•مکرمہ صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا سے لکھتی ہیں۔
آپ کا دو اقساط پر مبنی اداریہ بعنوان ’’حسن اور حسین جوانان جنت کے سرداراور دنیا کے میرے دو پھول ہیں (حضرت محمدؐ)‘‘ پڑھ کر اس مصرع پر ایک ادبی گروپ میں کچھ اشعار لکھے گئے جو پیش خدمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانی کی روح کو سمجھنے والا بنائے اور اس حرمت والے ماہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے والا بنائے۔ آمین اللّٰھم آمین
حسنؓ وحسینؓ دونوں ہی جنت کے پھول ہیں
اور ہوں بھی کیوں نہ دونوں ہی خون بتولؓ ہیں
الفت کی گود پیار کا کاندھا نصیب تھا
ناناؐ کے ایک سجدے کی بھی وجہ طول ہیں
مصداق ہیں دعائے رسلؐ آخری حسینؓ
حق کے لئے ہمیشہ سے ہی با اصول ہیں
مہکا دیا ہے باغِ جہاں اپنے خون سے
عشق و وفا تو آپ کے رستے کی دھول ہیں
پڑھ کر درود مصطفٰیؐ روتے ہیں زار زار
آ دیکھ تیرے واسطے عالم ملول ہیں
اونچا رہے گا سر یہ ہمیشہ ہی دہر میں
تیری محبتوں کے تو کربل قبول ہیں
سمجھے نہیں ہیں لوگ وہ خیمہ وہ پیاس کچھ
لگتا ہے لکھے سارے یہ نوحے فضول ہیں
ورثہ میں پایا آپ نے ایمان کا دیا
زہرہ کی جان آپ ہیں نسل رسولؐ ہیں
(سعدیہ مبارکہ۔ فجی)
لختِ جگر علیؓ کے تو لعلِ بتولؓ ہیں
حسنؓ وحسینؓ راج دلارے رسولؐ ہیں
ہم بھی غمِ حسینؓ ناتے ہیں با خدا
اے ابن علیؓ! ہم ترے قدموں کی دھول ہیں
بھیجو درود یاد رکھو ان کو ہر گھڑی
یہ آلِ مصطفیؐ سے وفا کے اصول ہیں
ایسا کیا ہے ظلم نہ جس کی ملے مثال
اُس کربلا پہ سارے زمانے ملول ہیں
اے فرات جا! تو بھی نہ پیاسوں سے مل سکا
اب تیرے ٹھنڈے پانی کے دعوے فضول ہیں
ظالم یزید آج بھی ہے ویسا ہی پلید
لیکن حسینؓ پاک تھے سب کو قبول ہیں
نانا ؐ نے اپنے پیارے نواسوں کو یہ کہا
’’حسنؓ و حسینؓ دونوں ہی جنت کے پھول ہیں‘‘
جو ہیں حسینی سچ پہ ہیں قائم وہی صدف
سارے یزیدی دیکھیں یہ ابن جہول ہیں
(صدف علیم صدیقی)