تم میرے یار کو دو

جب اللہ چاہے گا تبدیلی آئے گی۔ ہمارے لیے فکر مند ہونے کے لیے آپ کا شکریہ ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ تاہم لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ہماری زندگی اورہمارا سب کچھ ہے۔ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کو پہلے زمانے میں مکہ والوں کے ہاتھوں بہت شدید ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم ان کے پیرو ہیں اور آخری زمانے میں صحابہ کے نقش قدم پر ہیں۔ یہ ظلم و ستم ہماری سچائی کی گواہی دیتا ہے کیونکہ خدائی جماعتوں کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

آپ نے سچ کہا کہ یہ انسان کے بس کی بات نہیں۔ ہم اللہ پہ توکل رکھتےہیں۔ ہم اللہ کےہاتھ کا لگایا ہوا پودا ہیں ہمیں انسانوں پہ بھروسہ نہیں۔

(شہلا احمد۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ