• 23 اپریل, 2024

باترجمہ قرآنِ کریم پڑھنا کیوں ضروری ہے؟

بزمِ ناصرات
باترجمہ قرآنِ کریم پڑھنا کیوں ضروری ہے؟

پیاری ناصرات! قران کریم اللہ تعالیٰ کا ہمارے نام وہ خط ہے جو ہمارے لئے ہدایت، علم وعرفان اور زندگی گزارنے کے اصولوں پر مشتمل پیغامات لیے ہوئے ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہمیں کیسے علم ہو کہ قرآنِ کریم ہمیں کیا بتانا اور سکھانا چاہتا ہے؟ یہ تب ہی ممکن ہے جب قرآنِ کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھا جائے تا اس کا عرفان اور اس کی تعلیمات پر شرحِ صدر کے ساتھ عمل کی توفیق مل سکے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں ‘‘قرآن شریف کا ترجمہ بھی پڑھو اور نمازوں کو سنوار سنوار کر پڑھواور اسکا مطلب بھی سمجھو۔ اپنی زبان میں بھی دعائیں کر لو۔ قرآن شریف کو ایک معمولی کتاب سمجھ کر نہ پڑھو۔ بلکہ اس کو خدا تعالیٰ کا کلام سمجھ کر پڑھو۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 191)

ہمارے پیارے آقا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں ’’پھر قرآن شریف جب آپ پڑھیں پندرہ سولہ سال کی عمر کے بچے ہیں بلکہ 14 سال کی عمر میں بھی۔ اب یہ بڑی عمر کے بچے ہیں، میچور ہو گئے ہیں، سوچیں ان کی بڑی میچور ہونی چاہئیں اس عمر میں آکے آپ اپنے مستقبل کے بارے میں، اپنے فیچور کے بارے میں بھی سوچنا شروع کر دیتے ہیں تو اس میں خاص طور پر یاد رکھیں کہ قرآن شریف جب آپ پڑھ رہے ہیں تو اس کا ترجمہ سیکھنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہ بھی ایک حدیث ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن شریف جو ہے اس کا ایک سرا خدا کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور دوسرا سرا تمہارے ہاتھ میں۔ یہی مطلب ہے کہ اگر تم لوگ اس کو پڑھو اور اس پر عمل کرو اس کو سمجھ وتو تم نیکیاں کرنے کی کوشش کروگے اور جب تم نیکیاں کرو گے اللہ تعالیٰ تک تم پہنچ سکو گے۔ دعائیں کرنے کا تمہیں موقعہ ملے گا۔ نمازیں پڑھنے کا تمہیں مزہ آئے گا اور پھر اللہ تعالیٰ کے جوحکم ہیں ان کو سمجھنے کی توفیق ملے گی۔ تو یہ جس طرح میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ صرف طوطے کی طرح یاد کرنا کہ زبانی یاد کر لیا اور بس کافی ہو گیا۔ جو سیکھنا ہے اس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کرنی ہے اور اسی طرح آپ لوگ جو پڑھائی کرتے ہیں اس میں بھی دنیاوی دوسری تعلیم جو سکول کی تعلیم ہے اس میں بھی یہ چیز یاد رکھیں کہ جو آپ سیکھ رہے ہیں اس کو دین کی تعلیم کے ساتھ ملا کر سیکھیں۔ تاکہ جو ایسے لوگ ہیں جن کو مذہب کا پتا نہیں ایسے بچے آپ کو سکول میں آپ سے بحث کرتے ہیں بات کرتے ہیں بعض لوگ خدا تعالیٰ کو نہیں مانتے تو ان کو سمجھانے کے لیے بھی دین سیکھیں اور دین کواس تعلیم کے ساتھ ملائیں تاکہ آپ ان کو سمجھا سکیں کہ اللہ تعالیٰ کی بھی ایک ذات ہے۔ اسی نے دنیا کو پیدا کیا ہے۔ اسی کی ہمیں خدمت کرنی چاہیے اور اسی سے سب کچھ مانگنا چاہیے۔‘‘

(بحوالہ مشعل راہ جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 364-365 ایڈیشن انڈیا 2007ء)

ایک اور جگہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ صحیح طورپر قرآن کریم نہیں پڑھا جاتا جماعت کو صحتِ تلفظ کی طرف توجہ دلائی تھی کہ اس طرح پڑھا جائے کیونکہ زیر زبر پیش کی بعض غلطیاں ہو جاتی تھیں کہ ان غلطیوں کی وجہ سے معنے بدل جاتے ہیں یا مفہوم واضح نہیں ہوتا، تو اس طرح آپ نے صحت تلفظ کی طرف توجہ دلائی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بعد جماعت میں اس طرف خاص توجہ پیدا ہوئی۔ لیکن اب اس بات کی ضرورت ہے کہ ترجمۂ قرآن کی طرف بھی توجہ دی جائے۔ ذیلی تنظیمیں بھی کام کریں جماعتی نظام بھی کام کرے یہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے انصاراللہ یو۔ کے نے شروع کیا ہے یہ انٹرنیٹ کے ذریعہ سے بھی پڑھا رہے ہیں اس سے استفادہ کرنا چاہئے ترجمہ آئے گا تو پھرہی صحیح اندازہ ہو سکے گا کہ احکامات کیا ہیں ؟ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ غور کرو تبھی غور کی عادت پڑے گی۔ عمل کرنے کی طرف توجہ پیدا ہوگی اور یہی تلاوت کا حق ہے۔

(تلاوت قرآن مجید کی اہمیت اور برکات صفحہ نمبر 39)

حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک شعر میں اس مضمون کو یوں قلمبند کیا ہے۔

مطلب نہ آئے جب تک کیونکر عمل ہے ممکن
بے ترجمے کے ہرگز اپنا نہیں گزارا

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کے ماتحت آج دنیا کے مختلف ممالک میں بہت وسیع پیمانے پر قرآنِ کریم کو ترجمہ کے ساتھ سیکھنے اور سکھانے کا کام جاری ہے۔ ناصرات الاحمدیہ کا بھی فرض ہے کہ پیارے آقا کے ارشاد کی تعمیل میں ان کلاسز سے استفادہ کریں۔

ٹارگٹ:

  • ترجمہ کے ساتھ تلاوتِ قرآن کریم
  • معانی و مفہوم پہ غور کرنا
  • قرآن کریم کا لفظی ترجمہ یاد کرنے کی کوشش

اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کریم کو سمجھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(ثمرہ خالد- جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ