• 8 مئی, 2024

اکرام ضیف کے واقعات

ایک ہندو حضرت اقدس کے حضور حاضر ہوا۔ کیونکہ ہندوؤں کا ایک خاص مزاج ہوتا ہے اور کھانے پینے کا بھی اپنا ایک طریقہ ہوتا ہے۔لہٰذا ہندو مہمان کے لئے خاص انتظام کرنا پڑا اور وہ انتظام چونکہ دوسروں کے ہاں کرانا ہوتا تھا اس لئے ظاہر میں اس کی مشکلات بھی ہوتی تھیں۔ تو اس موقعے پہ بھی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مہمان نوازی کا پورا اہتمام فرماتے تھے۔ جب وہ آیا اور آپ سے ملاقات کی تو آپؑ نے فرمایا یہ ہمارا مہمان ہے، اس کے کھانے کا انتظام بہت جلد کر دینا چاہئے۔ ایک شخص کو خاص طور پر حکم دیا کہ ایک ہندو کے گھر اس کے لئے بندوست کیا جاوے۔

(ملخص از سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام مرتبہ شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب ؓ جلد اول صفحہ 135)

حضرت سید حبیب اللہ صاحب حضورؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اطلاع دی تو حضورؑ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ ’’آج میری طبیعت علیل تھی اور میں باہر آنے کے قابل نہ تھا مگر آپ کی اطلاع ہونے پر میں نے سوچا کہ مہمان کا حق ہوتا ہے جو تکلیف اٹھا کر آیا ہے۔ اس واسطے میں اس حق کو ادا کرنے کے لئے باہر آ گیا ہوں۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ163۔ ایڈیشن 1988ء)

ایک روایت ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مغرب کی نماز کے بعد مجلس میں بیٹھے تو میر صاحب نے عبدالصمد صاحب آمدہ از کشمیر کو آگے بلا کر حضور کے قدموں میں جگہ دی اور حضرت اقدسؑ سے عرض کیا کہ ان کو یہاں ایک تکلیف ہے کہ یہ چاولوں کے عادی ہیں اور یہاں روٹی ملتی ہے۔ حضرت اقدسؑ نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَمَا اَنَا مِنَ الْمُتَکَلِّفِیْن۔ ہمارے مہمانوں میں سے جو تکلف کرتا ہے اسے تکلیف ہوتی ہے اس لئے جو ضرورت ہو کہہ دیا کرو۔ پھر آپ نے حکم دیا کہ ان کے لئے چاول پکوا دیا کرو۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ482 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مارچ 2021