• 26 اپریل, 2024

دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم کے بارے میں غیروں کا اعتراف

قرآن ایسی کتاب ہے جو عظیم الشان برکات کی حامل ہے خداتعالیٰ کی آخری اور مکمل کتاب اور قیامت تک کے انسانوں کے لئے روشنی ہے۔ گو خداتعالیٰ نے اسے الفرقان، الذکر، الکتاب اور بہت سے دیگر ناموں سے بھی یاد کیا ہے۔ مگر اصل اور معروف نام قرآن ہی ہے قرآن کا لفظ قرآن کریم میں 68 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔

عربی لغت کے لحاظ سے قرآن کا لفظ ’’قرء’’ سے نکلا ہے۔
قرء کے بنیادی اور اولین معنی ‘‘جمع‘‘ کرنا اور اکٹھا کرنے کے ہیں۔ مختلف اور متفرق چیزوں کے سمیٹنے اور ملانے کے فعل کو قرء کہتے ہیں۔

حروف اور الفاظ کو جب ملایا جائے اور جمع کیا جائے تو پڑھنے کا عمل وجود میں آتا ہے اس لئے قرء کے دوسرے معنی پڑھنے کے ہیں اور اس فعل کو قراء ت کہا جاتا ہے۔

چونکہ پڑھ کر سنانے میں کسی بات کو آگے پہنچانے یا پیغام کا مضمون پایا جاتا ہے اس لئے قرء کے ایک معنی اعلان کرنے یا پیغام دینے کے بھی ہیں۔

عربی زبان میں کبھی مصدر کو اسم مفعول کے معنوں میں بھی استعمال کرلیا جاتا ہے۔ کلام الٰہی کو قرآن اسی معنی میں کہا گیا ہے۔ یعنی بہت پڑھی جانے والی کتاب گویا قرآن کے نام میں ہی یہ پیشگوئی تھی کہ یہ کتاب کثرت سے پڑھی جائے گی اور عملاً ایسے ہی ہوا ہے۔

اور بلاشبہ تمام لوگ یہ تسلیم بھی کرتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن ہی ہے۔ چنانچہ انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا میں اسے The most widely read Book قرار دیا گیا ہے اور لفظ قرآن کے اندر کثرت تلاوت کی عظیم پیشگوئی کا اعتراف اشد مخالف بھی کرتے ہیں۔

چنانچہ پروفیسر فلپ حتی اپنی کتاب تاریخ عرب میں لکھتے ہیں:
’’اگرچہ قرآن مجید تاریخ کا دھارا بدل دینے والی کتابوں میں سب سے کم عمر ہے لیکن دنیا میں جتنی کتابیں لکھی گئیں ان میں سے سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے’’

(تاریخ العرب ص174-173 حصہ اول)

ایک اور مستشرق چارلس فرانس پوٹر نے لکھا:
’’دنیا کی کوئی کتاب اتنی پڑھی نہیں جاتی جتنا قرآن پڑھا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بائبل کی جلدیں زیادہ فروخت ہوتی ہوں مگر پیغمبر اسلام کے کروڑوں پیروکار ان کی لمبی لمبی آیات دن میں پانچ مرتبہ پڑھنا اس وقت شروع کر دیتے ہیں جب وہ باتیں کرنا سیکھتے ہیں۔’’

(سیارہ ڈائجسٹ اپریل 1970ء ص371)

1985ء کے آخر پر یونیسکو اور دوسرے تحقیقی اداروں کے اشتراک سے یہ رپورٹ شائع ہوئی کہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغرب میں بطور خاص گزشتہ دس برسوں میں عام عیسائیوں نے انجیل کا مطالعہ ترک کر دیا ہے۔

وہ عبادت سے لاپرواہی برتتے ہیں۔ گرجا گھروں نے خاص لباس کی پابندی بھی ختم کر دی۔ خواتین کو مختصر ترین لباس میں آنے کی اجازت دی مگر حاضرین کی تعداد گھٹتی چلی گئی حتیٰ کہ والدین نے احتجاج کیا کہ ان کے بچوں کو انجیل کی تعلیم دے کر غیرسائنسی تربیت دی جارہی ہے۔

News Week کی ایک رپورٹ کے مطابق بائبل کو دلچسپ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Sidney Brichto جو لندن میں رہنے والے ایک امریکی یہودی ربی ہیں ان کے خیال میں بائبل کو جو تقدس حاصل ہے اس کا اس کو نقصان ہوا ہے کوئی ادبی انسان بائبل کو پڑھنا نہیں چاہتا وہ کہتے ہیں کہ ایک زمانے میں لوگ بائبل کو علم حاصل کرنے کی خاطر پڑھتے تھے لیکن پھر سائنسی ترقی کا آغاز ہوا تو بائبل علم کا سرچشمہ نہ رہا۔ پھر بھی بائبل کو لوگ پڑھتے تھے لیکن اب یہ اپنے ادبی مقام کو بھی کھوچکی ہے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ بائبل کا ادبی مقام اس کو واپس دلادوں جو اسے کبھی حاصل تھا۔ اس مقصد کے لئے وہ ازسرنو ساری بائبل کو لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں جو تفصیل بتائی ہے اس کا خلاصہ یہ بنتا ہے کہ وہ نہ صرف بائبل کو ایڈٹ کر رہے ہیں بلکہ اس میں ایسے اضافے بھی کر رہے ہیں جن سے ایک عام آدمی کو بائبل میں دلچسپی پیدا ہو اور موجودہ بائبل کو پڑھتے ہوئے جو بوریت ہوتی ہے اس سے بچا جاسکے۔ مثلاً وہ کہتے ہیں کہ پیدائش کے باب میں جو غیر متعلقہ نسب نامے دیئے ہوئے ہیں ان کو ایک الگ انڈیکس میں درج کردوں گا۔ اسی طرح بعض مقامات کو قابل فہم بنانے کے لئے مجھے متن میں کچھ تبدیلیاں اور اضافے کرنے پڑیں گے۔

بائبل کو ایک ناول بنانے کے اس منصوبے پر عمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔ چنانچہ The People’s Bible کے نام سے آٹھ جلدیں شائع بھی ہوچکی ہیں اور ابھی مزید دس جلدیں آنا باقی ہیں۔

(نیوزویک 21 جولائی 2003ء)

(الفضل سالانہ نمبر 13 دسمبر 2007ء)

*

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ