• 15 مئی, 2024

’’خدا نے اپنے رسول نبی کریم ؐکی اتمامِ حجت میں کسر نہیں رکھی۔‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)

’’خدا نے اپنے رسول نبی کریم ؐکی اتمامِ حجت میں کسر نہیں رکھی۔‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’خدا نے اپنے رسول نبی ٔ کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتمامِ حجت میں کسر نہیں رکھی۔ وہ ایک آفتاب کی طرح آیا اور ہر ایک پہلو سے اپنی روشنی ظاہر کی۔ پس جو شخص اس آفتابِ حقیقی سے منہ پھیرتا ہے اُس کی خیر نہیں۔ ہم اُس کو نیک نیت نہیں کہہ سکتے‘‘ فرمایا: ’’یاد رہے کہ توحید کی ماں نبی ہی ہوتا ہے جس سے توحید پیدا ہوتی ہے اور خدا کے وجود کا اس سے پتہ لگتا ہے۔‘‘ فرمایا: ’’اور خدا تعالیٰ سے زیادہ اتمامِ حجت کو کون جانتا ہے۔ اُس نے اپنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سچائی ثابت کرنے کے لئے زمین و آسمان کو نشانوں سے بھر دیا ہے۔ اور اب اس زمانہ میں بھی خدا نے اس ناچیز خادم کو بھیج کر ہزارہا نشان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے لئے ظاہر فرمائے ہیں جو بارش کی طرح برس رہے ہیں۔ تو پھر اتمامِ حجت میں کونسی کسر باقی ہے‘‘

(حقیقۃ الوحی ،روحانی خزائن جلد22صفحہ180-181)

گو یہ نشان مختلف صورتوں میں آج بھی ظاہر ہو رہے ہیں لیکن آخرین کی وہ جماعت جس نے براہِ راست حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فیض پایا، اللہ تعالیٰ نے اُن کی رہنمائی کی، اُن کو نشانات دکھائے، خوابوں کے ذریعہ سے اُن کو صحیح ہدایت کے رستے کی طرف ڈالا اور اُنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنے کے لئے پھر ہر طرح کی قربانی بھی دی۔ اُن میں سے ایسے بھی تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے عاشقِ صادق کو ایک جان ہونے کی صورت میں دکھایا۔ جیسا کہ مَیں نے سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ آج بھی مَیں اُن لوگوں کی چند خوابیں پیش کروں گا جن کی مختلف رنگ میں اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی اور پھر ایسے بھی ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خوابوں میں دیکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مسیح کے بارے میں بعض کو بتایا کہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا کیا مقام تھا اور کس طرح یہ جری اللہ آیا جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو پھیلانے کے لئے اس زمانے میں کام کیا؟ اس کی بھی بعض مثالیں ہیں۔ حضرت مرزا محمد افضل صاحبؓ ولد مرزا محمد جلال الدین صاحب فرماتے ہیں۔ ان کا بیعت کا سن 1895ء ہے اور زیارت انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی 1904ء میں کی اور وہیں دستی بیعت کی۔ کہتے ہیں کہ غالباً 1876عیسوی کے ادھر اُدھر میرے والد منشی محمد جلال الدین صاحب اول الاصحاب البدر۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جبکہ وہ نوشہرہ چھاؤنی میں تھے۔ (مسیح کے بارے میں یہ بھی آتا ہے کہ اُس کے تین سو تیرہ (313) اصحاب ہوں گے۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مختلف جگہوں پر ’’آئینہ کمالاتِ اسلام‘‘ میں بھی اور ’’انجامِ آتھم‘‘ میں بھی 313 صحابہ کا ذکر کیا ہے جن کو حدیث کے مطابق بدر کے صحابہ کے نام سے موسوم کیا ہے، اُن میں مرزا محمد افضل صاحب کے والد یہ منشی جلال الدین صاحب بھی تھے۔ تو کہتے ہیں) جبکہ وہ نوشہرہ چھاؤنی میں تھے ایک مبشر خواب کی بناء پر جو متواتر تین روز دیکھا۔ مجھے (یعنی ان کو، مرزا افضل صاحب کو جو کہتے ہیں اُس وقت مَیں خورد سال ہی تھا، چھوٹا سا تھا) ایک دوست کے حوالے کر کے مہدی موعود کی تلاش میں رخصت لے کر نکلے۔ جہلم کے مقام پر اُنہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کسی کتاب کا اشتہار ملا۔ مطالعہ کیا اور منزلِ مقصود کی طرف روانہ ہوئے۔ قادیان ایک گمنام گاؤں تھا۔ پوچھ پوچھ کر وہ بٹالہ پہنچے مگر یہاں میاں صاحب بٹالہ کے ایماء پر(شاید وہاں کسی صاحب نے اُن کو روکا یا بددل کیا ہو گا، وہ واپس چلے گئے بہرحال) واپس چلے گئے۔ (فوج میں تھے) اور اس کے بعد کابل لڑائی پر چلے گئے۔ وہاں سے واپسی پر ایک نادم دل کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت صاحب نے دیکھتے ہی فرمایا کیا آپ وہی منشی جلال الدین صاحب ہیں جن کے کابل سے خط آتے تھے۔ (ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد 6 صفحہ 224 از روایات حضرت مرزا محمد افضل صاحبؓ) (ان کو اللہ تعالیٰ نے کئی دفعہ رہنمائی فرمائی تھی لیکن پھر بھی کیونکہ مخالفین تو روڑے اٹکانے والے ہوتے ہیں۔ ان کو اُس وقت تو قبولیت کی توفیق نہیں ملی لیکن نیت سے جو نکلے تھے اور بہرحال سعادت تھی، تو اللہ تعالیٰ نے بعد میں موقع دیا)۔

حضرت محمد عبداللہ صاحبؓ جلد ساز ولد محمد اسماعیل صاحب جن کا بیعت کا سن مئی 1902ء ہے اور 1903ء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کی۔ کہتے ہیں جو کچھ مجھے ملا ہے وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ مَیں نے بچپن میں بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شبیہ مبارک رؤیا میں دیکھی تھی کہ مَیں اپنے آپ کو پرندوں کی طرح اُڑتا ہوا دیکھتا ہوں اور مشرق کی طرف اُڑ رہا ہوں اور آگے جا کر دیکھتا ہوں کہ ایک بزرگ ہیں جن کی داڑھی اور سر کے بال مہندی سے رنگے ہوئے ہیں۔

پچھلا پڑھیں

ریفریشر کورس ناظمینِ اعلیٰ مجلس انصار اللہ کینیا کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2022