• 10 مئی, 2025

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے بارے میں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ سنہری حروف میں لکھا جانے والا بیان ہے کہ ’’کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْاٰن‘‘ (مسند امام احمد بن حنبل جلد8 صفحہ305 حدیث 25816 مسند عائشۃؓ مطبوعہ عالم الکتب العلمیۃ بیروت 1998ء) کہ آپ کی سیرت اور آپ کے معمولات کا پتہ کرنا ہے تو قرآن کریم آپ کی سیرت کی تفصیل ہے اسے پڑھو۔ اور یہ نمونے آپ نے اس لئے قائم فرمائے کہ آپ کو ماننے والے مومن اس پر عمل کریں۔ صرف نعرے لگانے کے لئے نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ میرے سے حقیقی تعلق صرف لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہنے سے قائم نہیں ہو گا بلکہ میری محبت کو حاصل کرنا ہے تو پھر میرے محبوب رسول کی پیروی کرو۔ اس کے اُسوہ کو اپناؤ تو میرے پیارے بن جاؤ گے۔ تمہیں وہ مقام مل جائے گا جو اللہ تعالیٰ کی قربت کا مقام ہے ورنہ تمہارے نعرے کھو کھلے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (آل عمران:32) کہ تُو کہہ دے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔

کیا اللہ تعالیٰ جس سے محبت کرے اس کا یہی حال ہوتا ہے جو آجکل کے مسلمانوں کا ہے۔ علماء جن کو عامّۃ المسلمین عام طور پر اللہ تعالیٰ کا پیارا سمجھتے ہیں، اس کے قریب سمجھتے ہیں، وہ سب سے زیادہ دنیا میں فساد پیدا کر رہے ہیں۔ اب تو خود پاکستان میں بعض تجزیہ نگار اور کالم نویس اخباروں میں بھی لکھنے لگ گئے ہیں، دوسرے میڈیا پر بھی کہنے لگ گئے ہیں کہ مسلمانوں کی یہ حالت ان نام نہاد علماء نے ایسی کر دی ہے۔ پس اس وقت مسلمان علماء کی عمومی حالت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کوئی قرآن اور سنت کی حقیقت بتانے والا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق بھیج دیا ہے۔ لیکن علماء نہ خود اس کی بات سننا چاہتے ہیں، نہ عوام کو سننے دیتے ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے کے خلاف کفر کے فتوے دے کر ایک عمومی خوف و ہراس اور فتنہ و فساد کی صورت پیدا کر دی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ مؤرخہ 20اکتوبر 2017ء بمطابق 20 اخاء 1396 ہجری شمسی، بمقام مسجد بیت الفتوح، مورڈن، لندن، یوکے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اگست 2020