• 3 مئی, 2024

جماعت احمدیہ ساموا

جماعت احمدیہ ساموا
زمین کے کناروں تک پیغام

ساموا (Samoa)، جنوبی بحر الکاہل کے Polynesian Region میں واقع ایک چھوٹے سے ملک کا نام ہے ۔ جو جزائر فجی کے شمال مشرق میں نیوزی لینڈ سے تقریبا ساڑھے تین گھنٹہ کی فلائٹ کی مسافت پر واقع ہے ۔ ساموا، دس چھوٹے بڑے جزائر پر مشتمل ہے جن میں سے صرف چار پر آبادی موجود ہے اور ان کی کل آبادی تقریبا دو لاکھ ہے ۔ ساموا اکثر ویسٹرن ساموا (Western Samoa) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کے کچھ ہی فاصلہ پر کچھ اور جزائر پر مشتمل ایک علیحدہ ملک امریکن ساموا (American Samoa) واقع ہے جو کہ امریکن Territory شمار ہوتا ہے۔ اور اس وجہ سے وہاں امریکن ڈالر اور امریکن قوانین بھی رائج ہیں ۔ جبکہ ویسٹرن ساموا میں ان کی اپنی کرنسی صاموئن تالا استعمال ہوتی ہے اور یہاں پر گاڑیاں نیوزی لینڈ کی طرح سڑک کے بائیں طرف چلتی ہیں ۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ باوجود یکہ ان دونوں ممالک میں صرف پینتیس منٹ کی فلائٹ کا فاصلہ ہے ان کے وقت میں پورے ایک دن کا فرق ہے ۔ کیونکہ 2011ء سے ساموا انٹرنیشنل ڈیٹ لائن کی دوسری طرف آگیا تھا اور اس طرح وقت کے لحاظ سے ساموا دنیا میں وہ ملک ہے جہاں پر سب سے پہلے سورج طلوع ہوتا ہے اور امریکن ساموا دنیا میں وہ ملک ہے جہاں سب سے آخر پر سورج طلوع ہوتا ہے ۔

انیسوی صدی میں عیسائیوں نے یہاں پر لندن سے مشنریز بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ انہی کی محنت کی وجہ سے یہاں پر ساموا کی زبان (Samoan) کے حروف بنائے گئے اور زبان کو تحریری شکل دی گئی اور بالآخر بائبل کا ترجمہ کیا گیا۔ اس طرح اس قوم کو پڑھنے لکھنے کی طرف بھی توجہ ہوئی اور مذہب کی طرف بھی رجحان بڑھا۔ نیز یہاں پر لوکل مشنریز کی ٹریننگ کا انتظام کیا گیا اور بالآخر عیسائیت کا یہاں پر ایسا غلبہ ہوا کہ اب تقریبا اٹھانوے فیصد آبادی عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی ہے ۔ باوجودیکہ اس ملک میں کافی غربت ہے یہاں پر ہر گاؤں میں اور اکثر جگہوں پر کچھ ہی فاصلہ پر بڑے بڑے چرچ نظر آتے ہیں اور اتوار کے روز سب کاروبار اور بازار وغیرہ بند رہتے ہیں اور اکثر فرقوں کے پیروکار اتوار کے روز ہی چرچ جاتے ہیں۔

مذہبی دنیا میں ساموا کی ایک اور خصوصیت اور شہرت کی وجہ یہ ہے کہ تا حال دنیا میں قائم سات بڑی بہائی عبادت گاہوں میں سے ایک بڑا خوبصورت temple یہاں موجود ہے ۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ دنیا کے ہر Continent کے لیے temple بنائے گئے ہیں اور Polynesia کے لیے یہ سنٹر ہے ۔ بہائیت سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ساموا میں ان کے تقریباً ایک ہزار ماننے والے موجود ہیں ۔

ساموا ایک Tropicalملک ہے اس لیے یہاں پر سال بھر موسم گرم رہتا ہے اور اوسطا درجہ حرارت بیس سے تیس ڈگری کے درمیان رہتا ہے اور نومبر سے اپریل کے دوران بارش کا seasonہوتا ہے ۔ یہاں کے کھانے پینے میں ناریل کے علاوہ کچھ رُوٹکراپس( Root Crops) مثلاًتارو ، بریڈ فروٹ وغیرہ شامل ہیں ۔ ملک کی آمد کا زیادہ تر انحصار سیاحت( Tourism) اور ماہی گیری(Fishing) پر ہے ۔

ساموا (Samoa) میں اسلام احمدیت کا نفوذ اور مختصر تاریخ

1984-1986ء :مکرم مبارک احمد خان ، اعزازی واقف زندگی بطور ٹیچر Samoa میں تقریباًتین سال قیام پذیر رہے تھے اور ان کی کوششوں سے جنوری 1986ء میں پہلی بیعت ہوئی تھی ۔ مکرم مبارک احمد خان کے یہاں سے جانے تک تقریباًدس بیعتیں ریکارڈ ہوئی تھیں۔

1987-1988ء کے عرصہ میں مکرم مولانا عبد العزیز وینس (امیرومشنری انچارج فجی) کے دورہ جات کے نتیجہ میں یہاں دو درجن سے زائد بیعتیں ریکارڈ ہوئیں ۔ محترم مولانا صاحب کے ذریعہ سے جو پہلے مقامی دوست 1987ء میں اسلام احمدیت میں داخل ہوئے وہ الیکی شوسٹر احمد (Aleki Schuster Ahmed) تھے۔ ان کے ذریعہ مستقبل میں مزید بیعتیں بھی ہوئیں ۔ بد قسمتی سے بیعت کرنے کے تھوڑا عرصہ بعد ہی یہ دوسرے مسلمانوں کے ہتھے چڑھ گئے تھے ۔ چنانچہ فجی مسلم لیگ والے 1989ء میں انہیں اسلام کی ٹریننگ کی خاطر چند ماہ کے لئے فجی لےگئے ۔ پھر ان کو ٹریننگ کے لئے ملائیشیا بھی بھجوایا گیا ۔ اسی طرح Alekiصاحب اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کے لیے بھی گئے ۔ تاہم مستقبل میں ان کی حیثیت Samoaمیں جماعت کے لیے contact person کے طور پر قائم رہی۔

1992-1994ء: اس عرصہ میں ایک احمدی ڈاکٹر مکرم نصیر الدین UNDP کے تحت Samoa میں کام کی غرض سے مقیم رہے ۔ ان کے ذریعہ جو بیعتیں ماضی میں ہوئی تھیں ان کی تلاش اور رابطہ کی کوشش کی گئی ۔ جنوری1994ء میںAleki Schuster نے دوبارہ اپنی بیوی بچوں کے ساتھ احمدیت میں شمولیت اختیار کی اور حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں اطلاع اور دعا کے لیے خط بھی لکھا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں مزید بیعتیں بھی ہوئیں ۔ اور محترم ڈاکٹر نصیرالدین نےAleki صاحب کے ساتھ مل کر جماعت کو Samoaمیں رجسٹر کروایا ۔ ڈاکٹر صاحب کی یہاں موجودگی تک جمعہ اور نماز با جماعت کی ادائیگی کا اہتمام ہوتا رہا لیکن ان کے جانے کے بعد پھر ان لوگوں سے آہستہ آہستہ رابطہ منقطع ہو گیا۔ جماعت کا مسلسل رابطہ نہ رہنے کی وجہ سے یہ نو مبائعین ضائع ہوتے گئے ۔

2010ء میں مبلغ سلسلہ محترم حافظ جبریل سعید (مرحوم)، نائب امیر گھانا، نے مرکز کی ہدایت پر خصوصی طور پر Samoa کا دورہ کیا ۔ محترم حافظ جبریل نے بھی مکرم Aleki صاحب سے رابطہ کیا اور ان کے قیام کے دوران انہیں اس خاندان کا خصوصی تعاون حاصل رہا ، بالخصوص Aleki صاحب کے چھوٹے بیٹے عیسی بن نصیر شوسٹر (Eisa bin Nasser Schuster) نے کافی وقت دیا اور تعاون کیا۔

محترم حافظ جبریل کی سفارش پر Aleki صاحب کے چھوٹے بیٹے Eisa bin Nasser Schuster کو فجی جماعت نے دسمبر 2010ء میں خدام الاحمدیہ کے اجتماع پر فجی بلایا اور یہاں ان کو بیعت کرنے کی توفیق ملی۔

مرکز کی ہدایت پر جماعت نیوزی لینڈ نے Aleki صاحب سے رابطہ کیا اور انہیں جلسہ یوکے 2011ء میں شرکت کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کیا۔ بعد ازاں 2012ء میں انہیں جلسہ یوکے میں شمولیت اور حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔

محترم حافظ صاحب کی تجاویز اور مرکز کے فیصلہ کے مطابق 2011ء کے آغاز میں جزائر ساموا کی نگرانی اور ذمہ داری فجی جماعت کی بجائے نیوزی لینڈ کی جماعت کے سپرد کی گئی۔

2011ء سے جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کو ان جزائر کے متعدد دورہ جات کی توفیق مل چکی ہے۔ دس سے زائد ان دورہ جات میں مکرم شفیق الرحمن مربی سلسلہ، صدر جماعت نیوزی لینڈ مکرم محمد اقبال، مکرم محمد یاسین چوہدری، مکرم مبارک احمد منہاس، مکرم محمد طاہر، مکرم شکیل احمد خان اور مکرم نعیم احمد اقبال مربی سلسلہ فجی شامل ہوتے رہے ہیں۔

اس سلسلہ کے دوسرے دورہ ، جون 2012ء میں جو کہ مکرم محمد یاسین چوہدری اور مکرم مبارک احمد منہاس کے ذریعہ ہوا، اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے جماعت نیوزی لینڈ کو امریکن ساموا میں احمدیت کا پودا لگانے کی توفیق ملی۔

دسمبر 2014ء میں خاکسار (مستنصر احمد قمر) کی تقرری نیوزی لینڈ کے لیے ہوئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ساموا اور امریکن ساموا کی ذمہ داری بھی بطور مربی سلسلہ خاکسار کے سپرد ہوئی۔

جون 2015ء میں نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد اگست میں خاکسار کا پہلا دورہ (دو ہفتوں کا) ساموا اور امریکن ساموا کا ہوا جس میں مکرم نعیم احمد اقبال (مربی سلسلہ فجی) بھی ہمراہ تھے ۔

اب تک ویسٹرن ساموا میں جماعت کی تجنید 80 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ امریکن ساموا میں جماعت کی تجنید تقریباً 25 ہے ۔

جلسہ سالانہ ساموا

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مورخہ 26 اور 27 مارچ 2016ء کو ساموا میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔

فروری 2016ء میں دو ہفتوں کا دورہ کیا گیا جس میں انتظامی کاموں کے علاوہ گھر گھر جا کر تعلیمی اور تربیتی نشستیں کی گئیں نیز جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کے لیے احباب کو دعوت دی گئی۔

نیوزی لینڈ سے کل بارہ افراد پر مشتمل وفد اس جلسہ میں شامل ہوا۔

ساموا کے پہلےجلسہ سالانہ کے لیے پیارے امام حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں پیغام بھجوانے کی عاجزانہ درخواست کی گئی جس کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 24 مارچ 2016ء کو انگریزی میں اپنے خصوصی پیغام سے نوازا ۔ جس کا اردو مفہوم اپنی ذمہ داری پر ہدیہ قارئین ہے۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ

مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ 26 اور 27 مارچ 2016ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو کامیاب کرے اور تمام شاملین کو توفیق عطا کرے کہ نیک لوگوں کے اس جلسہ سے روحانی فیض اٹھائیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ سب نے بیعت کی ہے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو قبول کیا ہے ۔ آپ سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دو بنیادی اغراض کے لئے یہ جماعت قائم کی تھی ۔ پہلی غرض یہ تھی کہ مومنین کی ایسی جماعت ہو جو اللہ تعالیٰ سے قریبی تعلق پیدا کرنے کی کوشش کرے اور وہ اس کی عبادت کو اپنی زندگیوں کا مقصد بنا لیں ۔ دوسرے یہ کہ یہ جماعت انسانیت کی خدمت کرے گی اور اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا میں پھیلائے گی ۔ قرآن کریم میں کہا گیا کہ زندگی کا مقصد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور اس کا قرب حاصل کیا جائے ۔ قرآن کریم نے بہترین عبادت کو صلاة ہی قرار دیا ہے ۔ اس لئے آپ کو پوری کوشش کرنی چاہئے کہ اپنی پنج وقتہ نمازیں وقت پر اور با جماعت ادا کریں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو گا۔

حضرت اقدس مسیح موعودالصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ :
’’میں پھر تمہیں بتلاتا ہوں کہ اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق، حقیقی ارتباط قائم کرنا چاہتے ہو تو نماز پر کار بند ہو جاؤ۔ اور ایسے کار بند بنو کہ سارا جسم، نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری روح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہو جائیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 170 ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

حقوق العباد سے متعلقہ ہماری ذمہ داریوں کے بارے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ آپ کی جماعت کے افراد ایسے ’’قوم کے ہمدرد ہوں کہ غریبوں کی پناہ ہو جائیں۔ یتیموں کے لیے بطور باپوں کے بن جائیں اور سلامی کاموں کے انجام دینے کے لیے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش اس بات کے لیے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں۔ اور محبت الہی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر اور ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتا ہوا نظر آوے۔۔۔۔ خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لیے اور اپنی قدرت دکھانے کے لیے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبت الہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلادے۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 197-198)

میری خواہش ہے کہ ہماری جماعت کے افراد مسلسل کوشش کریں کہ اپنے اندر پاک تبدیلی لائیں اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے والے ہوں تاکہ دنیا میں مسلمانوں کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہو سکیں۔ جیسا کہ میں نے مسلسل اپنی تقریروں میں آپ کو یاد دہانی کروائی ہے، ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے اور اپنے اندر پاک تبدیلی اور بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت ضروری امر ہے کہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں اپنے جائزے لیتے رہیں اور اس کوشش میں لگے رہیں کہ اپنے اعمال میں بہتری لائیں تا کہ وہ اعلیٰ معیار حاصل کئے جا سکیں جن کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے پیروکاروں سے توقع کی ہے۔

اگر جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والے تمام احمدی یہ اعلیٰ معیار حاصل کرنے والے ہوں تو ایک بہت خوبصورت ماحول پیدا ہو جائے گا جس سے دیگر لوگ بھی متاثر ہوں گے اور اس طرح احمدیت کے حسن کی طرف کھنچے چلے آئیں گے۔ یہ اعلیٰ نمونہ وقتی دکھاوا نہیں ہونا چاہئے کہ صرف جلسہ کے ایام میں رہے بلکہ مزید نیکی اور تقوی کی طرف مسلسل سفر ہونا چاہئے۔

تبلیغ کرنا ہر احمدی کے لیے ضروری ہے اور اپنا نیک نمونہ قائم کرنا تبلیغی کوششوں میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

اگر آپ کے اعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں اور آپ کا ہر ایک قول و فعل قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق ہو، اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی توقعات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں تو یہ احمدیت کے پیغام کو ساموا بلکہ پوری دنیا میں پھیلانے اور لوگوں کو آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانے کا بہترین ذریعہ ہو گا۔

میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ میرے خطبات جمعہ اور دیگر مواقع پر خطابات باقاعدگی سے سنا کریں۔ اس طرح آپ کو خلافت کے بابرکت نظام کے ساتھ مضبوطی سے چمٹے رہنے کی توفیق ملے گی۔ آپ سب کو اپنے بچوں کو بھی نظام خلافت کی برکات کے بارہ میں بتانا چاہئے اور انہیں تلقین کرنی چاہئے کہ وہ رابطہ میں رہا کریں اور ہمیشہ خلیفہ وقت کے ساتھ وابستہ رہیں۔ آج تجدید اسلام کا کام صرف خلافت کے ساتھ منسلک رہنے سے ہو سکتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ کوشش کریں کہ اس نظام کی حفاظت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کی آئندہ نسلیں ہمیشہ خلافت کے بابرکت سایہ اور راہنمائی کے تحت رہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ سالانہ کو بہت کامیاب کرے اور سب کو توفیق دے کہ تقویٰ اور روحانیت میں ترقی کریں ۔ اللہ آپ کے ساتھ ہو۔‘

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ میں کل حاضری 86 تھی جن میں نیوزی لینڈ سے آنے والے وفد کے علاوہ باقی سارے لوکل ممبران جماعت اور مہمانان کرام تھے ۔

الحمد للہ جلسہ سالانہ کے نتیجہ میں آٹھ بیعتیں ہوئیں ۔ ساموا کا شمار چونکہ ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے اس لیے جلسہ سالانہ کے اختتام پر ہیومینیٹی فرسٹ نیوزی لینڈ کی طرف سے بھجوائے گئے کپڑے اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیاء بھی ضرورت مندوں میں تقسیم کی گئیں ۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ساموا کے باشندوں کے دل اسلام احمدیت کے لیے کھول دے ۔ اور یہاں جلد جماعت کا مشن قائم ہو اور اسے دن بدن ترقی و استحکام عطا ہو اور خلافت حقہ کی جانثار اور وفادار اور خدا تعالیٰ کے سچے موحد عبادت گزار بندوں کی مضبوط جماعت قائم ہو جائے جس کو دیکھ کر لوگ اسلام احمدیت کی طرف کھنچے چلے آئیں ۔ آمین۔

(مستنصر احمد قمر۔ نیوزی لینڈ)

پچھلا پڑھیں

کردش ویب سائیٹ کا افتتاح اور دعا کی تحریک

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ