• 28 اپریل, 2024

باپ ہونے کی حیثیت سے مرد کی ذمہ داری

مردوں کی بحیثیت باپ جو ذمہ داری ہے اسے بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ صرف یہ نہ سمجھ لیں کہ یہ صرف ماں کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی تربیت کرے۔ بیشک ایک عمر تک بچے کا وقت ماں کے ساتھ گزرتا ہے اور انتہائی بچپن کی ماؤں کی تربیت بچے کی تربیت کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اس سے مرد اپنے فرائض سے بری الذّمہ نہیں ہو جاتے۔ باپوں کو بھی بچوں کی تربیت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ خاص طور پر لڑکے جب سات آٹھ سال کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اس کے بعد پھر وہ باپوں کی توجہ اور نظر کے محتاج ہوتے ہیں، ورنہ خاص طور پر اس مغربی ماحول میں بچوں کے بگڑنے کے زیادہ امکان ہو جاتے ہیں۔ یہاں بھی وہی اصول لاگو ہو گا جس کا عورتوں کے ضمن میں پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ مَردوں کو، باپوں کو اپنے نمونے دکھانے اور قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ باپوں کو جہاں بچوں کی عزت و احترام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ان کے اخلاق اچھے ہوں وہاں ان پر گہری نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے تا کہ وہ ماحول کے بداثرات سے بچ کر رہیں۔ پھر باپوں کا بچوں سے تعلق بچوں کو ایک تحفّظ کا بھی احساس دلاتا ہے۔ بہت سے باپ بچوں کے رویّوں کے بارے میں شکایت کرتے ہیں کہ ان میں جھجھک پیدا ہو گئی ہے یا اعتماد کی کمی پیدا ہو گئی ہے یا غلط بیانی زیادہ کرنے لگ گئے ہیں اور جب باپوں کو کہا جائے کہ بچوں کے زیادہ قریب ہوں اور ان سے ذاتی تعلق پیدا کریں، دوستانہ تعلق پیدا کریں تو عموماً دیکھنے میں آیا ہے پھر اس کے نتیجہ میں بچے کی جو کمزوریاں ہیں یہ دُور ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ پس بچوں میں باہر کے ماحول سے تحفّظ کا احساس دلانے کے لئے ضروری ہے کہ باپ کچھ وقت بچوں کے ساتھ باہر گزار آئے۔

(خطبہ جمعہ 19؍مئی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی