• 23 اپریل, 2024

کنڈول جھیل

دنىا کے مختلف ممالک کى طرح وطن عزىز پاکستان مىں بھى بے شمار جھىلىں پائى جاتى ہىں۔ان مىں کئى اىک اىسى جھىلىں بھى ہىں جو سىاحت کے حوالے سے دنىا بھر مىں مشہور اور خوبصورتى مىں اپنى مثال آپ ہىں۔پاکستان کے شمالى پہاڑى علاقے دنىا کے خوبصورت ترىن علاقوں مىں شمار کىے جاتے ہىں۔ کوہساروں کى ىہ حسىن دنىا چھوٹى بڑى جھىلوں سے مالا مال ہے اور اسى لىے ىہ بلند و بالا پہاڑ ہر سال لاکھوں سىاحوں کو اندرون اور بىرون ملک سے اپنى طرف کھىنچتے ہىں۔ اپنے خوبصورت ماحول کى بدولت بے شمار سىاح ان جھىلوں کى سىر کے لىے دوڑے چلے آتے ہىں۔ اس مضمون مىں وطن عزىز کى اىک حسىن جھىل ’’کنڈول جھىل‘‘ کا مختصر تعارف پىش کىا گىا ہے۔

کنڈول جھىل پىارے وطن پاکستان کے خوبصورت علاقے سوات مىں واقع ہے۔ وادى سوات اپنے بلند وباوقار پہاڑوں اور کوہساروں کے دلفرىب نظاروں کى بدولت کسى تعارف کى محتاج نہىں۔ سوات کا شہر کالام دنىا بھر مىں سىاحوں کى جنت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وادى سوات کے مشہور شہر مىنگورہ سے کالام کا فاصلہ 96کلومىٹر ہے جو قومى شاہراہ نمبر 95 کے ذرىعے اڑھائى گھنٹوں مىں بآسانى طے ہوجاتا ہے۔ کالام سے اىک سڑک اتروڑ کے قصبے کى طرف نکلتى ہے۔ کالام سے اتروڑ کم و بىش 17 کلومىٹر کا ىہ فاصلہ زىادہ سے زىادہ 30 منٹ مىں طے ہوجاتا ہے۔ کنڈول جھىل کا ٹرىک اتروڑ سےنکلتا ہے۔ اتروڑ سے لدو گاؤں تک جىپ کے ذرىعے رسائى ممکن ہے۔ لدو سے کنڈول جھىل تک پىدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ لدو گاؤں نہ صرف کنڈول جھىل بلکہ دو اور خوبصورت جھىلوں ’’پرستان جھىل‘‘ اور ’’سپن خوار‘‘ جھىلوں کا بھى بىس کىمپ ہے۔ ىہ مضمون چونکہ کنڈول جھىل کے بارے مىں ہے لہٰذا ہم آخر الذکر دونوں جھىلوں سے صرف نظر کرتے ہوئے کنڈول جھىل کى جانب سفر کرىں گے۔

سفر شروع کرنے سے قبل مناسب معلوم ہوتا ہے کہ کنڈول جھىل کے بارے مىں ابتدائى معلومات سے آگاہى حاصل کرلى جائے۔ کنڈول جھىل اىک الپائن جھىل ہےجوسطح سمندر سے9950 فٹ سے زائد بلندى پر واقع ہے۔ رقبے کے لحاظ سے بھى ىہ اىک بڑى جھىل شمار کى جاتى ہے۔ کنڈول جھىل کى لمبائى کم و بىش1.5کلومىٹر اور زىادہ سے زىادہ چوڑائى 800مىٹر کا احاطہ کىے ہوئے ہے۔اتروڑ سے جھىل کا فاصلہ کم و بىش 18 کلومىٹر ہےکنڈول جھىل اپنى خوبصورتىوں، دلکش ماحول اور حسىن نظاروں کى وجہ سے ’’وادى سوات کى شہزادى‘‘ کہلانےکى مستحق ہے۔

شفاف پانىوں کى حامل اس جھىل پر رسائى کے لىے ہم لدو گاؤں سے پىدل سفر شروع کرتے ہىں۔ىہ کوئى باقاعدہ گاؤں نہىں اور نہ ہى ىہاں آبادى ہے۔ سىاحتى موسم مىں مقامى لوگ ىہاں دکانىں سجا کر کمائى کا ذرىعہ پىدا کرلىتے ہىں۔ اس مقام سے کنڈول جھىل کے علاوہ پرستان اور سپن خوار جھىلوں کے لىے راہنماء بھى مل جاتے ہىں جو مقامى لوگ ہى ہوتے ہىں۔ ان سے اجرت موقع پر طے کى جاتى ہے۔ حکومت کى طرف سے کوئى اجرت مقرر نہىں ہے۔

لدو سے جھىل کا فاصلہ تقرىباً 07کلومىٹر ہے۔ ىہ راستہ قدرے دشوار لىکن بہت ہى خوبصورت، دلچسپ اور کوہساروں کى اونچى نىچى ڈھلوانوں سے آراستہ ہے۔ اسے اىک چھوٹى سى مہم جوئى کہا جاسکتا ہے جس مىں کوہ نوردوں کے لىے دلچسپى کا وافر سامان موجود ہے۔ ىہ پىدل سفر دو تا اڑھائى گھنٹوں مىں بآسانى طے کىا جاسکتا ہے۔ تجربہ کار کوہ نورد ىہى سفر ڈىڑھ گھنٹے مىں بھى مکمل کرلىتے ہىں۔سفر کرنے والے کى رفتار، صحت اور قوت ارادى پر منحصر ہے کہ وہ کتنے وقت مىں ىہ سفر مکمل کر پاتا ہے۔ بہتر ہے کہ آرام سے، اطمىنان سے، علاقے کى خوبصورتى کو اپنى روح مىں اتارتے ہوئے اور حسىن ىادگارىں محفوظ کرتے ہوئے سفر کىا جائے کىونکہ آپ کا مقصد سىر و سىاحت ہے نہ کہ کسى فرض کى بجا آورى۔

لدو گاؤں سے پىدل سفر کنڈول جھىل سے اترنے والى ندى کے ساتھ ساتھ شروع ہوتا ہے۔ کم و بىش آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد ندى کے شورىدہ سر پانىوں کو اىک پل کے ذرىعے پار کرنا پڑتا ہے اور ىہ پل لکڑى کے اىک پھٹے پر مشتمل ہے۔ اس پل کى چوڑائى اسى قدر ہے کہ اىک وقت مىں اىک ہى فرد اسے پار کرسکتا ہے۔

پل پار کرتے ہى دوسرى طرف سر بلند پہاڑ کى ڈھلوان پر چڑھائى شروع ہوجاتى ہے۔ چڑھائى بتدرىج اور آسان ہے۔ ىہ راستہ اىک تنگ پکڈنڈى ہے جو کئى مقامات پر خود رو جھاڑىوں مىں مستور ہے۔ بعض جھاڑىاں کانٹے دار بھى ہىں لہٰذا ان سے بچ کر چلىں تا کہ آپ اور آپ کے کپڑے محفوظ رہىں۔ پکڈنڈى کا اختتام اىک جنگل پر ہوتا ہے۔ اسے جنگل تو نہىں بلکہ درختوں کا جھنڈ کہنا زىادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ جنگل نما اس جھنڈ مىں راستہ مسلسل بلند ہوتا چلا جاتا ہے۔ جىسے ہى جھنڈ پار کرىں تو راستہ اىک ہموار مىدان مىں داخل ہوجاتا ہے جہاں مقامى لوگوں کى چھوٹى چھوٹى کھىتىاں لہلہاتى ہىں۔ چھوٹے سے رقبے پر پھىلا ہوا ىہ زرعى مىدان جلد ہى پار کر کے راستہ بڑے بڑے پتھروں اور چٹانوں مىں چھپى ڈھلوانوں مىں داخل ہوجاتا ہے۔ نشىب و فراز پر مشتمل اس چٹانى راستے کاسفر بھى اىک دلچسپ سفر ہے۔ ان چٹانوں کے آخر پر اىک شرىف اور بے ضرر قسم کا گلىشىئر راہ مىں آجاتا ہے۔ ىہ گلىشىئر کنڈول جھىل سے نکلنے والى ندى پر پل کا کام دىتا ہے۔ بارش کے دوران اس پر پھسلن پىدا ہوجاتى ہے لىکن عام موسم مىں اسے پار کرنا نہاىت آسان ہے۔ اس گلىشىئر پل کےپا ر راستہ ىک دم اىک ڈھلوان پر چڑھتا ہے۔ ىہ بلندى بھى پتھروں اور چٹانوں سے آراستہ ہے۔

چند فٹ بلند اس ڈھلوان کو سر کرتے ہى جھىل سامنے آجاتى ہے۔ سرسبز خود رو پودوں کے درمىان چند قدم چل کر آپ کنڈول جھىل کے کناروں پر اتر جاتے ہىں۔اطراف کے فلک بوس پہاڑوں کے درمىان سبزى مائل نىلے پانىوں کى کنڈول جھىل بلا شبہ اىک دلکش جھىل ہے جس کےکناروں پر اترتے ہى راستے کى دشوارىاں بے معنىٰ محسوس ہوتى ہىں۔ روح مىں اىک تازگى اور سکون اتر جاتا ہے۔طمانىت کى لہر سر سے پاؤں تک دوڑ جاتى ہے۔کنڈول جھىل باقى دنىا سے الگ تھلگ اىک پر سکون اور خاموش مقام ہے۔

جھىل کے ابتدائى حصے مىں پانى آس پاس کے پتھروں، سرسبز جھاڑىوں اور پانى مىں موجود چٹانوں کے باعث مختلف رنگوں مىں دکھائى دىتا ہے۔ جھىل کى اصل گہرائى چند قدم آگے جاکر شروع ہوتى ہے۔ ابتدائى حصے مىں پانى کم گہرا (اىک تا دوفٹ) ہے۔ شوقىن حضرات جوجھىل کے پانىوں مىں اترکر تصاوىر بنوانا پسند کرتے ہىں وہ دس تا پندرہ قدم جھىل مىں داخل ہوکر اپنا شوق پورا کر سکتے ہىں۔اگر آپ جھىل کے پانىوں مىں اترنا چاہتے ہىں تو ىہ بات ذہن نشىن کرلىں کہ کنڈول جھىل کا برفىلا پانى چند لمحات مىں بدن کا خون منجمد کرنے کى اہلىت رکھتا ہے۔

جھىل پر اىک کىنٹىن بھى موجود ہے جہاں چاےٴ، مشروبات، چپس اور اسى طرح کى دىگر اشىاےٴ خوردونوش دستىاب ہىں۔ ان کى قىمت عام بازار کے مقابلے مىں دوگنى ہے۔ ىہ کوئى اچنبھے کى بات نہىں کہ جھىل تک سامان خوردو نوش پہنچانا بہرحال اىک دشوار کام ہے۔ اس کىنٹىن کے علاوہ کنڈول جھىل پر کسى قسم کا مصنوعى پن نہىں۔ ىعنى کنڈول جھىل اپنے قدرتى ماحول مىں ہے اور اسى لىے ىہ ہنستى، مسکراتى اور اپنے مہمانوں کو خوش آمدىد کہتى نظر آتى ہے۔

کنڈول جھىل اور اس کا ماحول خوبصورتى مىں اپنى مثال آپ ہے۔ اس جھىل پر زندگى کا اىک ىاد گار دن سىر و تفرىح کى نذر کىا جاسکتا ہے۔ اس جھىل تک رسائى قدرے دشوار ضرور ہے لىکن تھوڑى سى ہمت کرکے اىک خوبصورت جھىل کو اپنى زندگى کا حصہ بناىا جاسکتا ہے۔

(سید ذیشان اقبال)

پچھلا پڑھیں

فیسپاکو، بر کینا فاسو میں تبلیغی اسٹال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 نومبر 2021