• 18 مئی, 2024

عشقِ رسول کا اندازہ آپ کی تحریرات سے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جیسا کہ مَیں نے بتایا ہے کہ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی تھے جنہوں نے برصغیر میں باطل کی یلغار کو روکا۔ برصغیر کے مسلمان چاہے مانیں یا نہ مانیں، آپؑ ہی تھے جنہوں نے مسلمانوں کو شرک کی جھولی میں گرنے سے بچایا۔ آپ ہی تھے جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ پھر افریقہ میں ہمارے مبلغین نے اسلام کی تبلیغ کر کے تثلیث کے قائل لوگوں کو توحید پر قائم کر دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والا بنا دیا۔ جلسوں پر افریقن احمدیوں کو ’’لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کی خوبصورت آواز میں ورد کرتے ہوئے ہم سنتے ہیں، اِن میں سے اکثریت عیسائیت سے ہی اسلام میں آئی ہوئی ہے۔ غانا میں تو اکثریت عیسائیت میں سے آئی ہے۔ پس یہ وہ کام ہے جو آج جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے سیکھ کر دنیا میں کر رہی ہے۔ آج آپؑ سے جدا ہو کر اسلام کی صحیح تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہی نہیں جا سکتی کیونکہ آپ ہی اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے وہ مہدی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ہدایت لے کر آئے ہیں جنہوں نے اس زمانے میں دنیا کی ہدایت کا کام کرنا تھا۔ آپ ہی وہ عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ مقامِ محمدیت کے منوانے کے لئے قربان کر دیا۔ آپؑ کے دل میں جو عشقِ رسول تھا اُس کا اندازہ آپ کی تحریرات سے ہو سکتا ہے۔ آپ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’اب آسمان کے نیچے فقط ایک ہی نبی اور ایک ہی کتاب ہے یعنی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جو اعلیٰ اور افضل سب نبیوں سے اور اَتم و اکمل سب رسولوں سے اور خاتم الانبیاء اور خیر الناس ہیں۔ جن کی پیروی سے خدا تعالیٰ ملتا ہے اور ظلماتی پردے اُٹھتے ہیں اور اس جہان میں سچی نجات کے آثار نمایاں ہوتے ہیں‘‘۔

(براہین احمدیہ روحانی خزائن جلدنمبر1 صفحہ557)

پھر آپ فرماتے ہیں: ’’وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسانِ کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالم کا عالم مرا ہوا اُس کے آنے سے زندہ ہو گیا۔ وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء، امام الاصفیاء، ختم المرسلین، فخر النبیین جنابِ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے ہمارے پیارے خدا! اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدائے دنیا سے تو نے کسی پر نہ بھیجا ہو‘‘۔

(اتمام الحجۃ روحانی خزائن جلدنمبر8 صفحہ308)

پھر آپ فرماتے ہیں: ’’جو لوگ ناحق خدا سے بے خوف ہو کر ہمارے بزرگ نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو برے الفاظ سے یاد کرتے اور آنجناب پر ناپاک تہمتیں لگاتے اور بدزبانی سے باز نہیں آتے ہیں اُن سے ہم کیونکر صلح کریں۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ ہم شورہ زمین کے سانپوں اور بیابانوں کے بھیڑیوں سے صلح کر سکتے ہیں لیکن ان لوگوں سے ہم صلح نہیں کر سکتے، جو ہمارے نبیؐ پر جو ہمیں اپنی جان اور ماں باپ سے بھی پیارا ہے، ناپاک حملے کرتے ہیں۔ خدا ہمیں اسلام پر موت دے۔ ہم ایسا کام کرنا نہیں چاہتے جس میں ایمان جاتا رہے‘‘۔

(پیغام صلح روحانی خزائن جلدنمبر23 صفحہ459)

پس کیا اس طرح عشقِ محمد اور مقامِ محمدیت اور غیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اظہار کرنے والا آج اس زمانے میں ہمیں کوئی نظر آتا ہے؟ سوائے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کوئی نظر نہیں آئے گا۔ روئے زمین پر تلاش کر لیں، ایسا عاشقِ صادق دنیا کو کہیں ڈھونڈے سے نہیں ملے گا۔ لیکن مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کی بدقسمتی ہے کہ پھر بھی نہ صرف اس عاشقِ رسول کا انکار کر رہے ہیں بلکہ ظالمانہ طور پر آپ کو بیہودہ گوئیوں اور گالیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

پاکستان میں تو آئے دن جیسا کہ مَیں نے کہا یہ مُلاّں ایسے پروگرام کرتے رہتے ہیں۔ ربوہ میں بھی جہاں اٹھانوے فیصد احمدیوں کی آبادی ہے، وہاں احمدی جو ہیں اُنہیں تو جلسہ اور اجتماع کرنے کی اجازت نہیں لیکن ختمِ نبوت کے نام پر دشمنانِ احمدیت کو احمدیت کے خلاف اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ کل شام سے پھر ان لوگوں کا ایک جلسہ ہورہا ہے جو یہ اکتوبر میں ربوہ میں کرتے ہیں۔ جو آج شام ختم ہونا تھا جس میں اب تک کی جو رپورٹیں آئی ہیں عشقِ رسول کی بات تو کم ہوئی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق دریدہ دہنی اور غلیظ زبان زیادہ استعمال کی جا رہی ہے۔ ختمِ نبوت کے نام پر اس عاشقِ رسول کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اُس کے ماننے والوں کے دلوں کو چھلنی کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہم یہ سب کچھ عشقِ رسول کے نام پر ہی برداشت کرتے ہیں اور اپنے پیارے خدا کے آگے جھکتے ہیں جس نے کبھی ہمیں نہیں چھوڑا۔

ہماری طرف سے تبلیغِ اسلام کی کوشش اگر کم بھی ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے پیارے مسیح و مہدی کی سچائی ثابت کرنے کے لئے خود لوگوں کی رہنمائی فرماتا ہے اور پچھلے ایک سو پچیس سال سے فرماتا چلا جا رہا ہے۔ اُن کے دلوں کو کھولتا ہے اور اُنہیں جماعت میں شامل ہونے کی توفیق دیتا چلا جاتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 14؍ اکتوبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جولائی 2021