• 18 اپریل, 2024

عالمی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس

عالمی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس
گلاسگو 31 اکتوبر تا12نومبر 2021ء

اقوام متحدہ کے زىر انتظام  گلاسگو  اسکاٹ لىنڈ مىں منعقد  ہونے والى ىہ  26وىں کانفرنس کرونا۔19 کى وجہ سے اىک سال کے التواء کے بعد اسکاٹش اىگزبشن سنٹر مىں منعقد ہوئى۔ ىہ دنىا کى پہلى  تارىخى کانفرنس ہے جس مىں دنىا کے 120 ملکوں کے سربراہ  شرکت کے لئے آئے اور کل 220 ملکوں کے نمائندے شرىک ہوئے۔مگر پروگرام کے آخر کى بجائے پہلے دو دنوں مىں ملکوں کے سربراہوں کى شمولىت نے شکوک پىدا کر دىے کہ شائد ىہ کانفرنس زىادہ کامىاب نہ ہو سکے گى اور ىہ بات کسى حد تک درست ثابت ہوئى جب اىک دن کى تاخىر سے آخرى اعلانىہ جارى کىا گىا۔

دنىا کو اس وقت موسم مىں ہونے والى تبدىلىوں ئکى وجہ سے جن خطرات کا سامنا ہے ان مىں سب سے نماىاں مندر جہ ذىل خطرات ہىں:

سمندروں مىں پانى کى سطح کا مسلسل بلند ہونا -پہاڑوں پر برف کے گلىشئىرز کا تىزى سے پگلنا -بارشوں کى کثرت سے سىلابوں کا آنا- دنىا کے جنگلات مىں وسىع پىمانے پر آگ کا لگنا-برازىل کے رىن فارسٹ کى تباہى جس سے ماحول مىں آکسىجن گىس کى سپلائى متاثر ہو رہى ہے۔

صنعتى انقلاب جس سے ترقى ىافتہ ممالک نے فائدہ اٹھاىا اس انقلاب کے بعد کو ئلہ کے استعمال مىں بہت زىادہ اضافہ ہوتا چلا گىا پھر تىل کى درىافت سے پىٹرول اور ڈىزل کا استعمال بڑھنے سے جہاں آمدورفت مىں آسانى مىسر آئى وہاں  بڑھتى ہوئى حرارت دھوئىں اور آلودگى نے دنىا کى فضاء کے مجموعى درجہ حرارت کو اتنا بڑھا دىا کہ اسکے فضا پر  مضر اثرات نے دنىا کو سوچنے پر مجبور کر دىا -ہوائى سفر کے بڑھتے ہوئے استعمال سے فضا اس قدر آلودہ ہوگئى کہ ىورپ اور امرىکہ مىں تىزابى بارشوں کا آغاز ہوا تو سائىنس دانوں نے درىافت کىا کہ اوزون گىس کا توازن بگڑ رہا ہے  اور مىتھىن گىس سے ہلاکتوں کى تعداد بڑھ رہى ہے  ۔   

چناچہ اقوام متحدہ نے  1968ء سے لىکر 1995ء تک کئى اقدامات کرنے شروع کئے اور گلاسگو مىں ہونے والى ىہ عالمى کانفرنس 26 وىں اىسى کانفرنس ہے جس مىں کوشش کى جا رہى ہے کہ دنىا مىں کاربن کے استعمال کو کم کر کے زمىن کے مجموعى درجہ حرارت کو کم کىا جائے، کاربن کے استعمال کو کم کرنے کے لئے کوئلہ اور پىٹرول کے استعمال کو کم کرنا ضرورى ہو گا ۔

اس وقت دنىا مىں 80% انرجى کوئلہ سے حاصل کى جا رہى ہے اور کوئلہ کى بڑى مقدار پر انحصار کرنے والے مالک مىں آسٹرىلىا، انڈىا ، چىن اور روس شامل ہىں ىہ ممالک نہىں چاہتے کہ کوئلہ کے انحصار کو کم کرنے کى کسى تجوىز کو گلاسگو کانفرنس منظور کرے۔ اسى طرح سعوُدى عرب کى حکومت بھى تىل کى پىداوار کو کم کر نے پر راضى نہىں کىونکہ اسکى معىشت کا انحصار تىل پر ہے  ۔روس انڈىا اور چىن نے کانفرنس مىں اپنے نمائندے تو بھجوائے ہىں مگر ان ممالک کے سربراہ کانفرنس مىں شامل نہىں ہوئے جسکو عدم تعاون کى پالىسى تصور کىا جا رہا ہے اور ان ممالک کى طرف سے تعاون مىں سست روى اور سرد مہرى کى وجہ سے کانفرنس کےآخرى دن جمعہ کى شام متفقہ علانىہ جارى نہ ہو سکا۔

گلاسگو کانفرنس کا اہم اىجنڈا ىہ ہے کہ 2045 تک بتدرىج کاربن کے استعمال کو کم کر کے صفر تک لاىا جائے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت جو کہ اسوقت 204-208 کے درمىان رہتا ہے  اسے  کم کر کے 1.5 درجہ تک محدود رکھا جائے اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے ہر سال 100 بلىن ڈالر درکار ہىں موازنہ کے لئے ىہ کوئى بڑى رقم نہىں کىونکہ COVID-19 کے لئے دنىا کے امىر ممالک نے پچھلے دو سالوں مىں 14 ٹرلىن خرچ کئے ہىں۔

ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ىورپ کے ممالک کافى تىزى سے کوئلہ کى بجائے دوسرے ذرائع سے انرجى کى فراہمى کا انتظام کر رہے ہىں آئندہ دس سال مىں ڈىزل ىا پٹرول سے چلنے والى تمام گاڑىاں بجلى سے چلىں گى  جو کہ ىوکے مىں کارىں اس وقت صرف 10% الىکٹرىک ہىں۔

سکاٹ لىنڈ رىجن مىں گذشتہ  دو سالوں مىں  44 ملىن نئے درخت لگائے گئے ہىں اور تىن سالوں مىں گرىن ہاؤس گىسوں کے حجم کو نصف کر لىا گىا ہے اور بجلى کو تىز ہوا سے حاصل کرنے کے منصوبوں پر تىزى سے کام ہو رہا ہے  جو زىادہ تر سمندر کى زمىن پر ہىں ۔ ىہاں کى مقامى حکومت 2030  تک  فضا مىں کاربن کى مقدار کو صفر  کرنا چاہتى ہے۔

آخرى علانىہ کے اہداف کى کامىابى کا انحصار ترقى ىافتہ ممالک کا اپنے ملکوں مىں کاربن کى کمى کا وعدہ پورا کرنا اور غرىب متاثرہ ممالک کى مالى اور تکنىکى مدد کى نوعىت پر منحصر ہے جس کى معىن تفصىل اگلے سال مصر مىں منعقد ہونے والى کانفرنس کے موقع پر ہى سامنے آ سکے گى۔

دنىا کو آلودگى سے پاک اور امن کا گہوارہ بنانے کے لئے  جو عوامى تحرىکىں سر گرم نظر آ ئى ہىں ان مىں سر فہرست  اىمنسٹى انٹرنىشنل۔ روٹرى کلب انٹرنىشنل  اور مزہبى راہنماؤں مىں پوپ فرانسس اور جماعت احمدىہ کے خلىفہ حضرت مرزا مسرور احمد شامل ہىں ۔

(رپورٹ : عبد الغفار عابد ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن اسکاٹ لینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ