دل جس کا ہوا حامل اسرار محبت
چہرے پہ برسنے لگے انوار محبت
لائے نہ اگر لب پہ بھی گفتار محبت
آنکھوں سے عیاں ہوتے ہیں آثار محبت
یہ جوش دبانے سے ابھرتا ہے زیادہ
مجبور ہے مجبور ہے سرشار محبت
یہ دردکبھی راز نہاں رہ نہیں سکتا
گو ضبط بھی کرتا رہے بیمار محبت
پوچھے دل عشاق سے کوئی کہ یہ کیا ہے
کس لطف کی دیتا ہے کھٹک خار محبت
اس صاحب آزار کی راحت ہے اسی میں
بن جائے ہر اک زخم نمک خوار محبت
ہر دم دل بیمار کو رہتی ہے تمنا
کچھ اور بڑھے شدت آزار محبت
(کلام صاحبزادی نواب مبارکہ بیگم صاحبہ)
(درعدن)