• 21 مئی, 2024

جزائر مالٹا میں جماعت احمدیہ کا قیام

جزائر مالٹا میں جماعت احمدیہ کا قیام
اور الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاوٴں گا‘‘

مالٹا بحیرۂ روم کے عین وسط میں پانچ جزیروں پر مشتمل ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ اس کے شمال میں سسلی، اٹلی اور مغرب میں طرابلس (لیبیا) واقع ہیں۔ مالٹا کے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے اور سب سے قریب ترین خشکی کا علاقہ سسلی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ بڑی شان سے پورا ہوچکا ہے اور جہاں زمین کے کناروں تک امام الزماں کا پیغام پہنچ چکا ہے وہاں سمندروں اور پانیوں کے درمیان واقع آبادیاں بھی اس پیغام سے سیراب ہورہی ہیں۔ مالٹا اس کی ایک مثال ہے جہاں سمندر کے عین وسط میں ایک جزیرہ پر اسلام احمدیت کا پیغام پہنچ چکا ہے اور ملک بھر میں یہ پیغام بفضل اللہ تعالیٰ پھیل چکا ہے اور ہر گھر میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچ چکا ہے۔ فالحمدللّٰہ علیٰ ذلک

جمہوریہ مالٹا کے جزائر کے نام یہ ہیں Malta, Gozo, Comino, Cominotto, Filfla۔ تاہم مالٹا کی آبادی دو جزیروں مالٹا اور گوزومیں ہے اور کومینو میں صرف ایک خاندان مقیم ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کا کل رقبہ 316 مربع کلومیٹر ہے۔ 2020ء کے اختتام پر مالٹا کی آبادی تقریبا 516100 ہے۔

مالٹا کا دارالحکومت والیتا (Valletta) ہے۔ مالٹا میں جمہوری نظام رائج ہے، یہاں پر دو بڑی سیاسی پارٹیاں مالٹا نیشنل پارٹی (Nationalist Party) اور مالٹا لیبر پارٹی (Labour Party) ہیں۔ مالٹا کی فضائی کمپنی ایئرمالٹا (Air Malta) ہے اور بین الاقوامی ہوائی اڈہ لوقا (Luqa) میں واقع ہے۔ مالٹا بہترین قدرتی بندرگاہ ہے۔ مالٹا کے شہروں کے زیادہ تر نام عربی طرز کے ہیں مثلاً Sliema, Mdina, Rabat, Msida, Gzira, Mellieha وغیرہ۔

مالٹا کا موسم بحیرۂ رومی خصوصیت کا حامل ہے، موسم سرما معتدل اور نم جب کہ موسم گرما خشک اور گرم رہتا ہے۔ مالٹا میں بارشیں موسم سرما میں ہی ہوتی ہیں۔ سارا سال ہوائیں چلتی رہتی ہیں جو گرمیوں میں دن کے وقت خاصی گرم ہوتی ہیں تاہم رات کو نمی کی وجہ سے ان میں ٹھنڈک پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح سردیوں میں بھی ہوائیں چلتی رہتی ہیں اور بعض اوقات تو وہ نہایت تیزہو جاتی ہیں۔

مالٹا سخت چٹانوں اور پہاڑیوں پر واقع ہے جس کی وجہ سے زمین کاشت کے لئے زیادہ موزوں نہیں ہے تاہم مالٹا میں گندم، آلو، ٹماٹر، تربوز، پیاز اور بعض سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ مالٹا میں انگوراور زیتون کے بھی چھوٹے چھوٹے کافی باغات ہیں۔ مالٹا میں پولٹری، مویشی اور خرگوشوں کے بھی کافی فارمز ہیں۔ مالٹی لوگوں کا روائتی کھانا (Traditional Dish) خرگوش کا گوشت ہے۔ مالٹا میں نہایت اعلیٰ درجہ کا خالص شہد بھی دستیاب رہتا ہے اور اسے شہد کی پیداوار کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔ مالٹا میں مختلف اقسام کی مچھلیاں دستیاب ہیں اور سمندر کے مختلف علاقوں میں مچھلیوں کے فارمز بھی موجود ہیں۔ مالٹا میں سیر و تفریح کے لئے آنے والے مچھلی کو بہت پسند کرتے ہیں اور مالٹا کے مختلف علاقوں میں مچھلیوں کی مارکیٹیں موجود ہیں۔

تاریخی اعتبار سے مالٹا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ماضی میں مالٹا کو یورپ اور افریقہ کے درمیان ایک پل کی حیثیت حاصل رہی ہے اور آج تک مالٹا کی یہ حیثیت برقرار ہے۔ مالٹا کی Strategic اہمیت کے باعث مختلف ادوار میں مختلف حکومتیں مالٹا پر قابض رہی ہیں جن میں رومن، عرب، نارمن، فرنچ اور برٹش حکومتوں کے نام نمایاں ہیں۔ عربوں نے 870-1091 AD کے دوران مالٹا پر حکمرانی کی۔ عرب مسلمانوں کی حکمرانی کے دور میں مقامی عیسائی آبادی کو مکمل مذہبی آزادی حاصل رہی۔

1964ء میں مالٹا کو انگریزوں سے آزادی حاصل ہوئی اور 1974 میں باقاعدہ طور پر جمہوریہ مالٹا کی حیثیت سے موسوم ہوا۔ مالٹا یورپی یونین اور شنین جن ممالک Schengen Statesکا حصہ ہے۔ دسمبرء 2007 تک مالٹا کی کرنسی ’مالٹی لیرا‘ تھی جسے ’مالٹی پاؤنڈ‘ بھی کہا جاتا تھا۔ جنوری 2008 سے مالٹا میں یورو کرنسی رائج ہے۔

مالٹی لوگ خوش مزاج، مہمان نواز، ملنسار، تعاون کرنے والے اور نہایت دوستانہ مزاج رکھتے ہیں۔ مالٹی لوگ خدمت خلق میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور سالانہ کئی ملین یورومختلف کاموں کے لئے بطور عطیہ دیتے ہیں۔ اسی طرح براعظم افریقہ کے ممالک نیز ہندوستان، پاکستان اور جنوبی امریکہ کے ممالک میں فلاحی کام بھی کررہے ہیں اور ان ممالک میں ان کے وفود بھجوائے جاتے ہیں۔

مالٹا کی97فیصد آبادی رومن کیتھولک عقائد سے تعلق رکھتی ہے اوراکثر لوگ نہایت ہی conservative عقائد رکھتے ہیں۔ باقی تین فیصد آبادی مسلمانوں، ہندوؤں، بدھ متوں، بہائی، یہودیوں اور عیسائیت کے دوسرے فرقوں پر مشتمل ہے۔

مالٹا کی قومی زبان مالٹی ہے تاہم انگریزی کو بھی سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ مالٹی زبان عربی سے ماخوذ ہے تاہم اس پر انگریزی اور اطالوی زبانوں کا اثر بھی نمایاں ہے۔ مالٹی زبان کی گرائمر پر عربی گرائمر کا 98 فیصد اثر ہے، تاہم یہ عربی رسم الخط میں نہیں لکھی جاتی بلکہ بعض ترامیم کے ساتھ مغربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ الفاظ ستر فیصد عربی، تیس فیصد انگریزی اور اطالوی ہیں۔ موجودہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے انگریزی الفاظ کو زیادہ سے زیادہ مالٹی زبان کا حصہ بنایا جارہا ہے لیکن جب پرانی کتب کو دیکھا جائے تو عربی الفاظ کی کثرت دکھائی دیتی ہے۔ مالٹی زبان مالٹا کے علاوہ آسٹریلیا اور کینیڈامیں بھی بولی جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مالٹا سے بہت بڑی تعداد میں لوگ ہجرت کرکے ان ممالک میں جاکر آباد ہوگئے تھے۔

ملک کی سماجی حالت وقت کے ساتھ ساتھ بہت بہتر ہورہی ہے تاہم ماضی میں خصوصا جنگ عظیم دوم کے بعد مالٹا کے معاشی اور سماجی حالات زیادہ اچھے نہیں تھے۔ جماعت کی اس ملک میں آمد سے قبل مسلمانوں کے سماجی حالات اوسط درجہ کے تھے۔

مالٹا میں جماعت کا تعارف

روزنامہ الفضل ربوہ مؤرخہ یکم جنوری 2003ء کے مطابق 27 جولائی 1955ء کو مالٹا کے ایک انجینئر نے لندن میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے دورہ لندن کے دوران لندن جاکر حضور کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اور اس طرح مالٹا میں جماعت کی بنیاد رکھی گئی(تاہم اس بارہ میں مزید معلومات حاصل نہیں ہو سکیں)۔

سال 2000ء میں جماعت احمدیہ جرمنی کے تحت مالٹا میں دوبارہ تبلیغی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ جرمنی سے مکرم منیر احمد منور صاحب مربی سلسلہ اور مکرم نعیم احمد صاحب نے مالٹا جاکر تبلیغ کا کام شروع کیا اسی طرح جرمنی سے واقفین عارضی مکرم افتخاراحمد بھٹی صاحب، مکرم ایاد عودہ صاحب اور مبلغین سلسلہ مکرم ڈاکٹر عبدالغفار صاحب اور مکرم عبدالباسط طارق صاحب نے دورہ جات کئے۔ انہوں نے کتب کے اسٹال لگائے، افراد سے انفرادی ملاقاتیں کیں۔ 2004ء میں مکرم عمانوویل مامو صاحب بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے۔ مکرم قریشی طاہر احمد صاحب نے 2003ء سے لے کر 2007ء تک تبلیغی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔

مالٹا میں جماعت احمدیہ کی باقاعدہ رجسٹریش مؤرخہ 13 نومبر 2003ء کو ہوئی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے خاکسار لئیق احمد عاطف کا پہلے مبلغ سلسلہ مالٹا کے طور پر تقرر ہوا اور مؤرخہ 2 جولائی 2007ء کو خاکسار بذریعہ جرمنی مالٹا پہنچا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مبارک منظوری سے خاکسار جولائی 2007ء سے بطور مبلغ سلسلہ و صدر جماعت احمدیہ مالٹا خدمات دین کی توفیق پارہا ہے۔ فالحمدللّٰہ علیٰ ذلک

مالٹا میں جماعتی خدمات

مالٹا سے باقاعدگی کے ساتھ تبلیغی وفود جلسہ ہائے سالانہ برطانیہ و جرمنی میں شامل ہوتے رہے ہیں اور ان مواقع پر انہیں حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کے مواقع ملتے رہے ہیں۔

2004ء میں اسلام اور امن کے عنوان پر مالٹا یونیورسٹی میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔

2009ء میں یوم پیشوان مذاہب کے عنوان پر پہلی بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ 2010ء سے باقاعدگی کے ساتھ امن کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اسی طرح یونیورسٹی میں لیکچرز، مختلف اداروں میں اسلام سے متعلق پروگرام، مذاہب میں عورت کا مقام، افطار ڈنر، کتب میلہ اور دوسرے پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں۔

جماعتی لائبریری کا آغاز

اللہ تعالیٰ کے خاص فضل واحسان سے جماعت احمدیہ مالٹا کو 2012ء میں جماعتی پبلک لائبریری کے قیام کی توفیق ملی۔ اس لائبریری میں مختلف زبانوں میں جماعتی لٹریچر عوام کے مطالعہ اور تحقیق کے لئے موجود ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کتب کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

مذہبی اور سیاسی شخصیات کو جماعت کا تعارف

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پیارے آقا کی دعاؤں کی برکت سے جماعت احمدیہ مالٹا کو عوام الناس کے ساتھ ساتھ مالٹا کی اہم مذہبی اور سیاسی شخصیات کو جماعت احمدیہ کا تعارف کروانے اور اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی توفیق مل رہی ہے۔ ان اہم شخصیات میں رومن کیتھولک فرقہ کے آرک بشپ (موجودہ اور سابقہ)، مسلمان راہنماء اور امام مسجد، موجودہ اور سابقہ صدور مملکت مالٹا، وزرائے اعظم، وزراء، سفراء، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران یورپی پارلیمنٹ شامل ہیں۔ ان اہم شخصیات کو جماعتی لٹریچر بھی پیش کیا گیا ہے۔

خدمت انسانیت

خدمت خلق اور خدمت انسانیت ایک ایسا وصف ہے جو جماعت احمدیہ کا طرہ امتیاز ہے اور جماعت خداتعالیٰ کے فضل کے ساتھ ہر ملک میں خدمت انسانیت کے لئے علم بلند کئے ہوئے ہیں۔ مالٹا میں جماعت احمدیہ کو خدمت خلق کے میدان میں نمایاں خدمت کی توفیق مل رہی ہے اور اس کی اخبارات میں اشاعت کے ذریعے جماعت کا تعارف وسیع ہورہا ہے۔ فالحمدللّٰہ علیٰ ذلک

میڈیا کوریج

مالٹا میں اشاعت اسلام احمدیت کے لئے اخبارات میں مضامین لکھنے، ریڈیو اور ٹیلیویژن انٹرویوز کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین اور خبروں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اسی طرح ریڈیو اور ٹیلیویژن پر جماعتی انٹرویوز اور خبروں کو درجنوں گھنٹے وقت ملا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا موجودہ دور میں ایک بہت بڑی طاقت بن کر ابھرا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے خداتعالیٰ کے خاص فضل وکرم سے مالٹا کے ہر گھر اور ہر طبقہ کے لوگوں تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچ چکا ہے۔ فالحمد للہ علیٰ ذلک

مالٹی زبان میں لٹریچر کی اشاعت

خداتعالیٰ کے خاص فضل وکرم اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کی برکت اور ارشادات کی روشنی میں مقامی زبان مالٹی میں لٹریچر کی تیاری کا کام جاری ہے۔ 2011ء سے اب تک جماعت کی طرف سے 65 کتب اور فلائرز مالٹی زبان میں شائع کئے جاچکے ہیں۔ اسی طرح پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مبارک منظوری سے جنوری 2018ء سے مالٹی زبان میں ماہانہ تبلیغی رسالہ ID-DAWL روشنی کا اجراء کیا گیا اور باقاعدگی کے ساتھ شائع ہورہا ہے۔ اب تک اس رسالہ کے 50 شمارے شائع ہوچکے ہیں۔ یہ رسالہ تبلیغی کاموں میں بہت مفید ذریعہ ثابت ہورہا ہے۔ فالحمدللّٰہ علیٰ ذلک

جماعتی ویب سائیٹ اور سوشل میڈیا

مالٹا میں تبلیغ اسلام احمدیت کے لئے مالٹی زبان میں ویب سائیٹ کا اجراء خلافت جوبلی کے موقع پر 2008ء میں کیا گیا۔ اس کے علاوہ جماعتی بلاگ، یوٹیوب چینل اور دوسرے سوشل میڈیا ذرائع سے اشاعت اسلام احمدیت کا کام جاری ہے۔ مالٹا میں جماعت احمدیہ مالٹا کی تبلیغی و تربیتی سرگرمیوں کو باقاعدگی کے ساتھ جماعتی ویب سائیٹ اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ www.ahmadiyya.mt

حاصل کلام یہ ہے کہ وہ پیشگوئی جو خدائے علیم و خبیر نے اپنے پیارے مسیح محمدی کو عطا فرمائی تھی کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا وہ نہ صرف پوری ہوئی ہے بلکہ ہر آنے والا دن اس پیشگوئی پر مہر تصدیق ثبت کررہا ہے کہ خدائے علیم و خبیر کا وعدہ بڑی شان و شوکت سے پورا ہوا ہے اور پورا ہورہا ہے۔ مالٹا جو کہ دنیا کے نقشہ پر ایک نقطہ سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتا وہ بھی اس روحانی فیض سے بے فیض نہیں رہا۔ سمندرکے درمیان میں آباد یہ جزیرہ افضال الہی اور برکات اسلام احمدیت سے فیض یاب ہورہا ہے۔ جہاں یہ امر اللہ تعالیٰ کے ان انعامات پر سر بسجود ہونے اور اس کی حمدو ثناء کے گیت گانے کا باعث ہے وہیں یہ امر بھی حتمی ہے کہ یہ تمام ترقیات محض اور محض اللہ تبارک و تعالیٰ کے بے پایاں فضل واحسان اور مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی دعاؤں کا ہی ثمرہ ہیں۔ الحمد للّٰہ علیٰ رب العالمین۔

اللہ تعالیٰ ہم سب خدام احمدیت کو احسن اور مقبول رنگ میں خدمات دین کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے، ہماری راہنمائی فرمائے اور ہماری سب کمزوریوں اور کوتاہیوں کی پردہ پوشی فرماتے ہوئے غیب سے ہماری مدد فرماتا رہے تاکہ احمدیت کا یہ قافلہ خلافت احمدیہ کی قیادت با سعادت میں تیزی کے ساتھ تبلیغ اسلام احمدیت کے مشن کی تکمیل کی طرف بڑھتا رہا۔ آمین۔ اللہم آمین

(لئیق احمد عاطف۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت مالٹا)

پچھلا پڑھیں

کردش ویب سائیٹ کا افتتاح اور دعا کی تحریک

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ