• 5 مئی, 2024

اسیران راہ مولیٰ کے نام

بجھ چکی ہیں اگرچہ قندیلیں
ہیں بھلے پاؤں میں بھی زنجیریں
بند ہے گر یہ روزنِ زنداں
کام آتی نہیں جو تدبیریں

سجدہ گاہوں پہ سر نگوں ہو کر
بہتے اشکوں کی ہوں رواں جھیلیں
ہاتھ تھامیں جو استقامت کا
ہوں نہ ہم سے کوئی بھی تاویلیں

غم کے بادل بھی چھٹ ہی جائیں گے
ہم نے باندھیں خدا سے اُمیدیں
مہر آزادیوں کا نکلے گا
اور بدل جائیں گی یہ تقدیریں

(منصورہ فضل من۔ قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ