• 28 اپریل, 2024

چھوٹی مگر سبق آموز بات

بُرے ناموں سے پکارنا اور جسمانی عیب نکالنا

(یقیناً ہم نے انسان کو موزوں سے موزوں حالت میں پیدا کیا ہے۔ التین: 5)

اللہ تعالیٰ تمام چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس نے ہر ایک چیز کیا اندازے کے مطابق بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت المصور ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کائنات میں سب سے بڑا مصور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف رنگ ونسل کے انسان بنائے۔ انسان اللہ تعالیٰ کا ایک شہکار ہے ۔اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں نقائص تلاش کرنا، عیب نکالنا اور استہزا کرنا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والوں کا شیوہ نہیں ہے۔اور پھر انسان کو تو خالقِ کائنات نے احسنِ تقویم فرما کر یہ بتا دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ساری تخلیق میں سے انسان بہترین تخلیق ہے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ انسان ہی انسان کے جسمانی عیوب نکالتا ہے۔ مثلاً یہ کہ فلاں کی ناک موٹی ہے، قد چھوٹا ہے، رنگت کالی ہے، جسم فربہ ہے اور چال ڈھال بھی کوئی خاص نہیں وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح درست نام لینے کی بجائے کسی کو اس کی جسمانی ساخت، رنگ ڈھنگ اور نقوش سے پکارنا یہ سب متکبرانہ فعل ہیں۔ ایک مومن کو ان تمام افعال شنیعہ سے بچنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
اور ایک دوسرے کو نام بگاڑ کر نہ پکارا کرو۔ایمان کے بعد فسوق کا داغ لگ جانا بہت بری بات ہے۔

(الحجرات: 12)

(بشریٰ نذیر آفتاب ۔ سسکاٹون، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

ریفریشر کورس ناظمینِ اعلیٰ مجلس انصار اللہ کینیا کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2022