• 28 اپریل, 2024

خدا چاہتا ہے کہ تمہاری ہستی پر پورا پورا انقلاب آوے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی کتاب کشتیٔ نوح میں فرماتے ہیں کہ:
’’خدا چاہتا ہے کہ تمہاری ہستی پر پورا پورا انقلاب آوے اور وہ تم سے ایک موت مانگتا ہے جس کے بعد وہ تمہیں زندہ کرے گا۔‘‘ فرمایا ’’تم آپس میں جلد صلح کرو اور اپنے بھائیوں کے گناہ بخشو کیونکہ شریر ہے وہ انسان کہ جو اپنے بھائی کے ساتھ صلح پر راضی نہیں۔ وہ کاٹا جائے گا کیونکہ وہ تفرقہ ڈالتا ہے۔‘‘ فرمایا کہ ’’تم اپنی نفسانیت ہر ایک پہلو سے چھوڑ دو اور باہمی ناراضگی جانے دو اور سچے ہو کر جھوٹے کی طرح تذلّل اختیار کرو تا تم بخشے جاؤ۔‘‘ فرماتے ہیں ’’نفسانیت کی فربہی چھوڑ دو کہ جس دروازے کے لئے تم بلائے گئے ہو اس میں سے ایک فربہ انسان داخل نہیں ہو سکتا۔ تم میں سے زیادہ بزرگ وہی ہے جو زیادہ اپنے بھائی کے گناہ بخشتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ 12-13)

یہ اقتباس مختلف تقریروں میں، درسوں میں، اکثر جماعت کے افراد کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور سچے ہو کر جھوٹے کی طرح تذلّل اختیار کرنے کا فقرہ تو ایسا ہے جو اکثر احمدی مختلف اوقات میں بطور حوالہ پیش کرتے ہیں بلکہ آپس کے معاملات کی تفصیل پیش کرتے ہوئے مجھے بھی لکھتے ہیں کہ ہم نے تو ایسا رویہ اختیار کیا لیکن دوسرا فریق تب بھی ہمارے ساتھ ظالمانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

گزشتہ خطبہ میں مَیں نے قضا اور جھگڑوں کے مقدموں کے حوالے سے بھی کچھ باتیں کی تھیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے یہ الفاظ جن کو آپ نے اپنی تعلیم میں شامل کیا ہے یہ آپ کی اپنے ماننے والوں سے توقعات اور ان کے لئے آپ کے دل کے درد کا اظہار ہے۔ انسان جب کشتی نوح میں تعلیم کے مکمل میں تعلیم کے مکمل حصہ کو پڑھتا ہے تو ہل کر رہ جاتا ہے اور جیسا کہ مَیں نے کہا کہ یہ چند الفاظ بھی بار بار ہمارے سامنے لائے جاتے ہیں۔

لیکن پھر بھی ہم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو معاف کرنے اور صلح کے بڑھے ہوئے ہاتھ کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ جیسا کہ میں نے ابھی بتایا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم تذلّل بھی اختیار کرتے ہیں، صلح کے لئے ہر شرط کو قبول کر لیتے ہیں لیکن پھر بھی دوسرا فریق ظلم کا رویہ ّ اپناتا ہے۔ اگر حقیقت میں دوسرا فریق ایسا ہی ہے جیسا کہ وہ کہتے ہیں تو پھر وہ اپنا معاملہ خدا تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہےکہ وہ کاٹا جائے گا اور پھر آگے یہ بھی فرمایا کہ ’’بدبخت ہے وہ جو ضد کرتا ہے اور نہیں بخشتا‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ 13)

پس وہ لوگ جو ضدّ کرتے ہیں ان کے لئے بہت بڑا انذار ہے۔ انہیں ہوش کرنی چاہئے۔ ایک طرف تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ کر ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم فسادنہیں کریں گے۔ نفسانی جوشوں سے بچیں گے۔ اور دوسری طرف صلح سے بھی گریز کرتے ہیں۔ تو پھر یہ عہد بیعت سے دُوری ہے۔ عہد بیعت کو نبھانا نہیں ہے۔

آپ علیہ السلام نے ایک موقع پر فرمایا ’’کہ ہماری جماعت کو ایسا ہونا چاہئے کہ نری لفّاظی پر نہ رہے لفظوں سے ہی اپنے آپ کو احمدی نہ ثابت کرتے رہیں‘‘ فرمایا کہ ’’بلکہ بیعت کے سچے منشاء کو پورا کرنے والی ہو‘‘ آپ نے فرمایا کہ ’’اندرونی تبدیلی کرنی چاہئے صرف مسائل سے تم خدا تعالیٰ کو خوش نہیں کر سکتے۔‘‘ آپ فرماتے ہیں کہ ’’اگر اندرونی تبدیلی نہیں تو تم میں اور تمہارے غیر میں کچھ فرق نہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد 8صفحہ 188 ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پس آپ علیہ السلام نے بڑا واضح فرما دیا کہ بیعت کے منشاء کو پورا کئے بغیر اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہو سکتا اور اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے بندوں کے حق کی ادائیگی اور صلح اور صفائی بھی ضروری ہے۔

(خطبہ جمعہ 18 اگست 2018)

پچھلا پڑھیں

کردش ویب سائیٹ کا افتتاح اور دعا کی تحریک

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ