• 26 اپریل, 2024

امامت بطور پیشہ جائز نہیں

حضرت مسیح موعودؑ فرماتےہیں:
’’وہ جو امامت کامنصب رکھتے ہیں….اگر ان کا اقتداء کیا جائے تونمازکے اداہوجانےمیں مجھے شبہ ہےکیونکہ علانیہ طورپرثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے امامت کاایک پیشہ اختیارکررکھاہےاوروہ پانچ وقت جاکرنمازنہیں پڑھتے بلکہ ایک دوکان ہےکہ ان وقتوں میں جاکر کھولتےہیں اوراسی دوکان پران کا اوران کےعیال کا گزارہ ہے۔ چنانچہ اس پیشہ کےعزل ونصب کی حالت میں مقدمات تک نوبت پہنچتی ہے اورمولوی صاحبان امامت کی ڈگری کرانےکےلئےاپیل در اپیل کرتے پھرتےہیں۔پس یہ امامت نہیں یہ توحرام خوری کا ایک مکروہ طریقہ ہے۔‘‘

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3صفحہ26حاشیہ)

پھرفرمایا: ’’میرے نزدیک جولوگ پیشہ کےطورپرنمازپڑھاتے ہیں ان کے پیچھے نماز درست نہیں وہ اپنی جمعرات کی روٹیوں یاتنخواہ کے خیال سے نماز پڑھاتےہیں، اگر نہ ملے تو چھوڑ دیں۔‘‘

(البدر9جنوری1903ءصفحہ85)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ