سمت ہے اس کی نہ حد
کلام چوہدری محمد علی مضطرؔ عارفی
سمت ہے اس کی نہ حد
قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ
اور سب محتاج ہیں
ذات ہے اس کی صمد
یکّہ و تنہا ہے وہ
اس کا والد نہ ولد
لَا کا ہے اِثبات وہ
نفْی ہے اس کی نہ رد
اس کے در کے ہیں فقیر
پست و بالا، نیک و بد
کون ہے اس کے سوا
معتبر اور مستند
اس کے حرف و صوت و لفظ
زیر و پیش، مدّ و شد
اس کے سارے انقلاب
جذْر سارے، سارے مد
سب حساب اس کے حساب
ہر عدد اس کا عدد
وقت ہے اس کا غلام
ہر ازل اور ہر ابد