• 24 اپریل, 2024

تقویٰ کا مطلب

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’تقویٰ کا مطلب ہے نفس کوخطرے سے محفوظ کرنا اور شرعی اصطلاح میں تقویٰ کا مطلب یہ ہے کہ نفس کو ہر اس چیز سے بچانا جو انسان کو گناہگار بنا دے۔ اور یہ تب ہوتا ہے جب ممنوعہ اشیاء سے بچا جائے بلکہ اس کے لئے بعض اوقات جائز چیزوں کو بھی چھوڑنا پڑتا ہے۔ مثلاً رمضان میں پاک اور جائز چیزوں سے بھی مومن الله تعالیٰ کے حکم کی وجہ سے رک جاتا ہے۔ تو بہرحال اصل تقویٰ یہ ہے کہ اپنے آپ کو ہر اس چیز سے بچانا جو گناہوں کی طرف لے جائے۔ اور یہ ہر مسلمان کے لئے فرض ہے چاہے وہ کسی قوم کا ہو۔ اللہ تعالیٰ انہیں پوچھے گا کہ تم فلاں قوم کے ہو جو امیر ہے اس لئے تمہیں کچھ چھوٹ دی جاتی ہے۔ یاتم فلاں قوم کے ہو جو ترقی یافتہ نہیں اس لئے چھوٹ دی جاتی ہے۔ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہارے یہ عذر قابل قبول نہیں ہوںگے۔ اس لئے ہر ایک کو اپنے آپ کو ہر برائی سے بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور ہر نیکی کو بجا لانے کے لئے تمام تر صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہئے تبھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم امام الزمان کی جماعت میں شامل ہیں۔ یاد رکھیں کہ تمام بری باتوں سے اس وقت بچا جا سکتا ہے جب دل میں خدا تعالیٰ کی خشیت ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ایسا خوف ہو جس سے اس کی محبت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ اور یہ باتیں تب ملتی ہیں جب اس کے آگے جھک جائے، اس سے مانگا جائے۔ یہ دعا کی جائے کہ اےخدا! میں تیری محبت میں وہ تمام باتیں چھوڑنا چاہتا ہوں جن کے چھوڑنے کا تو نے حکم دیا ہے۔ اور وہ تمام باتیں اختیار کرنا چاہتا ہوں جن کے کرنے کا تو نے حکم دیا ہے لیکن تیرا قرب پانے کے لئے بھی تیرا فضل ہونا ضروری ہے۔ اے اللہ! اپنے فضل سے مجھے تقوی عطا فرما۔‘‘

(خطبات مسرورجلد دوم صفحہ220)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ