• 15 مئی, 2024

حضرت امام حسین ؑ کی پاک سیرت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے متعدد جگہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ کا ذکر خیر فرمایا ہے۔ آپؑ کو اہل بیت سے جو والہانہ محبت تھی اس کا اظہار آپؑ نے اشعار میں بھی فرمایا ہے ایک عربی شعر میں فرمایا:

و آلہ الذین ھم بشجرۃ النبوۃ
کالا غصبان و بشامۃ النبی کا لریحان

(آل محمد درخت نبوت کی شاخوں کی طرح اور نبی کی قوت شامہ کے لئے ریحان کی طرح ہیں)

(روحانی خزائن جلد8 صفحہ188)

اک فارسی شعر میں فرمایا۔

جان و دلم فدائے جمال محمد است
خاکم نثار کوچہٴ آل محمد است

(میرا جان و دل حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر فدا ہے۔ میری خاک حضرت محمد مصطفی ٰصلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے کوچہ پر نثار ہے۔)

یزید نما معاندین کو آپ نے مخاطب کر کے فرمایا۔

اتق اللّٰہ یا عدو حسین
اتق اللّٰہ یا غریق المین
قلت انا عالم فار علمک
ان دعوی العلوم لیس بہین

ترجمہ:

اے عدو حسین! اللہ سے ڈر
اے جھوٹ میں ڈوبے ہوئے! اللہ سے ڈر
تو نے کہا کہ میں عالم ہوں سو اپنا علم دکھا
بےشک علوم کا دعوی کرنا آسان ہے

(قصائد احمدیہ صفحہ 172 – 173)

زیارت اہل بیت

عالم کشف میں آپؑ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ کے ساتھ حضرت امام حسنؓ اور امام حسینؓ کی زیارت بھی ہوئی ’’…..پھر حسینؓ میرے پاس آئے اور دونوں مجھ سے بھائیوں کی طرح محبت کا اظہار کرتے تھے۔ ۔۔اور یہ کشف بیداری والے کشور میں سے تھا جس پر کئی سال گزر چکے ہیں‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ 22 حاشیہ)

آپؑ کے الہامات میں بھی حسنؓ اور حسینؓ کا ذکر ملتا ہے۔

پاکیزہ سیرت

حضرت امام حسینؓ کی سیرت پاک کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں :
’’کہتے ہیں کہ امام حسینؓ کے پاس ایک نوکر چاء کی پیالی لایا جب قریب آیا تو غفلت سے وہ پیالی آپ کے سر پر گر پڑی آپ نے تکلیف محسوس کر کے ذرا تیزنظر سے غلام کی طرف دیکھا غلام نے آہستہ سے پڑھا الکاظمین الغیظ یہ سن کر امام حسینؓ نے فرمایا کظمت غلام نے پھر کہا والعافین عن الناس۔ کظیم میں انسان غصہ دبا لیتا ہے اور اظہار نہیں کرتا مگر اندر سے پوری رضا مندی نہیں ہوتی اس لئے عفو کی شرط لگا دی ہے۔آپ نے کہا میں نے عفو کیا پھر پڑھا واللّٰہ یحب المحسنین محبوب الٰہی وہ ہوتے ہیں جو کظم اور عفو کے بعد نیکی بھی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا جا آزاد بھی کیا راستبازوں کے نمونے ایسے ہیں کہ چاءکی پیالی گرا کر آزاد ہوا۔ اب بتاؤ کہ یہ نمونہ اصول کی عمدگی ہی سے پیدا ہوا۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 115)

اہل بیت

فرمایا۔ اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ یعنی اے اہل بیت! خدا تمہیں ایک امتحان کے ذریعہ سے پاک کرنا چاہتا ہے جیسا کہ حق ہے پاک کرنے کا۔

جہاں یہ آیت ہے وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں ہی کا ذکر ہے۔ سارے مفسر اس پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ امہات المؤمنین کی صفت اس جگہ بیان فرماتا ہے۔ دوسری جگہ فرمایا ہے۔

اَلطَّیِّبُ لِلطَّیِّبِیْنَ

یہ آیت چاہتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے طیبات ہوں۔ ہاں اس میں صرف بیبیاں ہی شامل نہیں بلکہ آپ کے گھر میں رہنے والی ساری عورتیں شامل ہیں اور اس لئے اس میں بنت بھی داخل ہو سکتی ہے بلکہ ہے اور جب فاطمہ رضی اللہ عنہا داخل ہوئیں تو حسینؓ بھی داخل ہوئے پس اس سے زیادہ یہ آیت وسیع ہو سکتی تھی ہم نے کر دی کیونکہ قرآن شریف ازواج کو مخاطب کرتا ہے اور بعض احادیث نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حسینؓ کو مطہرین میں داخل کیا ہے پس ہم نے دونوں کو ایک جا جمع کر لیا………

اہل بیت جو ایک پاک گروہ اور بڑا عظیم الشان گھرانا تھا اس کے پاک کرنے کے واسطے بھی اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ وَیُطَہِّرَکُمۡ تَطۡہِیۡرًا

یعنی میں ہی ناپاکی اور نجاست کو دور کروں گا اور خود ہی ان کو پاک کیا…‘‘

(تفسیر مسیح موعود جلد7 صفحہ44)

سنت اہل بیت رسالت

فرمایا ’’ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہؤا کہ ایک بزرگ معمر پاک صورت مجھ کو خواب میں دکھائی دیا اور اس نے یہ ذکر کر کے کہ کسی قدر روزے انوار سماوی کی پیشوائی کے لئے رکھنا سنت خاندان نبوت ہے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ میں اس سنت اہل بیت رسالت کو بجا لاؤں۔ سو میں نے کچھ مدت تک التزام صوم کو مناسب سمجھا… اور اس قسم کے روزہ کے عجائبات میں سے جو میرے تجربہ میں آئے۔ وہ لطیف مکاشفات ہیں جو اس زمانہ میں میرے پر کھلے۔ چنانچہ بعض گزشتہ نبیوں کی ملاقاتیں ہوئیں اور جو اعلیٰ طبقہ کے اولیاء اس امت میں گزر چکے ہیں ان سے ملاقات ہوئی……. اور علاوہ اس کے انوار روحانی تمثیلی طور پر برنگ ستون سبز و سرخ ایسے دلکش و دلستان طور پر نظر آتے تھے جن کا بیان کرنا بالکل طاقت تحریر سے باہر ہے۔ وہ نورانی ستون جو سیدھے آسمان کی طرف گئے ہوئے تھے۔ جن میں سے بعض چمک دار سفید اور بعض سبز اور بعض سرخ تھے ان کو دل سے ایسا تعلق تھا کہ ان کو دیکھ کر دل کو نہایت سرور پہنچتا تھا اور دنیا کی کوئی بھی ایسی لذت نہیں ہو گی جیسا کہ ان کو دیکھ کر دل اور روح کو لذت آتی تھی۔

میرے خیال میں وہ ستون خدا اور بندہ کی محبت کی ترکیب سے ایک تمثیلی سورت میں ظاہر کئے گئے تھے یعنی وہ ایک نور تھا جو اوپر سے نازل ہوا اور دونوں کے ملنے سے ایک ستون کی صورت پیدا ہو گئی۔ یہ روحانی امور ہیں کہ دنیا ان کو نہیں پہچان سکتی کیونکہ وہ دنیا میں ایسے بھی ہیں جن کو ان امور سے خبر ملتی ہے۔‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ23۔22)

آل محمدؐ پر درود

فرمایا ’’جس طرح خدا تعالیٰ نے مصائب سے نجات پانے کے لئے بعض اپنے نبیوں کو دعائیں سکھائی تھیں۔ مجھے بھی خدا نے الہام کر کے ایک دعا سکھائی اور وہ یہ ہے۔

سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ 32)

اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا ﴿۵۷﴾ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤۡذُوۡنَ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ وَاَعَدَّ لَہُمۡ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۵۸﴾ وَالَّذِیۡنَ یُؤۡذُوۡنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ بِغَیۡرِ مَا اکۡتَسَبُوۡا فَقَدِ احۡتَمَلُوۡا بُہۡتَانًا وَّاِثۡمًا مُّبِیۡنًا ﴿۵۹﴾

(الاحزاب: 57-59)

یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔ یقیناً وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو اذیت پہنچاتے ہیں اللہ نے ان پر دنیا میں بھی لعنت ڈالی ہے اور آخرت میں بھی اور ان کے لئے رسوا کن عذاب تیار کیا ہے۔ اور وہ لوگ جو مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں بغیر اس (جرم) کے جو انہوں نے کمایا ہو تو انہوں نے ایک بڑے بہتان اور کھلم کھلا گناہ کا بوجھ اٹھا لیا۔

یعنی مومن مردوں اور عورتوں کو بیجا اور ناحق دکھ دینے والے بہتان اور بھاری گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔

آتی فوج الملآئکۃ الکرام
بکف المصطفی آصحی الزمام

میں ملائکہ کرام کے لشکر دیکھتا ہوں (جن کی) باگ ڈور محمد مصطفیؐ کے ہاتھ میں دی گئی ہے۔

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ