• 18 اپریل, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ 8؍اکتوبر2021ء بصورت سوال و جواب

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 8؍اکتوبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نےحضرت عمر فاروقؓ کى فتوحات، اُن کے اسباب اور عوامل کے تناظر مىں آپؓ کى سىرت و سوانح لکھنے والے سىرت نگار علامہ شبلى نعمانى کے حوالہ سے اىک مؤرّخ کے دل مىں فورًا پىدا ہونے والے کن سوالات کا تذکرہ نىز اُن کے جوابات ارشاد فرمائے؟

جواب: چند صحراء نشىنوں نے کىونکر فارس اور روم کا دفتر اُلٹ دىا، کىا ىہ تارىخِ عالم کا کوئى اِستثنائى واقعہ تھا؟ آخر اِس کے اسباب کىا تھے؟ کىا اِن واقعات کو اسکندر و چنگىز خان کى فتوحات سے تشبىہ دى جا سکتى ہے؟  جو کچھ ہؤا اُس مىں فرمانروائے خلافت کا کتنا حصّہ تھا؟

سوال: اجمالى لحاظ سےفتوحاتِ فاروقى ؓکى وُسعت اوراُس کے حدودِ اربعہ نىز مدّت کىا تھى؟

جواب: آپؓ کے مقبوضہ ممالک کا کُل رقبہ 22 لاکھ 51ہزار 30 مربّع مىل تھا ىعنى مکّہ مکرمہ سے شمال کى جانب 10سَو36 مىل، مشرق کى جانب 10 سَو87 مىل اور جنوب کى جانب 4سَو83 مىل تھا ؍ ىہ تمام فتوحات خاص حضرت عمر فاروقؓ کى فتوحات ہىں اور اِس کى تمام مدّت دسّ برس سے کچھ زىادہ ہى ہے۔

سوال: فارس مىں خُسرو پروىز کے بعد نظامِ سلطنت بالکل درہم برہم ہونے کى وجہ کىا تھى؟

جواب: کوئى لائق شخص جو حکومت کو سنبھال سکتا ہو، موجود نہ تھا۔

سوال: نوشىرواں سے کچھ پہلے کس فرقہ کا بہت زور ہو گىا تھا جو الحاداَور زَندقہ کى طرف مائل تھا نىز اِس کے عقائد کىا تھے؟

جواب: مزدکىّہ لوگوں کے دلوں سے لالچ اور دىگر اختلافات کو دُور کر دىا جائے اور عورت سمىت تمام مملوکات کو مشترکہ ملکىّت قرار دىا جائے ىعنى عورت کى بھى کوئى عزّت نہىں تھى تاکہ مذہب پاک ا و رصَاف ہو جائے۔۔۔ اور بعض کے نزدىک ىہ معاشرتى تحرىک تھى جس کا مقصد زرتشتى مذہب کو مصفّىٰ کرنا تھا۔

سوال: عىسائىوں کا کونسا فرقہ، جس کو کسى اور حکومت مىں پناہ نہىں ملتى تھى وہ بھى اسلام کے ساىہ مىں آکر مخالفوں کے ظلم سے بچ گىا نىز اُن کا عقىدہ کىا تھا؟

جواب: نَستُورى، حضرت عىسىؑ کى ذات مىں اُلوہىّت اور بشرىّت دونوں علىحدہ علىحدہ پائى جاتى تھىں۔

سوال: اىران مىں کس حکمران تک عمومًا مسلّم ہے کہ سلطنت کو نہاىت جاہ و جلال حاصل تھا نىزروم و فارس کى شان و شوکت کے برعکس عربوں کى کىا حالت تھى؟

جواب: خُسرو پروىز  تمام فوجىں جو مصر، اىران اور روم کى جنگ مىں مصروف تھىں،ان کى مجموعى تعداد کبھى اىک لاکھ تک بھى نہ پہنچى، فنونِ جنگ سے واقفىّت کا ىہ حال تھا کہ ىرموک پہلا معرکہ ہے جس مىں عرب نے تعبىہ کے طرز پر صف آرائى کى۔۔۔ خَود، زِرّہ، چِلتہ(لوہے ىا فولاد کى پوشاک جو تھى)، جوشن (زرّہ کى قسم ہے اىک)، بکتر، چار آئىنہ (فولاد کى چار پلىٹىں جو سىنہ اور پُشت اور دونوں رانوں پر باندھى جاتى تھى)، آہنى دستانے، جہلم (خَود پر لگى ہوئى لوہے کى کڑىاں ىا نقاب) اور موزے جو ہر اىرانى سپاہى کا لازمى ملبوسِ جنگ تھا۔ اِس مىں سے عربوں کے پاس صِرف زِرّہ تھى اور وہ بھى اکثر چمڑے کى ہوتى تھى۔۔۔ رکاب لوہے کى بجائے لکڑى کى ہوتى تھى، آلاتِ جنگ مىں گُرز اور کمند سے عرب بالکل آشنا نہىں تھے۔۔۔ تِىر تھے عربوں کے پاس لىکن اىسے چھوٹے اور کم حىثىّت تھے کہ قادسىّہ کے معرکہ مىں اىرانىوں نے جب پہلے پہل اُن کو دىکھا عربوں کے تِىروں کو تو سمجھا کہ تکلے ىا سُوئے ہىں۔

سوال: ترتىبِ تعبىہ سے کىا مراد ہے؟

جواب: بوقتِ جنگ فوج کى اىسى ترتىب جس مىں سپہ سالار ىا بادشاہ جو لشکرکى کمان کرتا ہےتمام فوج کے درمىان مىں کھڑا ہوتا ہے۔

سوال: مصنّف علامہ شبلى نعمانى نے فتوحاتِ فاروقؓ کے اصل اسباب کى بابت کىا لکھا ہےنىز اور چىزىں جنہوں نے فتوحات مىں نہىں بلکہ قىامِ حکومت مىں مدددِى اُس مىں سب سے مقدّم چىز کىا تھى؟

جواب: ہمارے نزدىک اِس سوال کا اصلى جواب صِرف اِس قدر ہے کہ مسلمانوں مىں اُس وقت پىغمبرِ اسلام ﷺ کى بدولت جو جوش، عزم، استقلال، ہمّت، بلند حوصلگى، دلىرى پىدا ہو گئى تھى اور جس کو حضرت عمرؓ نے اور زىادہ قوّى اور تىز کر دىا تھا۔ روم و فارس کى سلطنتىں عىن عروج کے زمانہ مىں بھى اُس کى ٹکّر نہىں اٹھا سکتى تھىں۔ مسلمانوں کى راست بازى اور دىانت دارى

سوال: معرکۂ ىرموک سے قبل جنگ کے لئے جب مسلمان شام کے اضلاع سے نکلے تو عىسائى نىز ىہودىوں کے فرطِ جذبات کىا تھے؟

 جواب: تمام عىسائى رعاىا نے پکارا کہ خدا تم کو پھر اِس مُلک مىں لائے اور ىہودىوں نے تورىت ہاتھ مىں لىکر کہا کہ ہمارے جىتے جِى قىصر اَب ىہاں نہىں آسکتا!

سوال: کس وجہ کے باعث پائے تخت کے فتح کر لىنے پر بھى فارس مىں ہر قدم پرمسلمانوں کو مزاحمتىں پىش آئىں لىکن عام رعاىا وہاں بھى مسلمانوں کى گروىدہ ہوتى جاتى تھى اور اِس لئے فتح کے بعد بقائے حکومت مىں اُن سے بہت مدد ملتى تھى؟

جواب: وہاں سلطنت کے نىچے بہت سے بڑے بڑے رئىس تھے جو بڑے بڑے اضلاع اور صوبوں کے مالک تھے، وہ سلطنت کے لئے نہىں بلکہ خود اپنى ذاتى حکومت کے لىئے لڑتے تھے۔

سوال: مؤرّخ علامہ شبلى نعمانى نے اسکندر اور چنگىز وغىرہ کى فتوحات کا موازنہ کرتے ہوئے کىا لکھا ہے نىز کونسے بڑے بڑے فاتح گزرے ہىں جو سب کے سب سفّاک بھى تھے؟

جواب: سکندر اور چنگىز وغىرہ کا نام لىنا ىہاں بالکل بے موقع ہے، بےشبہ اِن دونوں نے بڑى بڑى فتوحات حاصل کىں لىکن کس طرح؟ قہر،ظلم اور قتلِ عام کى بدولت۔چنگىز کا حال تو سب کو معلوم ہے، اسکندر وغىرہ کى فتوحات کا اگر موازنہ کرىں تو اسکندر کى ىہ کىفىّت ہے جب اُس نے شام کى طرف شہرصُور کو فتح کىا تو چونکہ وہاں کے لوگ دىر تک جم کر لَڑے تھے، اِس لئے قتلِ عام کا حکم دىا، اىک ہزار شہرىوں کے سر شہرِ پناہ (فصىل) کى دىوار پر لٹکا دىئے گئے، اِس کے ساتھ 30 ہزار باشندوں کو لونڈى، غلام بنا کر بىچ ڈالا۔ جو لوگ قدىم باشندے اور آزادى پسند تھے، اُن مىں سے اىک شخص کو بھى زندہ نہىں چھوڑا۔ اِسى طرح فارس مىں جب اِصطَخر کو فتح کىا تو تمام مَردوں کو قتل کر دىا، اِسى طرح کى اور بھى بے رحمىاں اُس کے کارناموں مىں مذکور ہىں؍ چنگىز، بخت النّصر، تىمور اور نادر شاہ

سوال: جو لوگ فتوحاتِ فاروقىؓ کى حىرت انگىزى کا جواب ىہ دىتے ہىں کہ دنىا مىں اور بھى اىسے فاتح گزرے ہىں، اُن کو کىا دکھانا چاہىئے؟

جواب: اِس احتىاط، اِس قىدىعنى اتنى پابندى، اِس درگزر کے ساتھ دنىا مىں کس حکمران نے اىک چپّہ بھر زمىن بھى فتح کى ہے!

سوال: اسکندر اور چنگىز وغىرہ خود ہر موقع اور ہر جنگ مىں شرىک رہتے تھے اور خود سپہ سالار بن فوج کوکر لڑاتے تھے،اِس کے برعکس حضرت عمر فاروقؓ کا کىا طرىقِ عمل تھا؟

جواب: آپؓ تمام مدّتِ خلافت مىں اىک دفعہ بھى کسى جنگ مىں شرىک نہىں ہوئے، فوجىں ہر جگہ کام کر رہى تھىں البتہ اُن کى باگ آپؓ کے ہاتھ مىں رہتى تھى۔

سوال: فتوحاتِ فاروقىؓ اور اسکندر وغىرہ کى فتوحات کا اىک بڑا واضح اور صرىح فرق نىز فتوحاتِ فاروقىؓ مىں کىا اُستوارى تھى؟

جواب: اسکندر وغىرہ کى فتوحات گزرنے والے بادل کى طرح تھىں کہ اىک دفعہ زور سے آىا اور نکل گىا، اُن لوگوں نے جو ممالک فتح گئے وہاں کوئى نظمِ حکومت نہىں قائم کىا۔ اِس کے برخلاف فتوحاتِ فاروقىؓ مىں ىہ اُستوارى تھى کہ جو ممالک اُس وقت فتح ہوئے، تىرہ سَو برس گزرنے پر آج بھى اسلام کے قبضے مىں ہىں اور خود حضرت عمرؓ کے عہد مىں ہر قسم کے مُلکى انتظامات وہاں قائم ہو گئے تھے۔

سوال: عہدِ فاروقىؓ مىں ہونے والى تمام لڑائىاں جو دسّ برس کى مدّت مىں پىش آئىں،اُن مىں سب سے خطرناک کونسے دو موقعے تھے ؟ جواب:اىک نِہاوند کا معرکہ۔۔۔ دوسرےجب قىصرِ روم نے جزىرہ والوں کى اعانت سے دوبارہ حِمص پر چڑھائى کى تھى۔

سوال: جب سے دنىا کى تارىخ معلوم ہے آج تک کوئى شخص کن کے برابر فاتح اور کشور کُشا نہىں گزرا جو فتوحات اور عدل و انصاف دونوں کا جامع ہو؟

جواب: فاروقِ اعظمؓ

سوال: حضرت عبداللهؓ بن عمرؓ کى رواىت کے مطابق رسول الله ﷺ نے کن کو دعا دىتے ہوئے ارشاد فرماىا؟ ’’نئے کپڑے پہنو اور قابلِ تعرىف زندگى گزارو اَور شہىدوں کى موت پاؤ۔۔۔ الله تمہىں دنىا اور آخرت مىں آنکھوں کى ٹھنڈک عطاء کرے۔‘‘

جواب: حضرت عمر فاروقؓ

سوال: حضرت انسؓ بن مالک بىان کرتے ہىں کہ نبى کرىم ﷺ، حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ اُحُد پہاڑ پر چڑھے تو وہ اُن کے سمىت ہلنے لگا، اِس پر آپؐ نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: اُ حُد ٹھہر جا! تجھ پر اىک نبى، اىک صدّىق اور دو شہىد ہىں۔

سوال: برواىت حضرت اُبَىّ ؓبن کعب، کس نے رسولِ کرىم ﷺ کو کہا کہ عالمِ اسلام حضرت عمرؓ کى وفات پر رَوئے گا؟

جواب: حضرت جبرائىلؑ

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کى تمنّائے شہادت کے بارہ مىں آتا ہے، نبى کرىم ﷺ کى زوجۂ مُطہّرہ اُمّ المؤمنىن حضرت حفصہؓ بىان کرتى ہىں کہ مَىں نے اپنے والد کو ىہ کہتے ہؤا سنا! اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِىْ قَتْلاً فِىْ سَبِىْلِكَ وَ وَفَاتاً فِىْ بَلَدِ نَبِيِّكَ کہ الله مجھے اپنے رستہ مىں شہادت نصىب فرما اور مجھے اپنے نبى ﷺ کے شہر مىں وفات دے۔ کہتى ہىں کہ مَىں نے کہا ىہ کىسے ممکن ہے، اِس پر آپؓ نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: اِنَّ اللّٰهَ ىَأْتِىْ بِاَمْرِٓہٖ اَنْ شَآءَ، ىقىنًا الله تعالىٰ اپنا حکم لے آتا ہے جس طرح وہ چاہے!

سوال: حضرت عمر فاروقؓ الله تعالىٰ کے کتنے مقرّب تھے، اِس ضِمن مىں حضرت المصلح الموعودؓ کىا ارشاد فرماتے ہىں؟

جواب: رسولِ کرىم ﷺ فرماتے ہىں کہ اگر مىرے بعد کوئى نبى ہونا ہوتا تو عمرؓ ہوتا ىہاں مىرے بعد سے مراد معًا بعد ہے تو وہ شخص جسے رسولِ کرىم ﷺ بھى اِس قابل سمجھتے تھے کہ اگر الله تعالىٰ نے اِس زمانہ کى ضرورت کے لحاظ سے کسى کو شہادت کے مرتبہ سے اٹھا کر نبوّت کے بلند مرتبہ پر فائز کرنا ہوتا تو اِس کا مستحق عمرؓ تھا۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کى قربانىوں کو دىکھ کر ىورپ کے اشد ترىن مخالف بھى کىا تسلىم کرتے ہىں نىز اُن کى خدمات کے متعلّق کہاں تک غُلوّ کرتے ہىں؟

جواب: اِس قسم کى قربانى کرنے اور اِس طرح اپنے آپ کو مِٹا دىنے والا انسان بہت کم مِلتا ہے؍ اسلام کى ترقّى کو اُن سے ہى وابستہ کرتے ہىں۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کى دعا ’’الٰہى مىرى موت مدىنہ مىں ہو اَور شہادت سے ہو!‘‘ کے تناظر مىں حضرت المُصلح الموعودؓ نے کىا ارشاد فرماىا ہے؟

جواب: آپؓ نے ىہ دعا محبّت کے جوش مىں کى ورنہ ىہ دعا تھى بہت خطرناک،اِس کے معنىٰ ىہ بنتے تھے کہ کوئى اتنا زبردست غنىم ہواىسا حملہ آور (حملہ کرنے والا) ہو تو تمام اسلامى ممالک کو فتح کرتا ہوئے مدىنہ پہنچ جائے اور پھر وہاں آکر آپؓ کو شہىد کرے لىکن الله تعالىٰ جو دلوں کا حال جانتا ہے اُس نے حضرت عمرؓ کى اِس خواہش کو بھى پورا کر دىا اور مدىنہ کو بھى اُن آفات سے بچا لىا جو بظاہر اِس دعا کے پىچھے مخفى تھىں۔۔۔ حضرت عمرؓ کى دعا سے پتا لگ جاتا ہے کہ اُن کے نزدىک خدا تعالىٰ کے قرب کى ىہى نشانى تھى کہ اپنى جان کو اُس کى راہ مىں قربان کرنے کا موقع مِل سکے لىکن آج قرب کى ىہ نشانى سمجھى جاتى ہے (اپنے خطبہ مىں اىک نصىحت کرتے ہوئے فرما رہے ہىں احمدىّوں کوحضرت المُصلح الموعودؓ) لىکن آج قرب کى ىہ نشانى سمجھى جاتى ہے خدا بندے کى جان بچا لے!

سوال: حضورِ انوراىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے حضرت عمر فاروقؓ کى شہادت اور وفات کے بارہ مىں اپنى ذاتى روىاء کے علاوہ کن صحابۂ کرامؓ کى روىاء بىان فرمائىں؟

جواب: حضرت عوفؓ بن مالک اور حضرت ابوموسىٰ اشعرىؓ

سوال: حضرت عوف ؓ بن مالک کے خواب کے تناظر مىں حضرت عمر فاروقؓ کے دوسرے لوگوں سے تىن ہاتھ بلند ہونے کى وجہ کىا تھى؟

جواب: تىن خوبىاں؍ وہ الله کے معاملہ مىں کسى ملامت کرنے والے کى ملامت سے نہىں ڈرتے، وہ الله کى راہ مىں شہادت پانے والے ہىں اور وہ خلىفہ ہىں جنہىں خلىفہ بناىا جائے گا۔

سوال: برواىت حضرت سعىدؓ بن ابو ہلال حضرت عمر فاروقؓ نے جمعہ کے دن لوگوں سے خطاب مىں اپنى وفات کى بابت کىا خواب سناىا نىز اسماءؓ بنتِ عُمىس کے حوالہ سے اُس کى تعبىر کىا بىان فرمائى؟

جواب: اے لوگو! مجھے اىک خواب دکھاىا گىا ہے کہ جس سے مَىں سمجھتا ہوں کہ مىرى وفات کا وقت قرىب ہے، مَىں نے دىکھا کہ اىک سرخ مُرغ ہے جس نے مجھے دو مرتبہ چونچ مارى ہے؍ عجمىوں مىں سے کوئى شخص مجھے قتل کرے گا۔

سوال: کن کے علاوہ اکثر مؤرّخىن کے نزدىک حضرت عمر فاروقؓ 26 ذوالحجہ؍ 23 ہجرى کو زخمى ہوئے اور ىکم محرّم؍ 24 ہجرى کو آپؓ کى وفات ہوئى نىز اِسى روز آپؓ کى تدفىن ہوئى؟

جواب: تارىخِ طبرى اور تارىخ ابنِ اثىر

سوال: حضورِ انوراىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے حضرت عمر فاروقؓ کے واقعۂ شہادت کى تفصىل، کس کتاب حدىث نىز راوى کے حوالہ سے بىان فرمائى؟

جواب: صحىح بخارى؍ عَمرو ؓبن مىمون

سوال: راوى کے مطابق کس گفتگو کے بعد حضرت عمر فاروقؓ پرابھى چوتھى رات نہىں آئى تھى کہ وہ زخمى ہو گئے؟

جواب: اگر اللہ تعالىٰ نے مجھے سلامت رکھا تو مَىں ضرور اہلِ عراق کى بىواؤں کو اِس حال مىں چھوڑوں گا کہ وہ مىرے بعد کبھى کسى شخص کى محتاج نہ ہوں گى۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ جب دو صفحوں کے درمىان سے گزرتے تو آپؓ کى عادت کىا تھى نىز کس غرض سے بسا اوقات نمازِ فجر مىں سورۂ ىُوسف، سورۂ نحل ىا اىسى ہى سُورت پہلى رکعت مىں پڑھتے؟

جواب: آپؓ فرماتے جاتے صفحىں سىدھى کر لو ىہاں تک کہ جب دىکھتے کہ اُن مىں کوئى خلل نہىں رہ گىا تو آگے بڑھتے اور اللّٰہُ اَکْبَرُ! کہتے؍تاکہ لوگ جمع ہو جائىں۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے اپنا حملہ آور مُغىرہ کا غلام معلوم ہونے پر حضرت ابنِ عبّاسؓ سے مزىد کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: وہى جو کارىگر ہے۔۔۔اللہ اُسے ہلاک کرے، مَىں نے اُس سے نىک سلوک کرنےکا حکم دىا تھا۔ اللہ کا شکر ہے، الله نے مىرى موت اىسے شخص کے ہاتھ سے نہىں کى جو اسلام کا دعوىٰ کرتا ہو۔

سوال: حضرت عمر فاروق ؓ کن کو کہنے لگے دىکھو ! مجھ پر کتنا قرض ہے نىز اُنہوں نےحساب کىا تو اُسے کتنا پاىا؟

جواب: حضرت عبداللهؓ بن عمرؓ؍ چھىاسى ہزار دِرہم ىا اِس کے قرىب

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کا پىغام ’’عمر ؓبن خطاب آپؓ کو سلام کہتے ہىں اور آپؓ سے اپنے دونوں ساتھىوں کے پاس دفن ہونے کى اجازت مانگتے ہىں۔‘‘ ملنے پر حضرت عائشہ ؓ نے کىا کہنے لگىں؟

جواب: مَىں نے اِس جگہ کو اپنے لىے رکھا ہؤا تھا لىکن آج مَىں اپنى ذات پر اُن کو مقدّم کروں گى۔

سوال: لوگوں کى درخواست پر کہ امىر المؤمنىن وصىّت کر دىں، کسى کو خلىفہ مقرّر کر جائىں، حضرت عمر فاروقؓ نے کن کے متعلّق ارشاد فرماىا! مَىں اِس خلافت کا حقّدار اِن چند لوگوں مىں سے بڑھ کر کسى کو نہىں پاتا کہ رسول الله ﷺ اىسى حالت مىں فوت ہوئے کہ آپ ﷺ اُن سے راضى تھے؟وہ تمہارے درمىان موجود رہے گا مگر اِس اَمر ىعنى خلافت اُس کا کوئى حقّ نہىں ہو گا؟ اگر خلافت اُن کو مِل گئى تو وہى خلىفہ ہو ورنہ جو بھى تم مىں سے امىر بناىا جائے وہ اُن سے مدد لىتا رہے؟

جواب: حضرت علىؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت زبىرؓ، حضرت طلحہؓ، حضرت سعدؓ اورحضرت عبدالرّحمٰن ؓبن عوف؛ حضرت عبداللهؓ بن عمرؓ؛ حضرت سعدؓ بن ابى وقاص

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے آئندہ خلىفہ کو کن کے بارہ مىں وصىّت فرمائى؟

 جواب: پہلے مہاجرىن کے حقوق پہچاننےاور اُن کى عزّت کا خىال رکھنے، انصار سے متعلّق بھلائى، سارے شہروں کے باشندوں سے عمدہ سلوک، بدّوى عربوں (عربوں کى جڑّ) کے ساتھ نىک سلوک، الله اور اُس کے رسول ﷺ کے ذمّہ کى۔

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے خطبہ کے آخرى حصّہ مىں کس ملک کے دو روزہ جلسۂ سالانہ کے اختتامى سىشن سے بنفسِ نفىس خطاب نىزاىم ٹى اے پر دکھائے جانے کا عِندىہ دىا؟

جواب: جرمنى

(قمراحمدظفر۔نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ