• 18 مئی, 2024

خود شناسی کے بعد خدا شناسی پیدا ہوتی ہے

ایک مرتبہ ایک شخص میرے پاس نور محمد نام ٹانڈہ سے آیا تھا۔ اس نے کہا کہ غلام محبوب سبحانی نے ولی ہونے کا سر ٹیفکیٹ دے دیا ہے۔ اب ولایت کا معیار یہی رہ گیا ہے کہ غلام محبوب سبحانی یا کسی نے سر ٹیفکیٹ دے دیا۔ حالانکہ ولایت ملتی نہیں جب تک انسان خدا کے لئے موت اختیار کرنے کے لئے تیار نہ ہو جاوے۔ دنیامیں بہت سے لوگ اس قسم کے ہیں جن کو کچھ بھی معلوم نہیں کہ وہ دنیا میں کیوں آئے ہیں۔ حالانکہ یہی پہلا سوال ہے جس کو اسے حل کرنا چاہیے۔ خود شناسی کے بعد خدا شناسی پیدا ہوتی ہے جب وہ اپنے فرائض کو سمجھتا ہے اور مقاصد زندگی پر غور کرتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ میری زندگی کی غرض خدا شناسی ہے اور اس پر ایمان لاتا اور اس کی عبادت کرتا ہے۔ تب وہ فرائض کو ادا کرتا اور نوافل کو شناخت کرتا ہے۔ وہ روحانیت جو ایمان کے بعد پیدا ہوتی ہے اب اسے تلاش کرو کہ کہاں ہے؟ نہ مولویوں میں ہے نہ راگ سننے والے صوفیوں میں۔ یہ گو سالہ صورت ہیں روحانیت سے بے خبر ہو کر ہزار سال تک بھی اگر مغز مارتے رہیں تو کچھ نہیں بنتا۔ یہ لحوم اور دماء ہیں تقویٰ نہیں۔ پھر لحوم اور دماء اﷲ تعالیٰ کو کیسے پہنچ سکتا ہے۔

(ملفوظات جلد4 صفحہ430۔431۔ ایڈیشن1984ء)

پچھلا پڑھیں

حضور ایدہ اللہ کا لائیو خطاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جون 2021