• 9 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 59)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 59

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

جہاد (حصہ اوّل)

’’قرآن میں صاف حکم ہے کہ دین کے پھیلانے کے لئے تلوار مت اٹھاؤ اور دین کی ذاتی خوبیوں کو پیش کرو اور نیک نمونوں سے اپنی طرف کھینچو اور یہ مت خیال کرو کہ ابتداء میں تلوار کا حکم ہوا۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

جہاد کا حکم

وَجَاہِدُوۡا فِی اللّٰہِ حَقَّ جِہَادِہٖ

(الحج: 79)

اور اللہ کے تعلق میں جہاد کرو جیسا کہ اس کے جہاد کا حق ہے۔

وَجَاہِدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِہٖ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ

(المائدہ: 36)

اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔

اللہ کی خاطر اموال اور جان کے ساتھ جہاد کرنا

اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّثِقَالًا وَّجَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ وَاَنۡفُسِکُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

(التوبہ: 41)

نکل کھڑے ہو ہلکے بھی اور بھاری بھی اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرو۔ یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

جہاد رضائے الہی کے لئے ہو، منافقت مدِ نظر نہ ہو

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَعَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَقَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ ۚ یُخۡرِجُوۡنَ الرَّسُوۡلَ وَاِیَّاکُمۡ اَنۡ تُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ رَبِّکُمۡ ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ خَرَجۡتُمۡ جِہَادًا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِیۡ ٭ۖ تُسِرُّوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ ٭ۖ وَاَنَا اَعۡلَمُ بِمَاۤ اَخۡفَیۡتُمۡ وَمَاۤ اَعۡلَنۡتُمۡ ؕ وَمَنۡ یَّفۡعَلۡہُ مِنۡکُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ

(الممتحنہ: 2)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے دشمن اور اپنے دشمن کو کبھی دوست نہ بناؤ۔ تم ان کی طرف محبت کے پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ حق کا، جو تمہارے پاس آیا، انکار کر چکے ہیں۔ وہ رسول کو اور تمہیں (وطن سے) نکالتے ہیں محض اس لئے کہ تم اپنے ربّ، اللہ پر ایمان لے آئے۔ اگر تم میرے رستے میں اور میری ہی رضا چاہتے ہوئے جہاد پر نکلے ہو اور ساتھ ہی انہیں محبت کے خفیہ پیغام بھی بھیج رہے ہو جبکہ میں سب سے زیادہ جانتا ہوں جو تم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہو (تو تمہارا یہ اِخفاءعبث ہے) اور جو بھی تم میں سے ایسا کرے تو وہ سیدھی راہ سے بھٹک چکا ہے۔

جہاد نفس ہی کو فائدہ دیتا ہے

وَمَنۡ جَاہَدَ فَاِنَّمَا یُجَاہِدُ لِنَفۡسِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ عَنِ الۡعٰلَمِیۡنَ

(العنکبوت: 7)

اور جو جہاد کرے تو وہ اپنی ہی خاطر جہاد کرتا ہے۔ یقیناً اللہ تمام جہانوں سے مستغنی ہے۔

دولت مندوں کا جہاد سے فرار

وَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَۃٌ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَجَاہِدُوۡا مَعَ رَسُوۡلِہِ اسۡتَاۡذَنَکَ اُولُوا الطَّوۡلِ مِنۡہُمۡ وَقَالُوۡا ذَرۡنَا نَکُنۡ مَّعَ الۡقٰعِدِیۡنَ

(التوبہ: 86)

اور جب بھی کوئی سورت اُتاری جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤ اور اس کے رسول کے ساتھ شامل ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند تجھ سے رخصت چاہتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ تاکہ ہم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہو جائیں۔

اغنیاء جن پر جہاد فرض ہو چکا ہے ان کی گرفت کا ذکر

اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَسۡتَاۡذِنُوۡنَکَ وَہُمۡ اَغۡنِیَآءُ ۚ رَضُوۡا بِاَنۡ یَّکُوۡنُوۡا مَعَ الۡخَوَالِفِ ۙ وَطَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ فَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ

(التوبہ: 93)

پکڑ کا جواز تو صرف اُن لوگوں کے خلاف ہے جو تجھ سے اجازت مانگتے ہیں حالانکہ وہ دولت مند ہیں۔ وہ اس بات پر راضی ہوگئے کہ وہ پیچھے بیٹھ رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی۔ پس وہ کوئی علم نہیں رکھتے۔

عمداً پیچھے رہنے والے اغنیاء کا کوئی عذر قابل قبول نہ ہوگا

یَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمۡ اِذَا رَجَعۡتُمۡ اِلَیۡہِمۡ ؕ قُلۡ لَّا تَعۡتَذِرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکُمۡ قَدۡ نَبَّاَنَا اللّٰہُ مِنۡ اَخۡبَارِکُمۡ ؕ وَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمۡ وَرَسُوۡلُہٗ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الۡغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ سَیَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰہِ لَکُمۡ اِذَا انۡقَلَبۡتُمۡ اِلَیۡہِمۡ لِتُعۡرِضُوۡا عَنۡہُمۡ ؕ فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡہُمۡ ؕ اِنَّہُمۡ رِجۡسٌ ۫ وَّمَاۡوٰٮہُمۡ جَہَنَّمُ ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ یَحۡلِفُوۡنَ لَکُمۡ لِتَرۡضَوۡا عَنۡہُمۡ ۚ فَاِنۡ تَرۡضَوۡا عَنۡہُمۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَرۡضٰی عَنِ الۡقَوۡمِ الۡفٰسِقِیۡنَ

(التوبہ: 94-96)

وہ تم سے معذرتیں کریں گے جب تم اُن کی طرف واپس آؤ گے۔ تُو کہہ دے کوئی عذر پیش نہ کرو۔ ہم ہرگز تم پر اعتبار نہیں کریں گے۔ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات سے باخبر کر دیا ہے اور اللہ یقیناً تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے اسی طرح اُس کا رسول بھی۔ پھر (ایسا ہوگا کہ) تم غیب اور حاضر کا علم رکھنے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ پس وہ تمہیں اس کی خبر دے گا جو تم کیا کرتے تھے۔ وہ یقیناً تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹو گے تا کہ تم ان سے اِعراض کرو۔ پس (بے شک) ان سے اِعراض کرو۔ وہ بہرحال ناپاک ہیں اور اُن کا ٹھکانا جہنم ہے اُس کی جزا کے طور پر جو وہ کسب کرتے تھے۔ وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تا کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ۔ پس اگر تم ان سے راضی بھی ہو جاؤ تو اللہ بدکردار لوگوں سے ہرگز راضی نہیں ہوتا۔

اہل مدینہ اور بادیہ نشین کو پیچھے نہ رہنے کا حکم

مَا کَانَ لِاَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ وَمَنۡ حَوۡلَہُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ اَنۡ یَّتَخَلَّفُوۡا عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰہِ وَلَا یَرۡغَبُوۡا بِاَنۡفُسِہِمۡ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ لَا یُصِیۡبُہُمۡ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ وَّلَا مَخۡمَصَۃٌ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَلَا یَطَـُٔوۡنَ مَوۡطِئًا یَّغِیۡظُ الۡکُفَّارَ وَلَا یَنَالُوۡنَ مِنۡ عَدُوٍّ نَّیۡلًا اِلَّا کُتِبَ لَہُمۡ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ

(التوبہ: 120)

اہل مدینہ کے لئے اور ان کے اردگرد بسنے والے بادیہ نشینوں کے لئے جائز نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر پیچھے رہ جاتے، اور نہ ہی یہ مناسب تھا کہ اس کی ذات کے مقابل پر اپنے آپ کو پسند کرلیتے۔ (یہ نفوس کی قربانی لازم تھی) کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ انہیں اللہ کی راہ میں کوئی پیاس اور کوئی مشقت اور کوئی بھوک کی مصیبت نہیں پہنچتی اور نہ ہی وہ ایسے رستوں پر چلتے ہیں جن پر (ان کا) چلنا کفار کو غصہ دلاتا ہے اور نہ ہی وہ دشمن سے (دورانِ قتال) کچھ حاصل کرتے ہیں مگر ضرور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ احسان کرنے والوں کا اجر ہرگز ضائع نہیں کرتا۔

کمزور، مریض اور زادِراہ نہ رکھنے والے مؤمنوں
کو جہاد سے رخصت

لَیۡسَ عَلَی الضُّعَفَآءِ وَلَا عَلَی الۡمَرۡضٰی وَلَا عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یَجِدُوۡنَ مَا یُنۡفِقُوۡنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوۡا لِلّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ ؕ مَا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ مِنۡ سَبِیۡلٍ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(التوبہ: 91)

نہ کمزوروں پر حرج ہے اور نہ مریضوں پر اور نہ اُن لوگوں پر جو (اپنے پاس) خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں پاتے بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے لئے مخلص ہوں۔ احسان کرنے والوں پر مؤاخذہ کا کوئی جواز نہیں اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ441-447)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ