• 6 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ فتوحات ان کو دیتا ہے جن کے ایمانوں میں پختگی ہو

اللہ تعالیٰ فتوحات ان کو دیتا ہے جن کے ایمانوں میں پختگی ہو۔ جن کے صبر کا معیار اعلیٰ ہو۔ جن کو اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقینِ کامل ہو۔ یہ دُکھ اور عارضی تکلیفیں ایمانوں میں جِلا پیدا کر رہی ہوں۔ ان کو پتہ ہو کہ یہ تو ہمارے لئے کھاد کا کام دینے کے لئے ہیں۔ پس ہمارا کام ہے کہ عارضی ابتلاؤں اور مشکلات سے صبر و استقامت دکھاتے ہوئے گزرتے چلے جائیں۔ اپنی دعاؤں میں پہلے سے بڑھ کر توجہ کریں۔

ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتایا کہ وہ کون لوگ ہیں جو صبر اور دعا سے کام لیتے ہیں۔ فرماتا ہے وَاسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ وَاِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ (البقرہ: 46) اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو۔ اور یقینا یہ عاجزی کرنے والوں کے سوا سب پر بوجھل ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے تعلق میں وہی لوگ آگے بڑھ سکتے ہیں، صبر انہی لوگوں میں پیدا ہوتا ہے جو عاجزی دکھاتے ہیں۔ کبھی متکبر آدمی صبر کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔ کبھی متکبر آدمی اللہ تعالیٰ کے حضور اس طرح نہیں جھکتا جو اس کے حضور جھکنے کا حق ہے۔ اور جب یہ نہیں ہوتا تو اللہ تعالیٰ کی حمایت سے بھی محروم رہ جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جب خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ ’’تیری عاجزانہ راہیں اسے پسند آئیں‘‘۔ تو وہیں یہ اعلان تھا کہ جس کام کے لئے اللہ تعالیٰ آپ کو کھڑا کرنے لگا ہے اُس میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان شاء اللہ تعالیٰ کامیابیاں آپ کے قدم چومیں گی۔ اللہ تعالیٰ جو کام آپ سے لینے لگا ہے اس میں اللہ تعالیٰ اس قدر برکت ڈالنے والا ہے کہ تمام تر مخالفتوں اور دشمنیوں کے باوجود انجامکار آپ کے مشن نے کامیاب ہونا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہو رہا ہے۔ پس ہم احمدیوں کو تو ذرّہ بھر بھی اس میں شک نہیں کہ احمدیت کی مخالفت احمدیت کے راستے میں روک نہیں ڈال سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حمایت کے مختلف جگہوں پر قرآنِ کریم میں اعلانات ہیں۔ ا للہ تعالیٰ نے ہمیں مختلف جگہوں پر یہ بتایا ہے کہ میں اپنے بندوں کی، اپنی جماعت کی جس کو میں کھڑا کروں اُس کی حمایت کرتا ہوں۔

(خطبہ جمعہ 12؍نومبر 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ