• 26 اپریل, 2024

لہجہ بالکل گلاب لگتا ہے

فیض میں آفتاب لگتا ہے
حسن میں ماہتاب لگتا ہے

خُلق میں وہ کتاب لگتا ہے
آپ اپنا جواب لگتا ہے

دیکھئے جس بھی زاویے سے اُسے
پور پور انتخاب لگتا ہے

بات میں رنگ اور خوشبو ہے
لہجہ بالکل گلاب لگتا ہے

روز دیکھے ہیں خواب ملنے کے
جب سے دیکھا ہے خواب لگتا ہے

ہر قدم پُل صراط ہے گویا
روز روزِحساب لگتا ہے

اس قدر تلخ تو نہیں دنیا
ذائقہ ہی خراب لگتا ہے

اتنے دیکھے ہیں جھوٹ کے چہرے
اب سمندر سراب لگتا ہے

پڑھتی رہتی ہوں ہر جگہ ہر وقت
چہرہ چہرہ کتاب لگتا ہے

طاقِ نسیاں پہ رکھ دیا ماضی
اب پرانا نصاب لگتا ہے

مجھ سے آخر خفا وہ کیوں ہوگا
بے وجہ اضطراب لگتا ہے

(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ