• 6 مئی, 2024

صفت ستّاری اپناؤ

’’اسلام نے جو خدا پیش کیا ہے اور مسلمانوں نے جس خدا کو مانا ہے وہ رحیم،کریم، حلیم ،توّاب اور غفّار ہے۔ جو شخص سچی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے اور اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ لیکن دنیا میں خواہ حقیقی بھائی بھی ہو یا کوئی اور قریبی عزیز اور رشتہ دار ہو وہ جب ایک مرتبہ قصور دیکھ لیتا ہے پھر وہ اس سے خواہ باز بھی آ جاوے مگر اسے عیبی ہی سمجھتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کیسا کریم ہے کہ انسان ہزاروں عیب کر کے بھی رجوع کرتا ہے تو بخش دیتا ہے۔ دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے بجز پیغمبروں کے (جو خدا تعالیٰ کے رنگ میں رنگے جاتے ہیں) جو چشم پوشی سے اس قدر کام لے۔ بلکہ عام طور پر تو یہ حالت ہے جو سعدی نے کہا ہے ’’خدا داند و بپوشد و ہمسایہ نداند و بخروشد‘‘

(ملفوظات جلد7 صفحہ178۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

(ترجمہ: خدا تعالیٰ تو جانتے ہوئے بھی پردہ پوشی کرتا ہے لیکن ہمسایہ تھوڑا سا علم ہو جائے تو اس کمزوری کی مشہوری کرنے لگ جاتا ہے)۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے سعدی کے شعر کے مصرعہ کا جو یہ حوالہ دیا ہے اس کی تشریح ایک جگہ اس طرح بھی فرمائی ہے کہ
’’خدا تعالیٰ کی ستّاری ایسی ہے کہ وہ انسان کے گناہ اور خطاؤں کو دیکھتا ہے لیکن اپنی اس صفت کے باعث اس کی غلط کاریوں کو اس وقت تک جب تک کہ وہ اعتدال کی حد سے نہ گزر جاوے ڈھانپتا ہے۔ لیکن انسان کسی دوسرے کی غلطی دیکھتا بھی نہیں اور شور مچاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ299-300۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مئی 2021