• 25 اپریل, 2024

دنیا کے دس زہریلے ترین سانپ

ہماری دنیا بہت خوبصورت ہے۔ ہر خطے میں، لق و دق صحراؤں سے لے کر بادلوں سے اونچے فلک بوس پہاڑوں پر اور سمندر کی گہرائیوں میں بے شمار جانور،حشرات اورچرند پرند کا بسیرا ہے۔ جنہیں خالق کائنات نے سریلی آوازوں اور دلکش رنگوں کے ساتھ طرح طرح کی صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے۔

ان میں سے ایسی ہی ایک مخلوق سانپ ہیں جو انٹارکٹکا کے علاوہ دنیا کے ہر خطہ میں پائے جاتے ہیں ۔ فطرتاً سانپ ایک شرمیلا جانور ہے جو انسانوں کا سامنا کرنے سے گھبراتا ہے اور بلاوجہ کسی پر حملہ نہیں کرتا۔سانپوں کی تین ہزار اقسام ہیں اور ان میں سے دوسو اقسام ہی زہریلے ہوتے ہیں۔ ان دوسو میں سے بھی جان لیوا حد تک زہریلے سانپوں کی تعداد کافی کم ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر سال 54 لاکھ افراد سانپوں کے ڈسنے سے متاثر ہوتے ہیں۔ سانپ کے ڈسنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا تخمینہ 80 ہزار سے ایک لاکھ چالیس ہزار کے درمیان ہے۔ جبکہ چار لاکھ افراد اس کے علاوہ ہیں جو زہر کی وجہ سے مستقل معذور ہو جاتے ہیں۔ اس وقت سانپ کے تمام زہروں کا تریاق (antidote) موجود ہے جنہیں تجربات سے مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔

ایک سانپ کتنا زہریلا ہوسکتا ہے یہ پڑھنے کے بعد شاید اس بارے میں آپ کی رائے بدل جائے۔البتہ سانپ کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ کبھی بھی جان بوجھ کر نہیں کاٹتا۔ یہی وجہ ہے کہ زہریلے سانپوں کے زہر کی شدت کو دیکھا جائے تو اس کی نسبت سانپ کے کاٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد بہت کم ہے۔یہ مخالف پر تب ہی حملہ کرتا ہے جب اسے اپنے بچاؤ کی اور کوئی صورت نظر نہ آرہی ہو۔ ہر سال 19 ستمبر کو سانپ کے حوالہ سے عالمی دن منایا جاتا ہے۔

1 : کریٹ Krait

کریٹ بہت زیادہ زہریلا سانپ ہے۔یہ بھارت اور اس کے پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور نیپال میں پایا جاتا ہے۔کریٹ کا تعلق Noctural species سے ہے۔ یعنی ایسے جانور یا حشرات جو رات کے وقت جاگتے ہیں اور فعال ہوتے ہیں۔ اس کی خوراک میں اکثر دوسرے سانپ شامل ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ دوسرے حشرات کو بھی کھا لیتا ہے۔اس کی اوسط عمر بیس سال تک ہوتی ہے۔ اس کے کاٹنے سے پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے اور وقتی طور پر بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔سانس کا نظام متاثر ہوتا ہے جس سے موت واقع ہوسکتی ہے۔

2: ڈیتھ ایڈر Death Adder

اس کا شمار زہریلے ترین سانپوں میں ہوتا ہے۔ یہ جارحانہ مزاج رکھنے والا قاتل سانپ زیادہ تر آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔ یہ بھی دوسرے سانپوں کا شکار کرتا ہے۔ اس کی عمر پندرہ سال ہوتی ہے۔ Forestry commission of England کے مطابق حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنا زہریلا اور جارحانہ مزاج رکھنے کے باوجود پچھلے بیس سال میں اس کے کاٹے سے ایک بھی موت نہیں ہوئی۔

3: ٹائیگر سنیک Tiger Snake

سانپ دکھنے میں جیسا بھی ہو انسان اس سے خوف ضرور محسوس کرتا ہے۔ٹائیگر سنیک کالے اور پیلے رنگوں کے امتزاج کے باعث دکھنے میں بہت زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں۔ان کی خوراک میں مچھلیاں، مینڈک، چھپکلیاں، پرندے اور چھوٹے جانور شامل ہیں۔ یہ زیادہ تر ساحلی علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی عمر دس سے پندرہ سال تک ہوتی ہے۔اگر ٹائیگر سنیک کسی کو کاٹ لے تو متاثرہ شخص کا خون رگوں میں جمنا شروع ہو جاتا ہے اور مناسب علاج نہ ملنے کے سبب چھے سے چوبیس گھنٹوں کے درمیان موت واقع ہو سکتی ہے۔اس کے کاٹنے پر گردن میں شدید درد ہوتا ہے،پسینا آتا ہے، سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور جسم مفلوج ہوجاتا ہے۔

4: فلپین کوبرا Philippine Cobra

پہلی نظر میں دیکھنے پر فلپین کوبرا اپنی جسمانی وضع قطع کے باعث کسی جادوئی کہانی کا کردار معلوم ہوتا ہے جسے دیکھتے ہی قدیم مصری تہذیب آنکھوں کے سامنے گھوم جاتی ہے۔ پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں۔اس کی خوراک میں دوسرے سانپ، مینڈک، چوہے وغیرہ شامل ہیں۔اس کی عمر بیس سال تک ہوتی ہے۔بالعموم سانپوں کو جب خطرہ محسوس ہو تب ہی یہ اپنے دفاع کے لیے کاٹتے ہیں لیکن یہ سانپ کاٹنے کی بجائے اپنا زہر پچکاری کی صورت میں پھینکتا ہے اور نو فٹ کے فاصلہ تک اپنا زہرپھیکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کا زہر نیورو ٹاکسن پر مشتمل ہوتا ہے جو دل کو مفلوج کردیتا ہے اور سانس لینے کے نظام کو شدید متاثر کرتا ہے۔ جلدی علاج نہ کرنے پر تین منٹ کے اندر موت واقع ہو سکتی ہے۔ اپنے تیز بصری ردعمل کے باعث یہ سپیروں میں کافی مقبول ہے۔

5: وائپر Viper

سانپوں کی یہ قسم دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے لیکن زیادہ تر براعظم ایشیاء کے ممالک میں ملتے ہیں۔ اس کی خوراک میں پرندے اور ان کے انڈے، میڈک اور چھپکلیاں وغیرہ شامل ہیں۔ دوسرے سانپوں کی طرح یہ بھی اپنے شکار کو سالم نگلتا ہے۔ اس کے ڈسنے پر مسوڑوں سے خون نکلنے لگتا ہے اور دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو کر بلڈ پریشر سرعت سے گرنے لگتا ہے۔ یہ بہت تیزی سے حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کے دو حملوں کے درمیان صرف 0۔13 سیکنڈ کا فرق ہوتا ہے۔

6: بلیک مامبا Black Mamba

یہ زیادہ تر افریقی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ اگر آپ کا سامنا بلیک مامبا سے ہو جائے تو بھاگنے کی غلطی نہ کیجیے گا کیونکہ یہ سانپ بیس کلومیڑ فی گھنٹہ کی رفتار سے آپ کا پیچھا کر سکتا ہے ۔ یہ بارہ مرتبہ لگاتار ڈس سکتا ہے۔اس کی خوراک میں چھوٹے چوہے، گلہریاں اور چھوٹے پرندے شامل ہیں۔ہر دو میں سے ایک شخص اس کے کاٹنے سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ بلیک مامبا کے ڈسنے کے بعد متاثرہ شخص کاعلاج فوری نہ کیا جائے تو پندرہ منٹ سے تین گھنٹوں کے دوران موت واقع ہو سکتی ہے۔

7: ایسٹرن براؤن سنیک Eastren Brwon Snake

یہ انتہائی زہریلا سانپ ہے جو زیادہ تر آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔ اس کی خوراک میں مینڈک، رینگنے والے حشرات اور ان کے انڈے، پرندے اور چوہے شامل ہیں۔ان کی عمر کا کوئی معین پتہ نہیں لیکن مختلف ریکارڈ کے مطابق ان کی سات سال تک اوسط عمر ہوتی ہے۔اس کا زہر اتنا خطرناک ہے کہ ایک اونس زہر کا چودہ ہزارواں حصہ ایک نوجوان آدمی کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لیے کافی ہوگا۔ لیکن یہ سانپ بھی دوسرے سانپوں کی طرح بالعموم نہیں کاٹتے۔

8: ریٹل سنیک Rattle Snake

اس کی بتیس اقسام امریکہ میں پائی جاتی ہیں۔یہ مسلسل اپنی دم کے آخری سرے کو ہلاکر دوسرے حشرات کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ اس کی خوراک میں چھپکلیاں،گلہریاں،چھوٹے خرگوش اور چوہے وغیرہ شامل ہیں۔ یہ بیس سے تیس سال تک زندہ رہتے ہیں۔یہ اپنی جسمانی لمبائی سے تین گنا فاصلہ تک شکار پر جھپٹ سکتا ہے۔ اس کا زہر ہیموٹاکسن پر مشتمل ہوتا ہے جو خلیوں کوتوڑ پھوڑ دیتا ہے اور جسم کو مفلوج کر دیتا ہے۔اس کا زہر خون میں شامل ہو جائے تو فوری موت واقع ہو سکتی ہے۔

9: تائی پین Taipan

آسٹریلیا کا باسی یہ سانپ موسم کے حساب سے اپنا رنگ بدلتا ہے۔ موسمِ گرما کے آغاز پر یہ ہلکے بھورے رنگ میں خود کو ڈھال لیتا ہے جو ریت سے مشابہ ہوتا ہے۔ جبکہ موسم سرما میں یہ کالے رنگ کا ہو جاتا ہے۔ اس کی خوراک میں چوہے اور دوسرے چھوٹے حشرات شامل ہیں۔ اس کی عمر دس سے پندرہ سال تک ہوتی ہے۔اس کے زہر کا mg/kg ا0.03 ایک سو افراد کو موت کی نیند سلانے کے لیے کافی ہے۔

10: بیلچر سی سنیک Balcher Sea Snake

یہ سانپ بحر الہند کے ساحلوں، گلف آف تھائی لینڈ، انڈونیشیا، اور فلپائن میں پایا جاتا ہے۔ یہ چھوٹی مچھلیاں، آکٹوپس اور شیل فش وغیرہ کھاتا ہے۔ اس کی عمر چار سے پانچ سال تک ہو تی ہے۔ کنگ کوبرا کے زہر کا ایک قطرہ ایک سو پچاس لوگوں کو مار سکتا ہے جبکہ بیلچر سی سنیک کے زہر کے چند گرام ایک ہزار افراد کو جان سے مارنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

(ترجمہ و تلخیص: ایم ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مئی 2021