• 26 اپریل, 2024

’’ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ‘‘

کچھ عرصہ پہلے ایک مضمون نظروں سے گزرا جس میں رائٹر نے طنزیہ انداز میں باہر بسنے والے پاکستانیوں سے سوال کیا تھا کہ پاکستان میں ایسا کیا ہے؟ کہ پاکستان کی محبت باہر بسنے والوں کے دلوں سے نکلتی نہیں۔

اس بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا کہ پاکستان میں ایسا کیا نہیں جس کی تلاش میں لوگ ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور پھر سوچتے ہیں پیچھے ايسا کیا چھوڑ آئے کہ آتش عشق ٹھنڈی نہیں پڑ رہی۔

پاکستان پیاری سرزمین جس کی مٹی کی خوشبو دنیا میں کہیں نہیں جس طرح اپنی ماں کی خوشبو انسان کبھی نہیں بھولتا اس طرح دھرتی ماں کی خو شبو آپ کو کہیں چین سے نہیں بسنے دیتی۔ ماں کی گود سا سکوں صرف اپنی سرزمین پاک میں ہی ملتا ہے

ایسا خطہ جس کو خدا نے ہر طرح کی نعمتوں سے مالا مال کیا ہے۔ برفیلے پہاڑ، ریتلے میدان، دریا، سمندر، معدنیات کیا نہیں شمالی علاقوں کا سحر انسان کو مسحورکر دیتا ہے۔

پاکستان کی تمام تربھیانک تصاویر کے باوجود یہاں بہت کچھ اچھا ہے جس کا تصور باہر کی دنیا میں نہیں۔ دکھ درد میں اپنوں کا ساتھ ہمسائیگی کا حق ادا کرنے والے ہمسائے، فوراً تکلیف میں بھاگ کر آپ کی مدد کو پہنچنے والے دوست، مہمان نوازی کا جذبہ وقت بے وقت۔ مہمان کا خندہ پیشانی سے استقبال۔

دیہات کے معصوم سادہ محبت کرنے والے لوگ۔ ایک گھر کے مہمان کو ساری بستی کا مہمان تصور کرنے والے۔ ہر گھر سے کچھ سوغات مہمان کے لئے تیار کرنا گاؤں سے نکلتے وقت سارے گاؤں کاخدا حافظ کہنے کے لئے اکھٹے ہونا یہ حسین محبت کا نظارہ دنیا میں کہیں نہیں ملتا۔

شادی بیاہ پر رشتے داروں کا اکھٹا ہونا اور تکلیف میں اپنوں کا ساتھ یہ سب پاکستان میں ہی رہ گیا ہے۔

اگر مادر وطن میں دھماکے ہوتے ہیں تو دوسری دنیا میں بھی کوئی سر پھرا فائر کھول کر معصوم جانوں کو اڑا دیتا ہے۔ عزتیں اگر یہاں پامال ہوتی ہیں تو وہاں بھی ہوتی ہیں ۔ سرکار ی ہسپتال کی ایمرجنسی میں ڈاکٹر کا انتظار کرتے کرتے مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں بہت کچھ ہے جو باہر بسنے والوں کے دل میں چھپا ہے اس کی تعریف دنیا کے سامنے کرتے ڈرتے ہیں بلکہ اپنے ملک سے محبت بھی کرتے ہیں اور کبھی دیسی کا لفظ استعمال کر کے دھرتی ماں اور کبھی دیسی ماں کی میم بناکر اپنی احساس محرومی کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپنے دیس سے باہر جانے والے دوسرے ملکوں میں جاکر ہر طرح کی مزدوری جسے وہ اپنے وطن میں عار جانتے تھے، کرتے ہچکچاتے نہیں۔جتنی محنت اور کوشش بیرون ملک کرتے ہیں اور جس نظم و ظبط کا مظاہرہ کرتے ہیں اگر اپنے ملک میں کریں تو کتنا اچھا ہو۔

جو ستارے باہر جاکر کہکشاں بنے ہیں وہ پاکستان میں بھی جگمگا سکتے تھے۔ان کے لئے یہاں بھی آسمان ویسا ہی ہے جیسا باہر ہے، ماحول کو سازگار بنانا بھی انہی لوگوں کا کام ہے جو اپنی ذمہ داری سے نظر بچا کر دور دیس جا بسے ہیں۔

’’ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ‘‘ یہ ستارے اپنے وطن میں جگمگائیں اپنے لوگوں کی مدد کریں مل کر اپنے وطن کے حالات بدلنے کی کوشش کریں تو ناممکن ہے کہ پاکستان دنیا میں کسی ملک سے پیچھے نہ رہے۔

(معذرت! وہ لوگ مخاطب نہیں جن کے لئے اپنے ملک کی زمین تنگ کی گئی اور ان کو ہجرت کرنی پڑی)

(مرسلہ: سعدیہ طارق)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ