• 25 اپریل, 2024

دنیا کی محبت کا پھندا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
یہ جو دنیا کی محبت کا پھندا پڑا ہوا ہے یہ گلے میں پڑا رہتا ہے۔ وہی اس سے خلاصی پاتے ہیں جن پر خدا اپنا فضل کرتا ہے۔ مگر یاد رکھنا چاہئے کہ خدا کا فیض بھی دعا سے ہی شروع ہوتا ہے۔ اگر فضل حاصل کرنا ہے تو اس کے لئے بھی دعا مانگو۔۔۔۔

آپؑ صبح سیر کو تشریف لے جاتے تھے۔ بعض احباب بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے۔ کسی نہ کسی موضوع پر گفتگو ہو رہی ہوتی تھی۔ 1908ء کی ایک صبح کی سیر کا ذکر ہے۔ یہ لمبی گفتگو تھی اس کا ایک حصہ مَیں نے لیاہے فرمایا ’’‘بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ایک کان سے سنتے ہیں دوسری طرف نکال دیتے ہیں۔ ان باتوں کو دل میں نہیں اتارتے۔ چاہے جتنی نصیحت کرو مگر اُن کو اثر نہیں ہوتا۔ یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ بڑا بے نیاز ہے۔ جب تک کثرت سے اور بار بار اضطراب سے دعا نہیں کی جاتی وہ پرواہ نہیں کرتا۔ دیکھو کسی کی بیوی یا بچہ بیمار ہو یا کسی پر سخت مقدمہ آ جاوے تو ان باتوں کے واسطے اُس کو کیسا اضطراب ہوتا ہے۔ پس دعا میں بھی جب تک سچی تڑپ اور حالتِ اضطراب پیدا نہ ہو تب تک وہ بالکل بے اثر اور بیہودہ کام ہے۔ قبولیت کے واسطے اضطراب شرط ہے۔ جیسا کہ فرمایا۔ اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکۡشِفُ السُّوۡٓءَ (سورۃ النمل آیت :63)‘‘ (ملفوظات جلدنمبر 10صفحہ 137۔ مطبوعہ لندن ایڈیشن 1984ء) (کہ کون کسی کی دعا کو سنتا ہے جب وہ اُس سے دعا کرتا ہے اور تکلیف کو دور کر دیتا ہے۔ کسی بے کس کی دعا اور مضطر کی دعا کو وہ سنتا ہے)۔ آگے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو اِن دعاؤں کو سنتا ہے۔۔۔۔۔۔

۔۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی دعاؤں کے مضمون کو سمجھنے اور اپنی زندگیوں میں لاگو کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیشہ ہمارے پیشِ نظر خدا تعالیٰ کی ذات ہو، اُس کی رضا کا حصول ہو۔ ہر آسائش میں بھی اور ہر مشکل میں بھی ہم اللہ تعالیٰ کے حضور جھکنے اور اُس سے دعائیں مانگنے کی اہمیت کو سمجھنے والے ہوں۔ ہم اُس روح کو سمجھنے والے ہوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ رشتہ بیعت جوڑ کر ہم پر کیا ذمہ واریاں عائد ہوتی ہیں۔ اور یہ بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اب ہمارا ہر قول اور فعل اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں اور اس کے لئے دعائیں کرنے والے ہوں۔ ان دنوں میں جب مخالفینِ احمدیت کی طرف سے حملے شدت اختیار کر رہے ہیں، جماعت کی حفاظت کے لئے بھی بہت دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ دشمن کا ہر شر اُس پر الٹائے اور جماعت کی ہر آن حفاظت فرمائے۔

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِم۔

اے اللہ! ہم ان مخالفین کے مقابلہ میں تجھے لاتے ہیں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔

رَبِّ اِنِّی مَظْلُوْمٌ فَانْتَصِرْ۔ اے میرے رب! مجھ پر ظلم کیا گیا ہے۔ تُو ہی انتقام لے۔

رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ۔ اے میرے رب! ہر چیز تیری خادم ہے۔ پس مجھے حفاظت میں رکھ۔ میری مدد فرما اور میری حفاظت فرما اور مجھ پر رحم فرما۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک خاص دعا ہے

رَبِّ تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَالْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ۔ کہ اے میرے خدا! اسلام پر مجھے وفات دے اور نیکو کاروں کے ساتھ مجھے ملا دے۔

ہمیشہ ہم صالحین کے ساتھ شامل ہونے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول فرمائے۔ ہمیں اُس طریق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے جس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہمیں چلانا چاہتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 20؍ مئی 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2020