• 26 اپریل, 2024

ارشادتِ نور (قسط 6)

ارشادتِ نور
قسط6

حقیقی اور اصلی واعظ

سچا خیر خواہ،حقیقی ناصح اور اصلی واعظ وہ ہوتا ہے جو اپنی قوم کو ان کے عیوب پر مطلع کرے جس طرح حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ان کے نقص بتائے۔ برتن وہاں سے ٹکرایا جاتا ہے جہاں کمزوری کا شبہ ہو۔ اسی طرح مومن کو ابتلاء اس بات میں آتا ہے جس میں وہ کمزور ہو۔ غور کرو۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ442)

اصلاح اعمال کرو

فرمایا۔ جب کسی حاکم سے تکلیف پہنچے تو بجائے اس کے کہ اس حاکم کا مقابلہ ہو اپنے اعمال کی اصلاح کر لو۔ کیونکہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَ کَذٰلِکَ نُوَلِّیۡ بَعۡضَ الظّٰلِمِیۡنَ بَعۡضًۢا (الانعام: 130)۔ پس جب تک تم خود ظالم نہیں تم پر ظالم حکمرانی نہیں کرے گا۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ452)

حصول معارف کے لیے چار باتیں

فرمایا۔ چار باتیں ہوں تو اللہ معارف دیتا ہے۔

(1) آدمی اپنی اصلاح کر لے۔
(2) ایمان لائے۔
(3) عمل صالح کرے۔
(4) جو بری بات چھوڑ دی ہے اس کے بالمقابل اچھی بات اختیار کرے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ453)

قرآن مجید کا بڑا مقصد

فرمایا۔ قرآن مجید تمہیں مومن بنانا چاہتا ہے۔ تمہارے دلوں کی غفلت دور کرنے کے لیے تمہیں اخلاق فاضلہ سکھانے کے لیے، تم میں خشیۃ اللہ پیدا کرنے کے لیے آیا ہے۔ دیکھ لو حج، زکوٰة، روزہ وغیرہ کے ایک سو پچاس حکموں سے زیادہ نہیں۔ رکوع بہ رکوع اخلاق کی سنوار چاہتا ہے۔ پس یہ کہنا غلطی ہے کہ پنجگانہ نماز پڑھتے ہیں اور کیا چاہئے۔ افسوس مسلمانوں نے قرآن کے اس حصہ کو جو اخلاق کے متعلق ہے چھوڑ رکھا ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ456)

قرآن شریف میں قصے نہیں

فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کہانیاں نہیں ہیں کہ لوگوں کے دل بہلانے کے واسطے قصے لکھ دئیے گئے ہوں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور نیک لوگوں کے حالات اس واسطے بیان کر دئیے ہیں کہ سننے والے ویسے ہی نیک اعمال کر کے بڑے بڑے درجات پاویں۔ اللہ تعالیٰ اسی واسطے ایسے بیانات کے اخیر میں فرماتا ہے۔ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ (الانعام: 85) اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی اجر دیتا ہے اور بروں کے حالات عبرت کے واسطے بیان کیے جاتے ہیں۔

(ارشادتِ نور جلد دوم صفحہ465)

رات کو دیر تک جاگنا

فرمایا۔ یہ انگریزی خوانی سے مرض طلباء میں پیدا ہوتا ہے کہ رات کو دیر تک جاگتے رہتے ہیں۔ مٹی کا بد بودار تیل استعمال کرتے ہیں۔ باریک ٹائپ پڑھتے ہیں۔ آنکھیں خراب ہو جاتی ہیں۔ لڑکپن میں عینکیں لگانی پڑ جاتی ہیں۔ دل ضعیف ہو جاتے ہیں۔ معدہ کمزور ہو جاتا ہے۔ تمام اعضاء میں سستی آ جاتی ہے۔ قسم قسم کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ انبیاء ایسا نہ کرتے تھے بلکہ وہ رات کو وقت پر سوتے تھے۔ عشاء کی نماز کے بعد بہت بولنا خلاف سنت ہے۔ صبح سویرے اٹھنا چاہئے اس سے صحت اچھی رہتی ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ466)

یقین

فرمایا۔ کوئی عقلمند جان بوجھ کر کنوئیں میں نہیں گرتا، آگ میں نہیں گھستا بلکہ کوئی جانور بھی اپنے آپ کو پہاڑ سے نہیں گراتا۔ کیوں؟ اس واسطے کہ اسے یقین ہے کہ اگر میں ایسا کروں گا تو تباہ ہو جاؤں گا، ہلاک ہو جاؤں گا۔ یہ یقین ہے جو اسے موت سے بچاتا ہے اور دینی معاملات میں اسی یقین کی کمی ہے جو لوگوں سے گناہوں کا ارتکاب کراتی ہے۔ دعویٰ تو ہے کہ ہم خدا، نبی، قرآن اور جزا و سزا پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن یہ یقین اور ایمان اگر فی الواقع ہے تو پھر کیوں دغا اور فریب عام ہے۔ یقین تو بدی سے روکتا ہے۔ کوئی بچہ اپنی ماں کے سوائے دوسری عورت کے پاس نہیں جاتا۔ پھر لوگ کیوں اپنے خدا کو چھوڑ کر دوسرے کے پاس جاتے ہیں۔ اگر جزاء اور سزا پر ایمان اور یقین ہے تو پھراحکام ا لہٰی کی خلاف ورزی کیوں ہے؟ یاد رکھو جتنی یقین میں کمی ہے اتنا ہی انسان بدی کا مرتکب ہوتا ہے۔ بہانے بنانے سے کچھ فائدہ نہیں سیدھا ہی کیوں نہیں کہہ دیتے کہ ہم نہیں مانتے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ471)

ستاری سے فائدہ اٹھاؤ

فرمایا۔ انسان بدی اور بدکاری کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ اس پر ستاری کرتا ہے، پردہ پوشی کرتا ہے،رحم کرتا ہے۔ انسان رات کو بدی کرتا ہے صبح اس کے ماتھے پر لکھی ہوئی نہیں ہوتی۔ کیوں؟ اس واسطے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے رحم سے فائدہ اٹھائے اور توبہ کرے اور آئندہ بدی سے پرہیز رکھے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ471)

واقعات انبیاء سے سبق

فرمایا۔ انبیاء کا جو بیان قرآن شریف میں ہے اس میں ہمارا حصہ یہ ہے کہ ہم غور کریں کہ مومن پر کیسے ہی مصائب آ جاویں اور بظاہر ہلاکت نظر آوے اور بڑے مشکلات دکھلائی دیں اور نفس کمزوری دکھلائے کہ تو تباہ ہو جائے گا۔ تو نفس کو جواب دینا چاہئے کہ تو جھوٹ کہتا ہے۔ اس سے بڑھ کر سخت ابتلاء انبیاء پر آئے مگر وہ تباہ نہ ہوئے۔ بسبب اپنے ایمان کے اور راستبازی کے وہ ہمیشہ کامیاب ہوتے رہے۔ اس طرح ہم بھی ان شاء اللہ کامیاب ہوں گے۔ خدا تعالیٰ ہماری نصرت کرے گا۔ فرمایا۔ تکالیف، مصائب کا آنا ضروری ہے مقدمات ہوتے ہیں عداوتیں کی جاتی ہیں لیکن یہ سب تھوڑے وقت کے واسطے ہے۔ آخر فتح مومن کی ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد دوم صفحہ496)

(مرسلہ: فائقہ بُشریٰ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ