آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 57
متعلق فعل برائے تعداد، ایجاب و انکار
گزشتہ چند اسباق سے ہم تمیز فعل یا متعلق فعل جسے انگریزی زبان میں Adverb کہا جاتا ہے کے متعلق تفصیل سے بات کررہے ہیں۔ تمیز فعل کی تفصیلی تعریف اور اردو زبان میں اس کا کردار بھی بیان کیا جاچکا ہے۔ مختصراً یہ کہ تمیز فعل ایک فعل کی کیفیت بیان کرتا ہے اور فعل کے ساتھ جب تمیز فعل آتا ہے تو اس کے آنے سے فعل کے معنوں میں مزید وسعت پیدا ہوجاتی ہے۔ تمیز فعل کسی اسم صفت جسے انگریزی زبان میں Adjective کہتے ہیں، کے ساتھ آکر بھی یہی کام کرتا ہے۔ اب اس سلسلے کو مزید آگے بڑھاتے ہیں۔
تعداد سے متعلق تمیز فعل
Adverbs of numbers
ایک بار : فوراً، بلا توقف، اسی دم، یکایک، دفعۃً، ایک ساتھ، ایک دم، کسی دن، کبھی۔
جیسے: یہ دوائی دن میں ایک بار کھانی ہے۔ Take this medicine once daily میں ان کے ہاں ایک بار گیا ہوں۔ آپ ایک بار مجھ پر بھروسہ تو کریں۔ یعنی کبھی تو ایسا کریں۔ تم ایک بار بتا ہی دو جو تمھارے ذہن میں ہے۔ یعنی مکمل بات ایک ہی دفعہ میں بتادو۔ اس نے ایک بار میں ہی اس کا کام تمام کردیا۔ یعنی فوراً۔ ایک بار سے بعض محاورے بھی اردو زبان میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے: مہنگا روئے ایک بار سستا روئے بار بار۔ یعنی مہنگی چیز بہرحال میعاری بھی ہوتی ہے اور پائیدار بھی۔ ’’ایک‘‘ اور ’’بار‘‘ کے درمیان ’’ہی‘‘ لگا کر بھی بہت سے معنی پیدا کئے جاتے ہیں۔ جیسے۔ اعتبار ایک ہی بار کیا جاتا ہے۔
اسی طرح دو دفعہ کے لئے کہتے ہیں دو بار جیسے یہ دوا دن میں دو بار لیں۔ Take this medicine twice a day اسی لفظ دوبار سے ایک اور تمیز فعل بنتا ہے یعنی دوبارہ یہ زیادہ تر سوالیہ اور منفی جملوں میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے آپ نے یہ دوا دوبارہ تو نہیں لی۔ کیا آپ نے تمام دستاویزات دوبارہ دیکھ لئے ہیں؟ یعنی Have you reviewed the documents بار کا معنی وزن، بوجھ، غم، ذمہ داری، فکر وغیرہ بھی ہے۔ بارِ دو عالم یعنی دنیا و آخرت کی فکر۔ اسی طرح بارِ دگر یا دیگر بار کا معنی بھی دوبارہ ہے۔
مزید متعلق فعل الفاظ برائے تعداد یہ ہیں: اکثر، ایک ایک، دو دو، اتنا، جتنا، کتنا۔
ایجاب و انکار سے متعلق تمیز فعل: یعنی ایسے تمیز فعل الفاظ جو کسی بات پر رضامندی دینے یا انکار کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
ہاں، جی، جی ہاں، نہیں، تو، شاید، غالباً، یقیناً بیشک، بلاشبہ، ہرگز، زنہار، بارے، البتہ، فی الحقیقت۔ اس فہرست میں بھی بعض الفاظ وضاحت طلب ہیں۔ اس لئے ہم ان کو سادہ مثالوں سے واضح کریں گے اور ان کے معنی بھی بیان کریں گے۔
۱۔عام بول چال میں رضامندی کے لئے ؛ ہاں، جی (عزت کے لئے) جی ہاں (تاکید کے لئے)، نہیں، نہیں تو (بریت کے لئے یعنی اپنی بےگناہی وغیرہ کے لئے حیران ہوتے ہوئے انکار کرنا )، جیسے : کیا تم نے میرا فون لیا ہے ؟ تو جواباً اگر ‘‘نہیں تو ’’کہیں تو اس میں پوچھنے والے پر حیرت کا اظہار بھی ہے اور جس سے پوچھا گیا ہے اس کی طرف سے ایک خوف کا اظہار بھی ہے۔ اسی طرح ‘‘تو’’ اگر اکیلا آئے تو اس کا مطلب ہوتا ہے، مجھے کیا، میں کیا کروں، جیسے: میں اسکول جارہا ہوں۔ جواب: تو۔ یعنی میں کیا کروں یا تم مجھ سے کیا چاہتے ہو۔ بہت احترام کا مقام ہو تو سوال پوچھنے والے کا عہدہ، منصب یا عزت کا لقب جی کے بعد لگاتے ہیں۔ جیسے اگر استاد پوچھے : کیا آپ نے کام مکمل کرلیا تو جواب ہوگا جی جناب، جی سر اسی طرح بزرگوں کو جواب دیا جاتا ہے۔ جی دادی اماں، جی خالہ جان، جی حضور، جی بھائی جان وغیرہ۔ اگر سوال کو مزید وسعت دی جائے جیسے کیا آپ پیدائشی احمدی ہیں ؟ جی حضور۔ آپ پاکستان سے آئے ہیں ؟ ہاں جی۔ یعنی جی سر، جی جناب کی تکرار نہیں کرتے۔ کسی الزامی، طنزیہ یا تکلیف دہ بات کے جواب میں ‘‘جی نہیں ’’ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ بلا سوچے سمجھے بات کررہے ہیں ایسا کچھ نہیں ہے۔ جیسے کوئی پوچھے آپ فون پر اتنی دیر سے گیم کھیل رہے ہو؟ تو یہ ایک اندازہ ہے پس اگر وہ گیم نہیں کھیل رہا یا رہی بلکہ اطفال، خدام یا ناصرات وغیرہ کی کلاس لے رہا ہے تو جواب میں کہے گا جی نہیں۔ مگر یہ بے تکلفی کا جواب ہے۔ اگر کوئی بزرگ یا بڑا پوچھے تو جواب ہوگا، نہیں نہیں میں کلاس لے رہا ہوں، دو بار نہیں میں غلط فہمی کا ادب کے ساتھ ازالہ کیا جارہا ہے۔اسی طرح جب کوئی بات بری لگے یا کسی کو جتلانا ہو کہ وہ غلط بات کررہا ہے یا ناانصافی کررہا ہے تو ہاں ہاں کی تکرار آتی ہے۔ جیسے : تم تو کوئی کام نہیں کرتے؟ ہاں ہاں سب کام تو آپ کے دوسرے بچے کرتے ہیں۔ اور انتہائی رضامندی کے لئے بھی ہاں کی تکرار کرتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے، کیوں نہیں ضرور۔ جیسے میں کل صبح آپ کے دفتر آجاؤں؟ ہاں ہاں آجاؤ۔ یہ روزانہ بول چال سےمتعلق کچھ باتیں تھیں۔ اب ہم اگلے لفظ کو دیکھتے ہیں۔
شاید: غیر یقینی صورت حال میں استعمال کیا جاتا ہے، امکانی صورت میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے شاید میں اس سال جلسہ سالانہ قادیان پر جاؤں۔ یعنی شاید جو کہ ایک متعلق فعل لفظ ہے وہ جاؤں کی وضاحت کررہا ہے۔ انگریزی میں اس کے لئے May/probably /chance وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔
غالباً: Most probably یعنی زیادہ امکان اس بات کا ہے۔ جیسے : آپ غالباً یہاں پہلی بار آئے ہیں It is your first visit here, if I am not wrong اس کے لئے غالب امکان بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے : غالب امکان ہے کہ اس برس حضور انور جلسہ سالانہ میں بنفسِ نفیس شرکت فرمائیں گے۔ یعنی جلسہ میں تشریف لائیں گے نہ کے ویڈیو لنک سے خطاب فرمائیں۔ باقی آئندہ۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں
پس سنو اور خوب کان کھول کر سنو کہ تبدیل مذہب کے لئے تمام جزئیات کی تفتیش کچھ ضروری نہیں بلکہ سچائی کی تلاش کرنے والے کے لئے مذاہب موجودہ کا باہم مقابلہ کرنے کے وقت اور پھر ان میں سے سچا مذہب شناخت کرنے کے لئے صرف تین باتوں کا دیکھنا ضروری ہے۔1۔ اوّل یہ کہ اس مذہب میں خدا کی نسبت کیا تعلیم ہے یعنی اُس کی توحید اور قدرت اور علم اور کمال اور عظمت اور سزا اور رحمت اور دیگر لوازم اور خواص الوہیّت کی نسبت کیا بیان ہے کیونکہ اگر کوئی مذہب خدا کو واحد لاشریک قرار نہیں دیتا اور آسمان کے اجرام یا زمین کے عناصر یا کسی انسان یا اور چیزوں کو خدا جانتا ہے یا خدا کے برابر ٹھہراتا ہے اور ایسی پرستشوں سے منع نہیں کرتا یا خدا کی قدرت کو ناقص خیال کرتا ہے اور جہاں تک امکان قدرت ہے وہاں تک قدرت کے سلسلہ کو نہیں پہنچاتا یا اُس کے علم کو ناتمام جانتا ہے یا اس کی قدیم عظمت کے بر خلاف کوئی تعلیم دیتا ہے یا سزا اور رحمت کے قانون میں افراط یا تفریط کی راہ لیتا ہے یا اُس کی رحمت عامہ جیسا کہ جسمانی طور پر محیط عالم ہے اس کے برخلاف کسی خاص قوم سے خدا کا خاص تعلق اور روحانی نعمت کے وسائل کو مخصوص رکھتا ہے یا الوہیت کے خواص میں سے کسی خاصہ کے برخلاف بیان کرتا ہے تو وہ مذہب خدا کی طرف سے نہیں ہے۔
(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ373)
اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی
تبدیل مذہب: پیدائشی یا آباؤ اجداد کے مذہب کو چھوڑ کر نیا مذہب اختیار کرنا۔
تمام جزئیات: کسی چیز یا تعلیم کے تمام اصول، حصے، تصورات، عقائد وغیرہ۔
تفتیش: دریافت، تحقیقات، چھان بین، پوچھ گچھ، کھوج لگانا۔
موجودہ: کوئی بھی چیز، اصول، نظام شخص جو اس زمانے میں ہو جس میں ایک انسان خود زندہ ہے۔
جماعت احمدیہ میں یہ لفظ کثرت سے خلافت کے تعلق میں بیان ہوتا ہے۔ جیسے ہم کہتے ہیں ’’موجودہ حضور‘‘ تو مراد ہوتی ہے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز۔
باہم مقابلہ: یعنی دو یا دو سے زیادہ اشیاء کے خواص یا اصولوں کو تفصیل سے ایک دوسرے سے مقابلہ کر کے پرکھنا Comparative study/research
شناخت: پہچان کرنا، جان لینا Identify
توحید: خدا کے ایک ہونے کا عقیدہ، اللہ تعالیٰ کا ایک ہونا، ایک ماننا، ایک جاننا۔
قدرت: طاقت، دسترس، امکانی طاقت، اللہ تعالیٰ کی طاقتیں۔
بھارت کے مشہور اردو شاعر بشیر بدر کا ایک شعر جو ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ پر صادق آتا ہے
خدا کی اس کے گلے میں عجیب قدرت ہے
وہ بولتا ہے تو اک روشنی سی ہوتی ہے
کمال: ہنر، لیاقت، قابلیت، جوہر، خاص خوبی یا وصف۔ (فلسفہ) جب تک کوئی چیز قوت سے فعل میں نہیں آتی عرض کہی جاتی ہے، اور جب قوت سے فعل میں آجاتی ہے تو اس کو کمال کہتے ہیں۔
جزا وسزا: یعنی یہ کہ کسی مذہب کا اصول سزا کیا ہے اور جزا کی تعلیم کیا ہے۔
دیگر لوازم: دوسرے اصول، باتیں، حصے۔
خواص الوہیّت: خدا تعالیٰ کی صفات، اُس کے رتبے اور مقام سے متعلق تفاصیل۔
آسمان کے اجرام: سیارے، ستارے وغیرہ Heavenly bodies
زمین کے عناصر: اجزائے ترکیبی، بنیادی اجزا، اصلی اجزا۔ شعر: مضمحل ہوگئے قویٰ غالب۔۔ وہ عناصر میں اعتدال کہاں: یعنی عمر گزرنے کے ساتھ جو جسم کے اعضا میں کمزوری آتی جاتی ہے غالب سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ انسان کے اجزائے ترکیبی میں جو توازن ہوتا ہے وہ کم ہوتا جاتا ہے۔ یعنی بعض چیزیں حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہیں اور بعض حد سے زیادہ کم ہوجاتی ہیں۔ اس شعر میں غالب نے اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ طاقتوں کا سرچشمہ دراصل اعتدال یعنی متوازن طرز زندگی ہے۔
افراط وتفریط: حد سے زیادہ یا حد سے کم
راہ لینا: ایک طریق اختیار کرنا
رحمت عامہ: عام رحمت جس سے دنیا کی ہر شے، انسان، قوم، چرند پرند برابر سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ A general blessing and mercy
محیط عالم: پوری کائنات پر اثر انداز ہونا، چھاجانا۔
خاص قوم: یہ سمجھنا کہ ایک چیز، خوبی، خامی صرف ایک قوم میں ہے Racism
خاص تعلق: A relation limited to a specific nation, individual, sect, creed or race
خاصہ: جو بات کسی شے کے لئے مخصوص ہو، وہ وصف جو ایک ہی شے میں لیا جائے۔
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)